کامیاب اسٹوڈنٹس کے نام پیغام

مبارک ہو مبار ک ہو کے کئی پیغامات دیکھے ۔ ماشا ء اللہ سے خاندان میں اور پورے شہر میں کئی جگہوں پر بیرون ملک میں بھی تقسیم اسناد کی تقریبات ہوئیں اور کراچی یونیورسٹی میں بھی تقریباً 2009 بچوں نے تعلیم اسناد حا صل کئے ۔ اللہ ہر جگہ سے کامیاب ہونے والے بچوں کو مبارک کرے۔ آمین ۔ تعلیمی اسناد لینا بھی اللہ کا فضل ہے ۔ میرے بھائی جنہیں ہم منور بھائی کہتے ہیں ۔ ماشا ء اللہ معلم اور مبلغ ہیں انہوںنے بڑا اچھا پیغام دیا ۔ مجھے لگا یہ پیغام ساری د نیا کے کامیاب ہونے والے اور تعلیم حا صل کرنے والوں کے لئے بہت اہم ہے۔ انہوں نے صحیح کہا کہ تعلیم کا مطلب ہمارے برتائو میں تبدیلی ہے ۔ تعلیم ہمیں پالش کردیتی ہے ریفارم کردیتی ہے ۔ مہذب ، شائستہ اور معاشرے کا مفید فرد بنا دیتی ہے ۔

انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک نابینا بزرگ راستے میں بیٹھے ہوئے تھے ان کے پاس سے ایک بادشاہ ایک وزیر اور ایک غلام گزرے ۔ کوئی شخص انکی تلاش میں نکلا ۔ نابینا شخص کو دیکھا اور پو چھا کچھ پتا ہے ؟ بادشاہ سلامت ، وزیر اور غلام کہاں ہونگے ؟ مجھے تلاش ہے ۔ بزرگ نے کہا ابھی تینوں مجھ سے مل کر گئے ہیں وہ شخص حیران رہ گیا پو چھا آپ دیکھ نہیں سکتے آپ نے انہیں کیسے پہچانا؟ بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت کا انداز گفتگو تمیز اور سلیقے مندانہ اور شائستہ طبیعت کا حامل تھے ۔ وزیرکا انداز ذرا مختلف تھا جبکہ غلام انتہائی کمزور اور لہجہ ذرا سختی والا تھا تو میں سمجھ گیا ۔اب جبکہ ماشاء اللہ بہت سے بچے پڑھ کر کامیاب ہو کر نکلے ہیں وہ نیت کرلیں کہ اللہ اس کامیابی کے بعد جہاں بھی انہیں اللہ جاب دے جہاں بھی انہیں موقع ملے سروس کا ۔ اللہ اسے دین کی سربلندی کیلئے استعمال کرے اس کی زندگی کا مقصد صرف یہی ہوکہ

میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفراز ی

میں اسی لئے مسلمان میں اس لئے نمازی

ہم اچھے مسلمان بن کر جہاں جائیں اپنے صبر اور برتائو سے محنت اور خلوص سے اچھا تاثر قائم کریں ۔ ہم کو دیکھ کر لوگ اچھا تاثر لیں کیونکہ آپؐ کی زندگی سے ثابت ہے کہ لوگ آپ کے روئیے سے مسلمان ہوئے ۔ قرآن کی آیت ہے کہ اے میرے حبیب ہم نے آپ ؐ کو نرم طبیعت والا خوش اخلاق بنا یا تو لوگ آپکے قریب آگئے ۔ اگر سختی ہوتی تو لوگ یوں قریب نہ آتے ۔ چھٹ جاتے آپ ؐ کو خلق عظیم بنایا ، آپؐ کے عظیم اخلاق تھے ۔ ثابت ہے کہ آپؐ نے سختیاں برداشت کیں ۔

ظاہر ہے آپؐ نے طائف میں لوگوں کی اتنی سختیاں جھیلیں ۔ لوگوںکی بدتمیزیاں برداشت کیں مگر دعا ہی دیتے رہے کہ شاید انکی نسلوں میں کوئی مسلمان اٹھے ۔ ساری دنیاسارا میڈیا ملکر اگر ہمارے خلاف بات کرے لیکن پھر بھی سبحان اللہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہی ہے ۔ کہ ہم سلام کرتے ہیں ، سلامتی کی بات کرتے ہیں ۔ اگر ہم اپنے کردار اور رویئے سے ان غیر مسلموں کی نفرت بھی کم کرسکیں تو سمجھو ہم نے اچھا کام کیا ۔ وجہ ہماری برداشت ہے ، صبر ہے ضبط ہے ۔ ہمارا ایمان ، اخلاق اور عمل ہی ہماری جیت ہے۔

یہی پیغام ہے کہ اللہ کرے ہماری پڑھائی جدید علوم ہماری ڈگریاں ہمیں اچھا ا نسان بنادے ہمارے استاد ہمیں ریفائن کر دیں، ہمیں سچا پکا مسلمان پیغامبر بنا دے۔

اس کامیابی کو اصل کامیابی کا ذریعہ بنانا تو اس دن ہے جب ہم قبر میں اتارے جائیں گے۔ حلال کمانا، حلال کھانا ، بہر حال سارے بچے نیت کر لیں کہ اس تعلیم اور دنیا کی پڑھائی میں جو مجھے کامیابی ملی ہے اسے دین کی سربلندی میں لگائیں گے ۔ والدین کی عزت کرینگے ، ادب سے ہر ایک سے پیش آئینگے ، کوئی بات ایسی نہ کرینگے کہ میرے اندر کا ادب نکل جائے ۔ یہ ایسے ہی ہوگا جیسے ہمیں نماز کااجر ملے گا ، روزے کا اجر ملے گا ، اسی طرغ مجھے اس سائنس ٹیکنالوجی ، مارکیٹنگ اور تمام شعبہ زندگی میں اپنی خدمات کابہترین اجر ملے گا ان شاء اللہ ہم سب کے لئے مقام شکر ہے اور دعا ہے کہ اللہ ہم سب کی چاہتوں کو قبول فرمائے کیونکہ تو رحیم ہے تو کریم ہے ۔ مجھے مشکلو سے نکال دے ، میری آخرت کو سنوار دے ۔ آمین

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں