لہولہو کشمیر جلتے بام ودر

مہ وسال کی گردش نے ایک بار پھر 5 فروری کوہمارے سامنے لا کھڑا کیا ہے، تحریک آزادی کشمیر جس سے وابستہ الم ناکیاں بے پناہ جراتیں کشمیر کی آزادی کی تحریک میں اسلام کے بیٹے اور بیٹیوں کے عظیم کارنامے تاریخ کا ایک سنہری باب ہیں، حالیہ دنوں 5 اگست سے فروری چھ مہینوں میں بھارتی فوجیوں کے مظالم کا نا ختم ہونے والا سلسلہ ہے جو رکا نہیں، ان لوگوں نے یہ سفر کس طرح طے کیا ہوگا سوچ کردل میں ہوک سی اٹھتی ہے، رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، کس قدر نا مساعد حالات میں ہیں دل کانپ جاتا ہے، گھروں اور دوکانوں کی توڑ پھوڑ آگ لگانا شیر خوار بچے بوڑھے جوان مرد و عورتیں جبکہ کرفیو کے ساتھ کھانے پینے کی اشیا، میڈیسن ناپید اسپتال میں ڈاکٹر موجود نھیں اس صورت حال میں جو ان پر گزر رہی ہوگی یہ ایک دردناک المیہ ہے۔

یہ شہادت گہ الفت میں قدم رکھنا ہے

لوگ آساں سمجھتے ہیں مسلماں ہونا

کشمیری مسلمانوں کے لہو میں ڈوبے لاشے سرخ چناروں کی سرزمین کے بارے میں سوچتے ہوئے خیال آیا ان کو کیسے ریلیف دیا جائے لیکن

اے بسا آرزو کہ خاک شد

اچانک اپنی کزن نورین کی نند ربیعہ ذہن میں آگئی کیونکہ آصف بھائی نورین کے شوہر کشمیری تھے ، میں نے ربیعہ سے وہاں کے حالات کے بارے میں پوچھا؟ تو اس کا یہی جواب تھا پتہ نہیں امی ابو بہن بھائی اور خاندان کے افراد کس حال میںہیں؟ یہ بتاتے ھوئے اس کی آواز بھراگئی ، لگ رہا ہے کشمیر میں خاموشی سی چھاگئی ہے، حالات پتہ ہی نھیں ہورہے، خدیجہ باجی وہاں نیٹ بندہیں تو حالات معلم کیسے ہونگے؟ خاموشی کی بات ہے تو کشمیر کبھی مکمل خاموش نہیں ہوا، کبھی اس کا آتش فشاں پھٹ پڑا تو کبھی لاواابل کر گرتا رہا اضطراب بے چینی اور شدید فرسٹریشن کی فضا کئی برسوں سے جاری ہے، لیکن کسی کی بھی ہمت نہیں ختم ہوئی حتی کہ تحریک میں خواتین کا اہم کردارہے، کشمیر کی بیٹیوں نے وہ عظیم کارنامے انجام دیئےکہ قرون اولی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے، یہ مائیں بہنیں ، بیٹیاں رزم گاہ حق وباطل میں برہمن سامراج کے سامنے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہیں، انکے کارناموں کی طویل داستاں ہے۔

خالد بن ولید، طارق بن زیاد، محمد بن قاسم، صلاح الدین ایوبی، ٹیپو سلطان کے جذبوں کے وارث مجاہدین تحریک کو یہی مائیں فراہم کر رہی ہیں، انہی مائوں نے مجاہدین کو غلامی سے بغاوت کا سبق دیا، جذبہ جہاد کو بیدار کیا،یہی نہیں بلکہ اپنے بھائیوں، بیٹوں شوہروں کے ہمراہ وہ خود بھی آگ اور خون کے طوفان سے گزر رہی ہیں، کشمیری آج بھی کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگا رہےہیں،

خدیجہ باجی آپ بتائیں یہاں کے لوگ انکے لئے کیا کر رہےہیں؟ میں نے روہانسے لہجے میں کہا کہ یہاں کی مذہبی جماعتیں ہمیشہ کشمیریو ں کے ساتھ ہیں، ربیعہ یہ تو تم جانتی ہی ہو کہ جب1989 میں کشمیری نوجوانوں نے بھارت کی مسلسل عیاریوں اور دھوکے بازیوں کے بعد آزادی وطن کی تحریک کوآگے بڑھانےاور چلانے کا فیصلہ کیا توسرہتھیلی پر رکھ کرمیدان عمل میں نکل کر کھڑے ہونے والےآزادی کے ان متوالوں نے1947 میں آزادی کی تحریک کے لئے بنائے گئے بیس کیمپ کا رخ کیا، قاضی حسین احمد نے5 فروری کو مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیاتھااور پھر انکی سربراہی اورقیادت میں ہی سب سے پہلے فروری 1990 کو یوم یکجہتی کشمیرمنایا گیا تھا، جس کا سلسلہ اب تک جاری ہے، یہ قاضی حسین احمد کا صدقہ جاریہ ہے، کشمیریوں اور انکی جدوجہد سے دلی وابستگی اور لگائو کا واضح ثبوت ہے پاکستانی ہمیشہ کشمیر کے پشتیبان ہیں اور رہیں گے انشا۶اللہ تعالی کشمیر بنے گا پاکستان آمین۔

جواب چھوڑ دیں