عورت کا محافظ مرد

سرخ چہرہ کئے،مرد کو پٹہ ڈال کر کتا بنائے،نعرے لگاتی عورتیں اور انکے ہمنوا مرد۔۔۔ہمیں ورطہ حیرت میں مبتلا کررہے تھے۔یہ کس تہذیب کے نمائندے ہیں۔کچھ خواتین نے مردوں کے گلے میں دوپٹے کا پٹہ بنا کر کتا بناکےتالیاں بجا رہی تھیں اور آوازیں قسی جارہی تھیں سرخ ہے،ایشیا سرخ ہے۔

گزشتہ دنوں کا واقعہ ذہن میں تازہ ہوا۔جب ایک بوڑھی عورت اور اسکی بیٹی روڈ پار کرنے کے لئے،ٹریفک رکنے کے انتظار میں کھڑی تھیں۔لوگ دوڑتے،بھاگتے روڈ پار کررہے تھے۔کہ ایک نوجوان جو سڑک پار کرچکا تھا۔پلٹ کر دوبارہ آیااور بوڑھی عورت کے سامنے سے ٹریفک کو ہاتھ کے اشارے سے روکتا آہستہ آہستہ آگے بڑھا۔ان خواتین کو روڈ پار کرا کر چلا گیا ۔ایسے واقعات ہمارے معاشرے میں اکثر و بیشتر نظر آتے ہیں۔یہ اسلامی معاشرے کی خوبی ہے۔چونکہ “مرد کو اللہ تعالیٰ نے قوام بنایا ہے۔” اور عورت کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی ہے۔

اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو قدر و منزلت عطا کی،عورت کی عین فطرت کے مطابق اسکی ذمہ داری،دائرہ کار، حقوق متعین کئے۔۔عورتوں کے حقوق ادا کرنے والے مرد کو بہترین مرد”قرار دیا۔شوہر،باپ،بھائ،بیٹا ہر رشتہ میں اپنے اموال بھی خرچ کرنے،عورت کی حفاظت،حقوق کی ادائیگی کا پابند کیا ہے۔جبکہ مغربی معاشرے میں مردوں نے عورت کو چکی کے دو پاٹوں میں پیس رکھا ہے۔مغربی عورت نے مردوں کی برابری، مقابلے کی دوڑ میں اپنی نسوانیت، حیا، عزت و وقار کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔عورت نوکری کرے،اپناخرچ خود اٹھائے،گھر،بچے بھی دیکھے،اور مرد کے لئے کھلونا،عورت پابند، مرد آزاد۔۔مغربی متاثرین ایشیا،خصوصا پاکستان کی عورت کو بھی اسی چکی میں پیسنا چاہتے ہیں۔

اہل قلم،اہل دانش حضرات کی ذمہ داری ہے ۔ان نادان مغرب پرستوں، ان سرخوں اور انکی سرخیوں کو سمجھائیں کہ!

                                                  سرخ شعلوں سے جو کھیلو گے۔تو جل جاؤ گے۔۔

دنیا کی عظیم خواتین حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ،حضرت عائشہ،بی بی فاطمہ،ام عمارہ۔رابعہ بصری اور انکی جانشین عمر الیاس جیسے بہادر ،عظیم سپوت کی مائیں۔برہان وانی جیسے دلیر بیٹے کی کشمیری مائیں بہنیں،مروہ الشربینی۔ مریم مختیار جو باپردہ ہوکر کامیاب پائلیٹ آپریٹر تھیں۔عافیہ صدیقی۔آسیہ اندرابی جیسی مضبوط ،باطل کے آگے چٹان کی طرح۔،پر عزم ڈٹ جانے والی،پاک سیرت،باحیا،ہمت،دم،بلند،روشن کردار کی چمک دھمک سے ہی دنیا ابدی،حقیقی روشنی سے منور ہے۔معاشرے امن وعافیت کا گہوارہ بن سکتے ہیں۔

حکومت کا فرض ہے کہ ایسے غیر مہذب،اخلاقیات سے عاری ،عوام کو راہ راست سے بھٹکانے والے،مرد کو کتا بنانے والے۔۔افراد کے خلاف کارروائی کرے ۔

جواب چھوڑ دیں