مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین لاک ڈاؤن

بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کو پانچ ماہ سے اوپر ہوچکے ہیںاور لاک ڈاؤن 180 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے۔ ایک طرف کشمیر میںبھارتی مظالم کی کالی راتیں طویل ہورہی ہیں ۔ وزیر اعظم پاکستان ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوں کے حق کی بات کرتے ہیں ، مگر بھارت جو کچھ کررہا ہے، اس حقیقت سے بھی منہ نہیں موڑا جا سکتا۔ جناب عمران خان صاحب کی یو این میں کشمیر کے حق میں پرزور مذمتی تقریر تو سب کویاد ہوگی، ہمارے خیال میں بہت سال بعد کشمیر امور پرپاکستانی حکومت کی طرف سے پہلی مرتبہ اتنی طاقتور تقریر کی گئی، جس کے بعد یہ سمجھا جانے لگا کہ پاکستان کا کیس ٹھیک ہے اور عدل وانصاف پر مبنی ہے، مگر کشمیر کےبارےمیں پاکستان کی حکمت عملی میں جان دکھائی نہیں دی اور زبان کلامی باتوںسے بات آگے نہیں بڑھ سکی ۔جس کاخمیازہ کشمیری بھارتی لاک ڈاؤن میں دن رات کاٹ کرکررہے ہیں۔

یاد رکھنا چاہیے کہ عالمی سطح پر جب اس طرح کے کیسز ہوتے ہیں توتاریخیں نہیں دی جاتیں بلکہ عملی اقدام کےبارےمیں دنیا کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی کئی سوقراردادوںمیں واضح احکام کے باوجودمودی سرکار نے کشمیر میں بربریت کی انتہا کی ہوئی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی انسانیت پر بھارتی ظلم سے لطف اندوز ہورہی ہے۔

دوسری جانب پاکستان دنیا بھر میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے میں کمزور ہوتا نظرآتا ہے، سچ یہ ہے کہ پاکستانی حکومت روڈوں پر پچاس منٹ تک پبلک ٹریفک روکنے اور مختلف شہروں میں صرف احتجاج سے آگے کچھ نہیں کر سکی۔ گزشتہ سال اگست میں بھارت کی ہٹلرخصوصیت کی حامل مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، جس کے بعد مقبوضہ وادی کو جیل بنا دیا گیاتھا اور بنیادی انسانی ضروریات کے ساتھ انسانی حقوق کو پاؤں کی نوک پر رکھ کر کشمیر میں جبری بندش کا آغاز کر دیا تھا، جوکہ اب تک عروج پر ہے اور کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔

اس لاک ڈاؤن کوپانچ ماہ گزرنے کے بعد تاحال کشمیریوں کے ساتھ بھارتی رویہ نرم نہیں ہوا اور تمام انسانی حقوق کی کھلے عالم دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ کشمیریوں کے لیے ذرائع ابلاغ کے تمام رستے بند کردیے گئے ہیں، تاکہ دنیا مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی ظلم سے بے خبر رہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال تسلی بخش نہیںہے، جس کی تصدیق یونائٹڈ نائیشن(UN ) کی دوسالہ رپورٹس سے باخوبی لگائی جاسکتی ہے۔ ان رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر سخت انسانی پابندیاں لگاتا ہے ، سکیورٹی فورسز کے ذریعے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتاہے جس سے متعدد بے گنا شہری شہید ہو جاتے ہیں۔

اس حوالے سے سب سے زیادہ کشمیری خواتین بھارتی مظالم کا شکار ہوتی ہیں اور ان خواتین کی مقبوضہ کشمیرمیں انفرادی یا اجتماعی عصمت دری کی جاتی ہے ۔ حال ہی میں شائع ہونے والی کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کی وجہ سے کشمیری خواتین بری طرح متاثر ہوئی ہیں ،جس میں ان کی عصمت دری اور نظر بندیوں کی کئی ہزار شکایات ملی موصول ہوئی ہیں،اس کے علاوہ متعدد خواتین کو شہید بھی کیا گیاہے۔ رپورٹ کے مطابق گزرے30 سال میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی میں 2 ہزار 377 خواتین شہید کی گئیں ہیں،جبکہ 11 ہزار175 خواتین کی بھارتی فورسز نے عصمت دری کی، 22 ہزار 910 خواتین ایسی ہیں، جو بھارتی جبر کے ہاتھوںبیوہ ہوئیںاور ان کاسارا کنبہ بھارتی سر پھروں نے اجاڑ دیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی سمیت 6 کشمیری خواتین بھارتی جیلوں میں نظربند ہیں۔

جمو کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے مطابق 2018 سے اب تک 360 کے قریب شہری مارے گئے ہیں، پچھلے سال بھی تنازعات سے وابستہ ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد 2008 کے بعد ریکارڈ کی گئی تھی، جن میں مسلح گروپوں کے 267 ارکان اور سیکیورٹی فورسز کے 159 اہلکاروں سمیت 586 افراد ہلاک ہوئے تھے، تاہم بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ نے دعوی کیا ہے کہ 2 دسمبر2019 تک صرف 37 شہری، 238 دہشت گرد اور 86 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ جے کے سی سی ایس کے مطابق جو160 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، ان میں سے 71 کومبینہ طور پر بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاںانہیں مار دیا گیا، 43 عام شہریوں کومسلح گروہ کے افراد یا نامعلوم افراد نے ہلاک کیا۔ دوسری جانب لائن آف کنٹرول کے اطراف کے علاقوں میں پاکستانی افواج کے ہاتھوں اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔

قومی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین سید فخر امام نے کہا کہ کشمیر میں کئی ماہ سے کرفیو لگا ہوا ہے جس سے نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندرمودی نے مقبوضہ کشمیر میںسخت ترین لاک ڈاوَن کررکھا ہے، جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میںادویات کی کمی شدت اختیار کرگئی ہے ، ذرائع نقل وحمل اور ہر طرح کے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، کشمیری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کے لیے سانس لینا بھی مشکل کردیا ہے، وادی میں کھانے پینے کی چیزوں، ادویات اور دیگر ضرورت کی اشیاء کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ آئے روز گھر گھر تلاشی لی جاتی ہے، اس دوران قابض بھارتی فوج من مانیاں کرتے ہوئے جس کسی نوجوان پر شک ہوتا ہے اسے اٹھا لیا جاتا ہے اور گرفتار کشمیری نوجوانوں کوبعد ازاں فائرنگ کرکے شہید کردیاجاتا ہے۔ کے ایم ایس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت بڑھتی جارہی ہے اور وہ پوسٹروں کے ذریعے بھارت مخالف مظاہرے جاری رکھنے پر پْر عزم رہتے ہوئے بھارتی فورسز کے سامنے سینہ سپر ہیں۔ سری نگر اور اس کے نواحی علاقوں میں لگائے گئے پوسٹرز میں کشمیریوں کی جانب سے بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف سول نافرمانی کی اپیل بھی کی گئی ہے اور اس تحریک میں بہت سے کشمیری نوجوان شامل ہورہے ہیں۔ ادھر بھارتی وزارت داخلہ نے کشمیر میں فوج، بحریہ اورفضائیہ کے خصوصی اہلکار بھی تعینات کردیئے ہیںتاکہ کسی بھی ممکنہ سخت احتجاج سے نبٹا جا سکے۔ کشمیر میں جس طرح کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں اس پر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میںبھارتی لاک ڈاؤن کی مثال دنیا بھر میںنہیں ملتی۔ان کا کہنا تھا کہ یواین(UN) کو مسئلہ کشمیر پر مثبت قدم اٹھاناہوگا، قراردادوں کی خلاف ورزیوں کے باوجو دمودی نے کشمیر میں جو بربریت کی انتہا کی ہوئی ہے اسے روکنا ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں