آزادی حاصل کرنے کی ضرورت مگر کن سے؟؟؟

آج کل وطن عزیز میں ”آزادی مارچ“کا تماشہ عروج پر ہے۔ہر مداری اس تماشے میں اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔1970سے لے کراب تک ہونے والے عام انتخابات میں اوسطاً صرف 2فیصد ووٹ حاصل کرنے والی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ جناب مولانا فضل الرحمان صاحب اس آزادی مارچ کی قیادت کررہے ہیں جن کی جماعت کا گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف کے ہاتھوں مکمل طور پر صفایا ہوگیاتھا اور یہی دکھ مولانا کو اندر ہی اندر کھائے جارہاتھا جو اس آزادی مارچ کا سبب دکھائی دے رہا ہے۔ قوم کو جن لوگوں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے اُسی گینگ کے ایک اہم رکن مولانا صاحب آزادی کا نعرہ لگا کر قوم کو بے وقوف بنانے کے لیے سڑکوں پر مارچ کررہے ہیں۔ میرے پیارے وطن اور قوم کو اگر آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو مولانا جیسے نام نہاد، کھلنڈرے خود ساختہ”اسلامی لیڈروں“سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔اقتدار سے دور ہونے پر دماغی توازن کھودینے والے ذہنی مریضوں کو لا علاج قرار دے کر آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔  اقتدار کے ہوس میں ہرسوچ کے حکمرانوں کے ساتھ خود کو نتھی کر کے اقتدار کے مزے لوٹنے والے بے ضمیر سیاستدانوں سے چھٹکارہ حاصل کر کے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ قوم کا پیسہ لوٹ کر غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بینکوں میں جمع کروانے والے قومی لٹیروں کا محاسبہ کرکے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اقتدار میں آ کر اپنے اور اپنے ساتھیوں کے لیے قومی خزانے کو بے رحمی سے لوٹنے اور لٹانے والے راہزنوں سے نجات حاصل کر کے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ قانون کی پکڑ میں آتے ہی جن کی سب دردیں اور بیماریاں جاگ اٹھتی ہیں اُن سے نجات حاصل کر کے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث دھرتی کے ایسے ناسور افراد کو جو کھاتے تو پاکستان کا ہے مگر گیت اوروں کے گاتے ہیں کو آئینہ دکھاتے ہوئے اُن کا مکمل قلع قمع کرکے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے شخصی مفادات و اغراض کے لیے ملک کی جڑوں میں بیٹھے اس کو عدم استحکام سے دوچارکرنے والے افرادکا شکار کر کے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس پاک ارض وطن کی جڑیں کھوکھلی کر کے اِس کی نیا ڈبو دینے والے دھرتی ماں کے دشمنوں کو دریا میں غرق کرکے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک کے ایک ایک دشمن کو کونوں کھدروں سے ڈھونڈ ڈھونڈکر نکال باہر کر کے کیفرکردار تک پہنچاکر آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں موجودکرپٹ اور بے ایمان افراد کا کڑا احتساب کر کے اُن سے لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصول کرکے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔مادر وطن کے غیور شیر جوانوں پرچوکیوں اور بارڈر وں پرحملہ آور ہونے والے دہشت گردوں کا صفایا کرکے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کے خلاف زبان دراز کرنے والوں کی زبان کاٹ کر آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں خاص وعام کے لیے یکساں نصاب تعلیم اور تعلیم سب کے لیے کے عزم میں رکاوٹ بننے والوں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔کلین، نیٹ اور سرسبز پاکستان کے لیے صحت و صفائی کی مہم کو سبوتاز کرنے والوں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک کے طول وعرض میں پھیلی بدامنی پھیلانے والوں اور ان کے سہولت کاروں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک وقوم کے مفادات کو ٹھیس پہنچانے والوں کو لگام ڈال کر آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی،بیروزگاری کا سبب بننے والے عناصر سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں ناجائزمنافع خوروں،ذخیرہ اندوزوں جیسے ناسوروں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔لوٹ مار اور کرپشن میں بری طرح لتھڑے ہوئے  درندوں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک کے چپے چپے کی حفاظت کرتے ہوئے ملک کو غیر محفوظ بنانے والے وطن دشمنوں سے آزادی حاصل کرنے کی ضررورت ہے۔اِس ارض وطن کی طرف بری آنکھ سے دیکھنے والوں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔اِس دیس کے لیے جان نچھاور کرنے اور مر مٹنے کے ہر آن عزم کے اظہار کے ساتھ آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔اِس وطن کے لیے اپنے ذاتی مفادات پر ملکی مفاد کو ترجیح دینے  والے مفاد پرست ٹولے سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے تحفظ کے لیے جان کی بازی لگا دینے والوں پر ہرزہ سرائی کرنے والوں آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک وقوم کی قسمت کھوٹی کرنے والے ہرمکروہ فعل و عمل میں  ملوث افراد سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے ملک کی نازک صورتحال میں احتجاج اور دھرنوں کی سیاست کرکے ملک کے لیے معاشی استحکام میں رکاوٹ بننے والے گھناونے چہروں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔#

جواب چھوڑ دیں