میڈیائی آلودگی

میڈیا انسانی سوچ،رجحانات،جذبات،افکار کو متاثر کرنے،تبدیل کرنے کا طاقت ور،موثر ذریعہ ہے۔کیونکہ میڈیا ہماری زندگی کا لازمی جز بن چکا ہے۔اور ذرائع ابلاغ اب بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے۔

اس لیے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ قومی مقاصد، ہماری نظریاتی، معاشرتی اقدار،تہذیب وتمدن کے تحفظ،فروغ پر مبنی میڈیا پالیسی تشکیل دی جائے۔

جیسے چند دہائیاں قبل پی ٹی وی سے پروگرامز پیش کئےجاتے تھے ۔

ڈرا مےافشاں،شمع،ان کہی،آنچ،تنہائیاں، دھوپ کنارے۔

اندھیرا اجالا، دھواں۔

مزاحیہ ڈرامے،الف نون،آنگن ٹیڑھا،ففٹی ففٹی۔

معین اختر،انور مقصود کے پیش کردہ شوز،پی ٹی وی ایوارڈز ۔

بچوں کے ڈرامےالف لیلی،عینک والا جن۔

تاریخی ڈرامےآخری چٹان،شاہین،ٹیپو سلطان،محمد بن قاسم۔

14اگست،6ستمبر،5فروری یوم کشمیر پر بھی بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی جدوجہد،قربانیوں پر مبنی ڈرامے پیش کئے جاتے تھے۔

ان تمام پروگرامز،ڈراموں میں مثبت،مربوط قومی پالیسی نظر آتی ہے۔ہماری تہذیب و اقدارسےہم آہنگ،خاندانی استحکام،بہترین تفریح،طنزومزاح پرمشتمل پروگرامز،شوز، ڈرامے،فن و ادب کا عظیم شاہکار تھے،جو نہ صرف عوام،خاص و عام میں بلکہ بیرون ممالک میں بھی یکساں مقبول تھے۔

اب آج میڈیا چینلز کی تعداد،پروگرامز،ڈراموں کا جائزہ لیں۔

بچوں کے لئے تفریح، تربیت ،کوئی مثبت پروگرام، پیش نہیں کیا جارہا۔

مزاحیہ ڈرامے بلبلے،سینڈی مینڈی۔،شاہ دخ کی سالیاں،

محبوب آپکے قدموں میں،عشق دم پخت،تیرے پیار کے صدقے،تم میرے پاس ہو ہم ایوارڈز شوز۔

یہ تمام پروگرامز کسی سطح پر بھی ہماری معاشرتی،تہذیبی اقدار کی عکاسی نہیں کرتے۔مغربی طرز معاشرت،بھارتی ثقافت سے متاثر ملعوبہ،مربہ جات سے مزین کردار تخلیق کرکے،غیر معیادی ڈرامے پیش کئے جارہے ہیں۔تفریح،مزاح کے نام پر بے مقصد ڈرامے،اباحیت پر مبنی ہم ایوارڈ شوز،جنکا تفریح،مزاح،حیا،اخلاق سے کوئی ربط،تعلق نہیں ہے۔

تاریخی ڈرامے،14اگست،یوم دفاع،5فروری یوم کشمیر پر ڈرامے پیش کرنے کا سلسلہ بالکل ختم کردیا گیا ہے۔

البتہ جو ڈرامے پیش کئے جارہے ہیں، انکے ذریعے ہماری تہذیب،تاریخ،نظریہ،فکر اقبال،قائد اعظم کے افکار،ہمارے اسلاف کی جدوجہد،قربانیاں،ہمارے مذہبی اصول،حدود،شعائر کو ان ڈراموں،فلموں کے ذریعے”کالعدم”کرنے کاعمل جاری ہے۔

کمرشلز ہوں،ڈرامہ،فلم عورت کے کردار کو مسخ کیا جارہا ہے۔

رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا!دنیا متاع ہے۔اور نیک عورت سب سے قیمتی متاع ہے۔(ترمذی)

ہمارا خاندانی نظام،ہماری اقدار،ہمارا قیمتی زیور ہے۔اسلامی حدود،حیا ،اخلاق کی پامالی قابل مذمت ہے، یہ ڈرامے ریاست مدینہ کے نام سے بھی متصادم ہیں ۔

رائٹرز،پروڈیوسرز،میڈیا ذمہ داران ڈراموں میں مثبت کردار دکھائیں،میڈیا کو بے حیائی،جرائم کے سدباب کے لئے استعمال کریں۔تاکہ معاشرے میں مثبت رجحانات پرورش پاسکیں میڈیا پالیسی کو ازسر نو ترتیب دیا جائے۔اعلی عدلیہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔میڈیا معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار اداکرے۔صحت مند میڈیا سے صحت مند معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔

جواب چھوڑ دیں