فیس بک پر بھی بھارتی راج

فیس بک نے جماعت اسلامی کراچی کے آفیشل پیج کو بند کردیا جس کے 5 لاکھ سے زائد فالورز تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس پیج کے تمام ایڈمن اور ایڈیٹر کے اکاونٹ کو بھی فیس بک اور انسٹاگرام سے ڈیلیٹ کردیا۔

وجہ ۔۔۔؟؟

کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر آواز بلند کرنا تھی ۔۔۔!!

کبھی تو بھارت جماعت اسلامی کی بنائی ویڈیو سے خوف کھا جاتا ہے۔ اے بی پی پر تہلکہ مچ جاتا ہے اور کبھی جماعت اسلامی کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کی ناممکن کوششیں کرتا ہے۔ واضح رہے کے فیس بک کا ریجنل آفس بھارت میں قائم ہے۔ جہاں انڈین لابی کا اثر و نفوذ اس حد تک ہے کہ کشمیر پر بات کرنے والے ہر فرد کے ذاتی اکائونٹ اور آفیشل پیجز بند کردیے جاتے ہیں۔ سقوط کشمیر کو 126 روز گزر چکے ہیں اور بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون جاری ہے۔ مقبوضہ وادی کو ایک وسیع جیل میں تبدیل کیا جاچکا ہے جس پر ہمارے بےحس حکمران خاموش ہیں۔ انکی خاموشی کو توڑنے اور عوام کو کشمیر کی سنگین حالات کا بتانے کی جماعت اسلامی بھرپور کوششوں میں مصروف ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کے پاکستانی عوام سقوط مشرقی پاکستان کی طرح کشمیر کو بھی بھول جائیں۔

بھارت نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو سچے دل سے تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ اس موقع کی تلاش میں رہا کہ کسی طرح پاکستان کو تقسیم کردے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کا یہ بیان کہ ’’آج ہم نے مسلمانوں سے اپنی ہزار سالہ غلامی کا بدلہ لے کر پاکستان کا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔‘‘ اُن کے دل میں مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف چھپی نفرت کی عکاسی کرتا ہے۔ اندرا گاندھی نجی محفلوں میں اکثر یہ بھی کہا کرتی تھیں کہ ’’میری زندگی کا حسین ترین لمحہ وہ تھا جب میں نے پاکستان کو دولخت کرکے بنگلہ دیش بنایا۔‘‘ اندرا گاندھی کے حوالے سے امریکہ کے سابق سیکریٹری خارجہ ہنری کسنجر نے بھی اپنی کتاب میں یہ انکشاف کیا ہے کہ اندرا گاندھی سقوط ڈھاکہ کے فوراًبعد مغربی پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کا ارادہ رکھتی تھیں مگر عالمی طاقتوں کی ناراضگی اور ناسازگار حالات کے باعث وہ ایسا کرنے سے باز رہیں۔

یہ حقیقت بھی سب پر عیاں ہے کہ بھارت کی مداخلت کے بغیر پاکستان دولخت نہیں ہوسکتا تھا۔ لیکن بھارت کی مداخلت کے لئے سازگار حالات ہمارے حکمرانوں نے خود پیدا کئے۔ہم بھارت پر یہ الزام کیوں عائد کریں کہ اُس نے یہ مذموم کھیل کھیلا، دشمن کا کام ہی دشمنی ہوتا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمراں دشمن کی دشمنی کے آگے بند باندھنے کے بجائے دشمن کو ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ کشمیر کو لیکر آج پاکستان ایک بار پھر اسی طرح کے حالات سے دوچار ہے اور دشمن طاقتیں ایک بار پھر پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بن رہی ہیں۔ بھارت کو اب خطرہ صرف جماعت اسلامی سے ہے کیونکہ ریاست کے کرنے کا کام اس وقت سراج الحق کررہے ہیں۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو عوامی امنگوں کے مطابق حل نہ کرنے پر 22 دسمبر کو اسلام آباد میں عوامی احتجاج کی کال دی ہوئی ہے۔ انہوں نے عمران خان کو متنبہ کیا ہے کہ 22 دسمبر کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں لاکھوں لوگوں کا کشمیر مارچ حکمرانوں اور مودی کے خلاف ہوگا۔اگر حکمرانوں نے غیرت کا ثبوت نہ دیا تو پھر عوام کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔

جماعت اسلامی ڈرنے اور سازشیں کرنے والوں میں سے نہیں اور فیس بک کے اس اقدام سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آزادی اظہار کا نعرہ محض نعرہ اور دعوی ہی ہے اور اصل صورتحال اس کے برعکس ہے۔ یہ ہے بھارت کا “ڈر ” اور اس ڈر کو وہ چھپانے کے لیے وہ اپنی سی کوششیں کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ لیکن جماعت اسلامی نے نہ تو رکنا ہے نہ انہیں کوئی روک سکتا ہے کیونکہ یہی ہے مسلمانوں کا “مذہب” ، اور انکی “تاریخ”ہے۔۔۔

جواب چھوڑ دیں