ایکسپو 20/20 یواے ای میں پاکستانی سفارتخانے کی صلاحیتوں کا امتحان

یہ ذکر ہے  دنیا کے اس واحد اسلامی ملک کا جہاں  کم و بیش دنیا کے 145 ممالک  کے افراد  ایک خاندان کی مانند  رہائش پذیر ہیں۔اور اس خاندان میں پاکستانیوں کی تعداد ہندوستانیوں کے بعد سب سے زیادہ ہے جی ہاں یہ ذکر ہے متحدہ عرب امارات کا جہاں ایک اندازے کےمطابق 12 لاکھ سے زائد  پاکستانی رہائش  پذیر ہیں جو کل آبادی کا ساڑھے  بارہ فیصد ہیں۔متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانی افرادی قوت کا بڑا ہاتھ ہے۔صنعتی ترقی ہو،  دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ ہو، یا پھر  گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے کرتی جدید ترین ٹیکنالوجی کی حامل میٹرو ہو غرض ہر جگہ پاکستانی افرادی قوت اپنا لوہا منواتی نظر آئے گی۔

اسلامی بھائی چارے سے مزین پاکستانی اورامارتی تعلقات  میں  عروج اس وقت آیا جب  ذولفقار علی بھٹو کے زمانے میں پاکستانیوں کی بڑی تعدادنے خلیجی ممالک  کا رخ کیا، اس میں دیگر وجوہات کے ساتھ بھٹو کے ذاتی تعلقات کا  بھی عمل دخل تھا۔ پاک عرب تعلقات کو ایسی گرم جوشی شائد ہی دوبارنصیب ہوسکی ، کیونکہ بعد میں آنے والے حکمرانوں   نے عرب ممالک خاص طور پر دبئی میں ذاتی سرمایہ کاری تو کی مگر اپنے مقصد اصلی کو شائد بھول گئے ۔حتی کہ بھٹو کے جانشین بھی بھٹو کے نقش قدم پر نہ چل سکے۔

عمران خان کے اقتدار میں آتے ہی  طویل عرصے کے بعد ایک بار پھر پاک عرب تعلقات نئی جہتوں سے روشناس ہوئے ہیں، ایکسپو 20/20 کے حوالے سے مفقود سرگرمیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں،ایکسپو 20/20 کی تیاریاں  اس وقت زور شور سے جاری ہیں۔

معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں پاکستان کی جانب سے سفیر پاکستان معظم احمد خان   اور متحدہ عرب  امار ات کی جانب سے جناب محمد علی شمشی  اسسٹنٹ وزیر برائے غیر ملکی معاملات اور باہمی تعلقات نے دستخط کیے

اس معاہدے پر دستخط ہوتے ہی 9۔3449 سکوائرمیٹر  پلاٹ پر مشتمل پاکستانی پویلین کی تعمیر شروع ہوچکی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان صاحب کی طرف سے بھی  پبلک اور پرائیؤٹ سیکٹر کے سٹیک ہولڈر کے نمائندوں    پر مشمتل  ایک سٹیرنگ  کمیٹی تشکیل  دی جاچکی ہے تاکہ ایونٹ میں موثر انداز پاکستان کی نمائندگی ہوسکے۔

بلاشبہ مندرجہ بالا اقدامات وقت کی ضرورت ہیں لیکن عشق امتحاں اور بھی ہیں ، حکومتی سطح پر ان ااقدامات کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ متحدہ عرب امارات میں موجود  پاکستانی سفارتی حکام اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے حب الوطنی کا ثبوت دیتے اور متعلقہ امارتی حکام سے ملاقاتیں کرکے  ایک  ایسا ایونٹ جس میں 195 ممالک کی شرکت متوقع ہے زیادہ سےاپنی افرادی قوت کو کھپایا جاتا ، جس سے نہ صرف زرمبادلہ کا حصول ممکن ہوتا، بلکہ وطن عزیز میں بے روزگاری میں  بھی کمی واقع ہوتی۔

بہرحال گیم آن ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود پاکستانی سفارتی حکام یہ کہنے کی بجائے کہ 20/20 تو ابوظہبی والوں کی ذمہ داری ہے ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دیں اور حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے،ذاتی مفاد سے بالا تر ہوکر صرف اور صرف وسیع تر ملکی مفاد میں متعلقہ اماراتی حکام سے مشاورت کرنے کے بعدزیادہ سے زیادہ پاکستانی افراد قوت کی ایکسپو 20/20 میں شمولیت کو ممکن بنائیں۔ کیونکہ جیسے فوج کے لیے اصل چیلنج جنگ ہوتا ہے ، سفارتی حکام کے لیے ایسے مواقع ہی اصل چیلنج ہوتے ہیں ، جن میں سرخرو ہوکر وہ دنیا اور آخرت میں عزت کماسکتے ہیں۔

میری عمران خان سے بھی گزارش ہے کہ آپ اس معاملے  میں ذاتی دلچسپی لے کر نہ صرف  ایکسپو 20/20 میں زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کی شمولیت کو ممکن بنائیں ، بلکہ متحدہ عرب امارات میں موجود  پاکستانی سفارتی مشن  خاص طور کمرشل اتاشی  کو بھی متحرک کریں، کمر توڑ مہنگائی ،  غربت اور بیروزگاری کی چکی میں پسی ہوئی اس قوم پر یہ  آپ کا احسان عظیم ہوگا۔

حصہ
mm
بلاگر پنجاب کالج سے کامرس گریجویٹ ہونے کے ساتھ ، کمپیوٹر سائنسز ،ای ایچ ایس سرٹیفیکٹس  اور سیفٹی آفیسر  ڈپلومہ ہولڈر ہیں۔فی الوقت ایک ملٹی اسکلڈ پروفیشنل ہیں۔علاہ ازیں بائی نیچر صحافی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں