وزیراعظم عمران خان کادورہ کراچی،،، عام عوام کےلیے پھر بےسود

وزیراعظم عمران خان  پھر کراچی پہنچےعوام کوکیا۔۔۔۔بلکہ کیا۔۔۔کیا دیا ،ذرا ایک نظرڈالتے چلیں ،آفس نےاسائمنٹ دیاکہ آج وزیراعظم کی مصروفیات پر مکمل کوریج آپ نےکرنی ہےاور پھرصبح دس بجےڈی ایس این جی دے کرروانہ کردیا،فوارہ چوک پہنچے اور قریبا گیارہ بج کردس منٹ پرفضاء میں ہیلی کاپٹر کی آوازسنائی دی، یوں وزیر اعظم نےگورنرہاوس میں لینڈ کیا،  سب سےپہلےتو گورنرسندھ عمران اسمعیل سےون ٹوون ملاقات کی، پاکستان تحریک انصاف کےارکان اسمبلی، راہ نماء کےوفودسےملے،ایم کیوایم پاکستان اورجی ڈی اے کے وفد سےملے، ہم بھی اپنا بیپر دیتےرہے اور بتایا کہ وزیر اعظم وفاق کےتحت کراچی میں جاری منصوبوں پر پیشرفت سنیں گے،حب میں پاورپلانٹ کا افتتاح کریں گے،اتحادی جماعتوں کےمسائل سنیں گےوغیرہ وغیرہ ، کچھ ہی دیرمیں پاکستان تحریک انصاف سےوابستہ گرم گرم باتیں کرنےوالےراہ نماء حلیم عادل شیخ خودہی میڈیا کے کیمروں کےسامنے پہنچ گئے ، ویسے موصوف اکثر اس  طرح خودہی پہنچاکرتےہیں ، ان کے ہمراہ ڈاکٹرعمران شاہ اوردیگراراکین بھی تھے،انھوں نےآکردھواں دھار میڈیاٹاک کم تقریرکی ، اپنے وفداورکپتان کےدرمیان ہونیوالی ملاقات کی کہانی بتائی،  اورکہاکہ کپتان قوم سے کیا ایک ایک وعدہ پوراکریں گے ، لیکن چندہی لمحوں بعدوہی روایتی الزم تراشیاں۔۔۔ کہنےلگے کہ سندھ کی عوام کرپٹ، چور اوربےرحم پیپلزپارٹی کےرحم و کرم پرہیں ،وہی تمام باتیں جو وہ اکثرکرتےہیں کہ شہر کو گٹرستان بنادیاگیاـانھوں نے وزیر اعظم کی طرف سےخوشخبری دی کہ جلدہی میگاپروجیکٹس کراچی آرہےہیں ،لاڑکانہ میں پی پی کی ہارکوبھی خوب مزے سے بیان کیا پھر چلتے چلتے مولانا فضل الرحمن پربھی تنقید ٹھوکی کہ سندھ حکومت مولانا کےحلوےاورڈیزل کابندوبست کررہی ہے، چند ہی لمحے بعد پی ٹی آئی کےایک اورراہ نماء خرم شیرزمان اپنےلشکر جن میں مختلف اراکین اسمبلی ،شہزاد قریشی،دعابھٹو، اوردیگر بھی تھے ،وہ بھی کیمروں کےسامنے آئے اورگفتگوشروع کی اور وہی تنقیدی انداز،کہ کراچی میں صفائی کےنام پرٹوپی ڈرامہ کیا جارہاہے ، میں کل خودشہرمیں نکلوں گااوروزیراعلی کوبےنقاب کروں گا ،ان سے جب سوال پوچھا کہ ایسی بھی کیاسیاسی چپقلش کہ وزیراعظم کی آمدپر صوبےکےچیف ایگزیکٹیویعنی وزیراعلی مرادعلی شاہ کوکیوں نھیں بلایا گیا ،اورنہ ہی سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی سےملاقات کی گئی، توکہنےلگے کہ نیب زدہ لوگوں کی ملاقات وزیراعظم سےنھیں کرائی جاسکتی، پہلےخودکو صاف اورکرپشن سےپاک کریں، پھر جب مجھےکہیں گےمیں انھیں وزیراعلی سےملوادوں گا ـ غرض کہ ہمیشہ کی طرح الزام تراشیوں، فسادی باتوں، تنقیدکےتیروں کےساتھ ہی وہ جانےلگے ،اسی اثناء میں وہاں ایک خاتون جوکافی دیرسے کھڑی تھیں ،انھوں نےمیڈیا نمائندگان سےگفتگوبھی کی اوروزیر اعظم سمیت تبدیلی سرکار کو خوب لپیٹا ،، جوں ہی خرم شیر زمان جانےلگےوہ خاتون ان سے مخاطب ہوئیں اوراپنی مختصر رودادبیان کی توخرم شیر دوبارہ کیمروں کےسامنےآئے ، سب کوکہاکہ ریکارڈکیا جائے کہ یہ میری بہن ،یہ خاتون جنھیں زمان ٹاون پولیس کی سرپرستی میں تنگ کیاجارہاہے،دھمکایا جارہاہے، زورزورسےپوچھنےلگےکہ ایس ایچ اوزمان ٹاون کون ہے ، پھر خاتون کےبعدخودمیڈیاسے بات کی اورخاتون جوکہ گھریلو معاملات اورکچھ کاروباری مشکلات کہ وجہ سےدربدرکی ٹھوکریں کھارہی تھیں ان کی مشکلات کاذمہ داربھی پیپلزپارٹی کوہی ٹھہرادیا،  وہ خاتون شایداس امیدمیں تھیں کہ ان کا مسئلہ اب حل ہوجائے گا ،لیکن وہ نھیں جانتی تھیں کہ یہ تبدیلی سرکار ہے۔۔۔۔  کچھ دیر بعدخالدمقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیوایم پاکستان کاوفدبھی پہنچا ، خالدمقبول نےگفتگومیں کہاکہ کراچی کےمسائل حیدرآبادیونیورسٹی کےعلاوہ ایم کیوایم کےبند دفاترکوکھولنے، لاپتہ اور اسیرکارکنوں کےحوالےسے بھی وزیر اعظم سے بات ہوئی، ان سےجب سوال پوچھا کہ کیا آپ کی جماعت نےجس بنیاد پر پی ٹی آئی کا اتحادی  بننے کا ارادہ کیاتھا ، وہ آپ کو ملا ؟ یا ملنےکی امید ہےتو کہنے لگے کام ہورہاہے لیکن رفتارسست ہےـ

