حج اخراجات میں مزید اضافہ

حج اسلام کا ایک عظیم رکن اور پوری امت کے لیے ہمہ گیر عبادت ہے۔ حج ادا کرنے والے اہل ایمان رنگ ونسل، قبائل و برادریوں سے بالا تر ہو کر، دنیاوی ظاہری زیب وزینت کو چھوڑ کر ایک طرز کے احرام میں ملبوس ہوکر یہ اقرار کرتے ہیں کہ ’’ اے اللہ حاضر ہوں ، میرے اللہ میں حاضر ہوں ، حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ،میں حاضر ہوں۔یقینا تعریف سب تیرے ہی لیے ہے ، نعمت سب تیری ہی ہے اور ساری بادشاہی تیری ہے، تیرا کوئی شریک نہیں‘‘۔ حجاج کرام حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق وارفتگی اور دیوانگی سے حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ صاحب ثروت ہی نہیں ہر اہل ایمان اپنے سینے میں حج بیت اللہ اور در مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی تڑپ رکھتا ہے ، مگر پاکستان میں روز بروز بڑھتی مہنگائی نے غریب پاکستانیوں کے لیے اس عظیم سعادت کو بہت مشکل بنا دیا ہے۔ وزارت حج ومذہبی امور نے اس سال سرکاری سکیم کے تحت حج پر جانے والوں کے لیے حج پیکج میں1لاکھ15ہزار روپے کا اضافہ کردیا ہے، جس کے بعد 2020ء میں حج پر جانے کے خواہش مند حجاج کرا م کو مجموعی طور پر5لاکھ50ہزار روپے جمع کروانا ہونگے۔ گزشتہ دنوں سیکرٹری وزارت مذہبی امور مشتاق بھرانہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں بتایا کہ سال 2020 ء کے دوران ایک لاکھ 79 ہزار عازمین ہی حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔ اور سال2020 ء کے لیے حج پیکج میں ایک لاکھ 15ہزار روپے کا اضافہ کیاجارہا ہے ، اس طرح نارتھ ریجن کا حج پیکج 5 لاکھ 50 ہزار روپے تک ہوگا جب کہ ساوتھ ریجن کا پیکج5 لاکھ 45 ہزار روپے ہوگا۔
اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی مولانا عبدالغفور حیدری نے پوچھا کہ آپ کہتے ہیں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا، اس وجہ سے حج پیکج بڑھا ہے ؟ اس پر سیکرٹری مذہبی امور نے جواب دیا کہ اس سال روپے کی قدر میں گراوٹ اور ایئر لائنز کے کرایوں میں اضافے کی وجہ سے حج پیکچ میں اضافہ کرنا پڑا۔ گزشتہ سال حاجیوں سے 4لاکھ33 ہزار روپے تک وصول کئے گئے اور جو پیسے بچ گئے ، ہر حاجی کو واپس کردیے گئے ، اس طرح حجاج کرام کو تقریبا ً5 ارب روپے واپس کیے گئے ، ایک شرح کے مطابق 37 ہزار روپے فی حاجی واپس کئے اور کچھ کو60 ہزار فی کس تک بھی واپس کئے گئے ۔
پی ٹی آئی کی حکومت میں جاری مہنگائی کے سونامی اور معاشی بدحالی ،ڈ الر ،ریال کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے گزشتہ دوسالوں سے حج اخراجات میں ہوشربا اضافہ ہورہاہے۔ یہاں واضح رہے کہ حج 2018ء میں سرکاری اسکیم کے تحت اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار روپے سے 2 لاکھ 92 ہزار روپے تک تھے ،اس طرح گزشتہ دوسالوں کے دوران حج اخراجات تقریباً ڈبل ہوچکے ہیں۔ جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت مذہبی امور نے اعتراف کیا تھا کہ’’ عازمین حج کی جانب سے بینکوں میں جمع کروائی گئی رقوم پروزارت سودبھی حاصل کرتی ہے اور گزشتہ5سالوں میں1 ارب روپے سے زائد کا سود حاصل ہوا ہے، جو کہ حجاج کرام کی ادویات اور دیگرامور پر خرچ کیا گیا‘‘۔ بلاشبہ حج ایک مقدس عبادت اور اسلام کا بنیادی فریضہ ہے، جبکہ اسلام میں سود کی بھرپور ممانعت ہے ،بلکہ یہاں تک کہ سود لینا، دینا اللہ باری تعالیٰ سے جنگ کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے متعلق تحریری بیان پر عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس سال حج درخواستوں کی وصولی ماہ رمضان المبارک میں کی جائے تاکہ سودی لعنت کا قلع قمع ہوسکے۔
بلاشبہ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ۔ کسی بھی مسلمان کے سفر حج کا مقصد ایک فرض کو ادا کرنا ، اپنے ربّ کو راضی کرنا، گناہوں کی معافی مانگنا ، اپنے نفس کو پاک کرنا اور اب تک کی زندگی میں کئے جانے والے اعمال پر توبہ کرکے باقی عمر اسلامی احکامات کے مطابق گزارنے کا عزم کرنا ہوتا ہے۔ مگر صد افسوس کہ حکومتیں اس مقدس فریضے کی مد میں وصول کی گئی رقم پر بھی سود لیتی رہی ہیں ۔ اورگزشتہ دور حکومتوں میں حج سہولیات کے نام پر بھی حکومتی شخصیات نے کرپشن کے ریکارڈ بنا کر اور حجاج کرام کو مشکلات سے دوچار کرکے کرپشن کی بدترین مثالیں قائم کی ہیں ۔ موجودہ دور حکومت میں بھی وزارت مذہبی امور کی جانب سے حج2020 ء اخراجات میں ہوشربا اضافہ کرکے غریب اور متوسط طبقے کے پاکستا نیوں کے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں ۔ جبکہ ضروری تھا کہ بھر پور کوشش سے حج اخراجات میں کمی لائی جاتی تاکہ سینے میں اللہ تعالیٰ کے گھر اور در مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی تڑپ رکھنے والے غریب پاکستانی بھی حج کی سعادت سے محروم نہ رہتے اور فریضہ حج ادا کرسکتے ۔ موجودہ حالات متقاضی ہیں کہ حکومت بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے اور حج اخراجات میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے۔

جواب چھوڑ دیں