کشمیر ابھی نہیں تو کبھی نہیں 

یہ کیسی صدائیں ؟چیخوں کی آوازیں ؟ بچوں کے رونے کی آوازیں ۔گھروں میں قید مسلمان ۔شاید دوسرے مسلمان بہن بھائیوں کے ایمان کی آزمائش کا موقع ہے ۔وہ کس قدر کشمیری مسلمانوں کی مصیبتوں اور تکلیفوں کا درد محسوس کرتے ہیں ؟ اور دوسری طرف روشن ستارے صحابہ ء کرام رضی اللہ تعالی’ عنہم اجمعین کی اطاعت رسول اور ان صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  پر جان نچھاور کرنا یاد آتا ہے اور وہ ایک بھی لمحہ ضائع کئے بغیر کفار و مشرکین کے ساتھ جنگ کے  لئے تیار ہو جانا ۔تاریخ کے ان جھروکوں کی طرف لے جاتا ہے جب اسلام کی خاطر جانیں لٹائی جارہی تھیں ایک دوسرے کے لئے وراثتیں تک تقسیم کی جا رہی تھیں ۔ گھر بار بھی چھوڑ دینا ایمان کے مقابلے میں بہت حقیر تھا ۔آج سب کا ایمان کیا اس طرح کی قربا نیوں کے لئے تیار ہے جن کے لئے خاتم النبیین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  نے جنت کی خوشخبری سنائی ۔ایسے سوگوار لمحات میں نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  وہ کلمات میرے دل کو دہلا دیتے ہیں اور سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کیا ہم مسلمانوں کے لئے بھی قبروں میں یہی سکون میسر ہو گا ۔جس طرح ابو معاویہ کے لئے کہے گئے جو کہ بدری شہداء میں سے ہیں ان کے کلمات یہ ہیں ‘ابو  معاویہ کی قبر کے یہاں ہوتے ہوئے تمہیں تعجب کیوں ہے؟ ابو معاویہ کنیت کے یہ عاشق رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  کی تربت کی بدولت ساری وادئ صفراء معطر ہو گئی ہے ۔’ .  یاد رہے کہ ان عاشق رسول نے اسلام اسلام کی خاطر جان دے کر شہید کا درجہ پایا تھا آج کشمیر کی وادی ایسے ہی جاں نثاروں کی منتظر ہے ۔آواز اٹھانے کا یہی موقع ہے کشمیریوں کی آواز پر لبیک ابھی نہیں تو کبھی نہیں ۔آئیے سب بآواز بلند ایک ہی نعرہ لگائیں ” کشمیر ابھی نہیں تو کبھی نہیں ‘ ‘  چاہے اس کے لئے ہمیں میدان جنگ میں اترنا پڑے چاہے ہمیں ایوانوں میں آواز بلند کرنی ہو ۔تاکہ آخرت کے دن نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  ہمارے لئے بھی وہ گواہی دیں جو بدری شہداء کو دی تھی۔

جواب چھوڑ دیں