شام چاربجے گورنرسندھ عمران اسمعیل نے وزیرمنصوبہ بندی خسرو بختیارکےہمراہ پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے کافی اچھی اچھی اوردل کو تسلی دینےوالی باتیں بتائیں، کہ وفاق کراچی میں اٹھترارب روپے کی لاگت سے ماس ٹرانزٹ کےنئےمنصوبےسمیت یلو اورریڈلائین جلد شروع کردے گاـ خسروبختیار بھی بہت ہی عمدہ گفتگوکرتے رہے اور جب سوالات کادور شروع ہوااورگورنرسندھ سےیہ پوچھا کہ وزیراعلی کوکیوں مدعو نھیں کیاگیا ، توان کاجواب یہ تھا کہ وزیراعظم ملک کےچیف ایگزیکٹیو ہیں، سی ایم کو دعوت نامہ کےبغیرہی ائیرپورٹ آناچاہیےتھا، اورجب وزیر اعلی چاہیں ان کی ملاقات وزیر اعظم سےکرادی جائے گی، جب کہ کچھ ہی دیرقبل گورنرسندھ ہی کی جماعت کےراہ نماء نےیہ کہاتھا کہ نیب زدہ وزیراعلی پہلےخودکو شفاف کریں ،بہرحال چند ہی گھنٹوں میں وزیراعظم اسلام آباد واپس روانہ ہوچکےتھے ،لیکن کراچی کےعوام سوال کررہےہیں کہ انھیں روزگارکب ملے گا؟ ان کی جان ٹوٹی ہوئی سڑکوں سےکب چھوٹےگی؟ انھیں پینےکاپانی کب ملے گا؟ روزگارکےدروازےکھلنےکی امید تو فوادچوہدری کےبیان نےپوری کردی ۔۔۔۔ ایک کروڑ نوکریوں پر موصوف نےچند ہی دن قبل یوٹرن لیا، اورکہاکہ نوکریاں دینا حکومت کاکام نھیں۔۔۔۔۔ ۔۔۔

