شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات

آج مسلمانوں کے خلاف یہودونصاری کی سازشیں اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ دنیا کے کسی بھی کونے پرکوئی بھی واقعہ،سانحہ،واردات یاحادثہ ہوجائے تو بغیر کسی تحقیق،ثبوت اس کا الزام مسلمان پر لگا دیا جاتا ہے اور اس کے بعدمسلمانوں کے بارےمیں پروپیگنڈہ کاایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔نام نہاد،زر خرید دانشوروں کا ایک ٹولہ،جن کو اہداف دئیے ہوتے ہیں یا اسی چیز کے پیسے ملتےہیںکہ اسلام اور مسلمان کے خلاف جتنا بغض اور نفرت دکھاسکتے ہو،دکھا دو، شاباش پورا زور لگا دو۔ یوں یہ نام نہاد دانشورجو عقل وفہم سے بھی عاری ہوتے ہیں،حقائق کو جان بوجھ کر توڑمروڑ کر پیش کرتے ہیںاور اپنے یہودی آقائوں کی من مرضی اور خواہش کے مطابق ماحول پیدا کرکے ان کی ہمدردیاںحاصل کرتے ہیں۔

اسلام اور مسلمان کے خلاف پورا زہر گھولتے دکھائی دیتے ہیں، کارروائی چاہے خود یہودو انصاری کی ہی پلاننگ کیوں نہ ہو،الزام مسلمان پر تھوپتے ذرا دیر نہیں لگاتے ، حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کرنااور اس کا ذمہ دار مسلمان کو ٹھہراناہی ان کی ذمہ داری اور کام ٹھہرا،اس رو میںپیسے کے لالچ میں اندھے ہوکر بعض مسلمان دانشور(جو مغربی تہذیب کے دلدادہ اور شیدائی ہیں) بھی بہہ جاتے ہیںاور ایسا کام دکھا جاتے ہیں کہ جس کے داغ پھر مسلمانوں سے مدتوں نہیں دھلتے ، اپنی کم عقلی،لاعلمی،حقائق کا صحیح ادراک نہ ہونے کی وجہ سے تمام واقعات کا ذمہ دارمسلمانوں کو ہی ٹھہراتے ہیںاور یوں لے ڈوبتے ہیں۔ مسلمانوں کی مٹی پلید کی جاتی ہے،انہیں معصوم و بیگناہ افراد کا قاتل قرار دیا جاتا ہے،درندے،جانور جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے،مردودومعطون قرار دیا جاتا ہے،جاہل وگنوار قوم کا باسی گردانا جاتا ہے اور دہشت کی علامت قرار دے کر’’دہشت گرد ‘‘ڈیکلئیرکرکے’’ انسانیت کا دشمن‘‘ کا لیبل زبردستی لگا دیا جاتا ہے ،اسے زمانے کاغلیظ ترین شخص گردانا جاتا ہے ،مسلمان کا امیج پوری دنیا میں خراب نہیںبلکہ ایک کوشش کے ذریعے خراب کیاگیا ہے ،دراصل یہ یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف ایک سازش کا حصہ ہے، کارروائی وہ خود کرتے ہیں اور نام مسلمان کا آتا ہے ۔

اسلام امن و آتشی کا دین ہے، محبت واخوت کا درس دیتا ہے،کشت وخون سے منع کرتا ہے اور ایسی کسی بھی کاروائی کی پرزور مذمت کرتا ہے ،اس لیے ایسی کسی بھی کارروائی کو ،جس میں ’’انسانیت سوز‘‘مظالم کا ذکر ہو، اسے اسلام اور مسلمان سے جوڑنا یانتھی کرنا کسی بھی طرح مناسب اور انصاف کی بات نہیں۔آج کے دور کے نام نہاد دانشور جو(جو یہودوانصاری کے آلہ کار اوران کی گود میں بیٹھے وظائف پارہے ہیں)کیسے جان سکتے ہیں کہ اسلام کیاہے اوراس کی تعلیمات ان سے کس بات کا تقاضہ کرتی ہے اور اس کے پیروکارکس طرح کی طبیعت کے مالک ہیں۔ان سے کہنا ہے کہ خدارا پُرآسائش زندگی گزارنے کی خواہش کی خاطراسلام کا حلیہ مت بگاڑو۔حالات کی عکاسی روپوں کی ریل پیل اور پیسوں کی جھنکار میںنہ کروبلکہ خوف خدا رکھتے ہوئے اور ایک دن مرکر اللہ کے پاس جاناہے، اس سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے کرو۔اسلام اور مسلمان کو بدنام نہ کرو۔مسلمان کسی کا بھی قاتل نہیںہے،یہ سب یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف چالیں ہیں۔

آج دنیا میںہر طرف جاری امریکی جارحیت اور صرف مسلمانوں پر ہی مظالم، یہودیوں کے ایجنڈے اورانکے مقاصد کو واضح کر رہے ہیں کہ ان کے عزائم کیا تھے اور کیا ہیں۔ میری ایسے دانشوروں سے گزارش ہے کہ خداراحقائق کی درست عکاسی کیا کریں،حقائق کوتوڑ مروڑ کر یہودیوں کی خواہش کے مطابق پیش نہ کیا کریں۔اسی طرح مسلمان ،اسلام اور شعائر اسلام کے متعلق بھی بات کرتے احتیاط کادامن ہرگز نہ چھوڑاکریں۔خدارا اسلام کی منفی تصاویر پیش نہ کیا کریں،اسلام غالب آنے کے لیے آیا ہے اور پوری دنیا میں پھیل کر رہے گااوراس کی تعلیمات بڑی واضح،سچی اور ہدایت والی ہے۔جو سمجھنے والے کے قلوب ارواح میں اطمینان وسکون بن کر اتر جاتی ہے۔

جواب چھوڑ دیں