نیکی کی طرف پہلا قدم

ایک آدمی ریڑھی پر شیشہ لے کر جا رہا تھا کہ سڑک پر ایک کُھلے گٹر کی وجہ سے اس کی ریڑھی اُلٹ گئی اور سارا شیشہ ٹوٹ گیا، وہ غریب فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور رونے لگا کہ مالک کو کیا جواب دوں گا؟ لوگ اس کے ارد گرد کھڑے ہوگئے اور ہمدردی تسلی دینے لگے۔

اتنے میں ایک بزرگ آگے بڑھے اور سو روپے اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہنے لگے بیٹا اس سے نقصان تو پورا نہیں ہوگا لیکن رکھ لو۔ بزرگ کی دیکھا دیکھی باقی لوگوں نے بھی اس کے ہاتھ پر سو پچاس کے نوٹ رکھنے شروع کردئیے ،تھوڑی ہی دیر میں شیشے کی قیمت پوری ہوگئی، اس نے سب کا شکریہ ادا کیا۔

تو ایک شخص بولا بھئی شکریہ ان بزرگ کا ادا کرو جنھوں نے ہمیں یہ راہ دکھائی اور خود چپکے سے چل دئیے۔

سب ہی اپنے طور پر نیکی کا کام کرنا چاہتے ہیں،لیکن سوال یہ ہے کہ پہلا قدم بڑھائے کون، راستہ دکھائے کون؟

آئیے آج سے ہم عہد کریں کہ نیکی کا کام بھی کریں گے۔ لوگوں کو سیدھا راستہ بھی دکھائیں گے۔

حصہ
mm
ڈاکٹر شاکرہ نندنی لاہور میں پیدا ہوئی تھیں اِن کے والد کا تعلق جیسور بنگلہ دیش (سابق مشرقی پاکستان) سے تھا اور والدہ بنگلور انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئیں تھیں اور پیشے سے نرس تھیں شوہر کے انتقال کے بعد وہ شاکرہ کو ساتھ لے کر وہ روس چلی گئیں تھیں۔شاکرہ نے تعلیم روس اور فلپائین میں حاصل کی۔ سنہ 2007 میں پرتگال سے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور استاد کیا، اس کے بعد چیک ری پبلک میں ماڈلنگ کے ایک ادارے سے بطور انسٹرکٹر وابستہ رہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سویڈن سے ڈانس اور موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اور اب ایک ماڈل ایجنسی، پُرتگال میں ڈپٹی ڈائیریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔.

جواب چھوڑ دیں