کراچی کوکیاملاـ یہاں برسوں حکمرانی کرنے والی جماعت ایم کیوایم ،جس کےنام سے اب کراچی والےغصےسےلال پیلے ہوجاتےہیں، ان کابےاختیارمئیر ان کے ماتحت بے اختیار افسران اور ادارے۔۔سندھ حکومت فنڈزکی کمی کارونا وفاق سےروتی رہتی ہے اورمئیرکراچی وسیم اختر نے تواپنےآپ کواتنابے اختیاراور بے بس ظاہرکیاہوا ہے کہ اب شہرقائد کےعوام کوبھی ان کےجملےرٹ چکےہیں ، سندھ حکومت اور بلدیہ عظمی کراچی کی سرد جنگ کانقصان کراچی کے عوام تعلیم،صحت،تباہ حال انفرااسٹرکچر، اور گندے پانی کی صورت میں بھگت رہے ہیں. اورسندھ حکومت کےوزراء، مشیر، حتی کہ وزیراعلی بھی اکثروفاقی حکومت پر تنقید کے وار اورفنڈزکی کٹوتی یا کمی کا دکھڑا سناتے نظر آتے ہیں ـ

سوشل میڈیا پرجہاں تنقیدپی ٹی آئی اورنون لیگ کےخلاف سامنےآتی رہتی ہے ،وہیں ایم کیو ایم اورپیپلزپارٹی کی ناقص پالیسیاں، اورکرتوت بھی عیاں دکھائی دیتےہیں ـ

وزیراعظم کےاس دورےمیں کہیں بھی عام انسان، عام شہری کےلیےکوئی پلان نھیں تھا، میرےوزیراعظم عمران خان صاحب کراچی والوں کا مسئلہ آپ کے پروجیکٹس سےحل نھیں ہورہا۔۔۔۔۔ ان کا مسئلہ صاف پانی کی فراہمی ہے، ان کا مسئلہ صحت کی سہولیات ہیں،ان کامطالبہ سڑکوں کی مرمت ہے،ان کامطالبہ روزگار کاحصول ہے ، پہلےہی کیاکم بیروزگاری تھی جواس دور حکومت میں مزیدکردی گئی ہے؟؟

کہاجاتاہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعدیہ ذمہ داریاں صوبائی حکومتوں کی ہیں ۔۔

لیکن ایک عام شہری صرف یہ جانتا ہے کہ تبدیلی کانعرہ لگاکر اقتدارمیں آنے والی جماعت سوا سال گذرجانےکےبعدبھی سوائے لالی پاپ کےکچھ نھیں دےسکی ہے۔

سندھ کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی ہویا پھرکراچی کی ماضی میں بااثرجماعت ایم کیو ایم ہو۔۔ کسی نےپانی چھینا تو کسی نےبجلی، کسی کےنام پر نوکریاں بکتی رہیں، توکہیں پارکوں اورمکانوں پرقبضے کرلیے گئے ـتعلیم کراچی سے چھین لی گئی، آج سرکاری اسکول ویران اورحالت نزع میں ہیں، جب کہ صحت کی سہولیات شرمناک حدتک کم ہوچکی ہیںـ روزانہ سینکڑوں لوگ ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائیڈ، کتےاورسانپ کےکاٹنےسےمتاثرہورہےہیں ، لیکن سندھ کی حکمراں جماعت اور بلدیہ عظمی کراچی صرف پریس ریلیز اور کیمرے پر چل رہی ہے ـ

عمران خان صاحب آپ تووزیر اعظم ہیں ۔۔۔۔ان سےپوچھیے نا!! آپ کراچی کےعام لوگوں سے ملیے نا!!!  انکادردسمجھے نا!!

یہاں کےنوجوان بھی اچھی جامعات میں پڑھنا چاہتے ہیں،  لیکن ان کےپاس پیسےنھیں ہیں، اور جوپڑھ چکےوہ روزگار چاہتے ہیں، جومیسرنھیں ، گھرسے نکل کر کاموں پر جانے والے حضرات کودفاتر پہنچ کردوبارہ منہ دھوناپڑتاہے، کیوں کہ سڑک پرجابجا گڑھوں ، بوسیدہ حالت کی بسیں، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور دھول مٹی سےمنہ کا نقشہ ہی بدل جاتاہے ـ

جناب وزیراعظم ،،،میرےکراچی کو کچھ تودیں ، تاکہ ہم بھی اپنی آنےوالی نسلوں کویہ بتاسکیں کہ تبدیلی کانعرہ بلند کرکےآنے والےوزیراعظم نےشروع کےسال میں مشکلات تو دیں  لیکن بعدمیں کراچی پھر روشنیوں کاشہربن گیا ـ

جواب چھوڑ دیں