کشمیر کی جلتی وادی میں ، بہتے لہو کا شور سنو!

بچپن میں ہم جب 5 فروری کو یوم کشمیر منایا کرتے ، یا کشمیر کے لیے یوم سیاہ مناتے تو باقاعدہ پی ٹی وی تک پہ پروگرامز نشر ھوتے تھے اور دل گرما دینے والے نغمات

اے دنیا کے منصفو……….سلامتی کے ضامنو…….

کشمیر کی جلتی وادی میں بہتے لہو کا شور سنو!

یا  پھر

سری نگر کی بیٹیاں

نڈر دلیر بچیاں

سری نگر کی بیٹیاں

کھڑی ہیں لال چوک میں

ستم گروں کا دست ظلم توڑنے

وہ بڑھ رہی ہیں ہر طرف

جہان کے ضمیر کو جھنجوڑ نے

سہیں گی ساری سختیاں

سری نگر کی بیٹیاں

وہ اپنی جان پر کھیل کر

دکھا رہی ہیں زندگی کا راستہ

جلا کے شمع حریت

وہ دے رہی ہیں آبرو کا واسطہ

مجاہدوں کی لڑکیاں

سری نگر کی بیٹیاں

 سن کر خون میں گرماہٹ محسوس ہوتی تھی، بھارتی مظالم دیکھ کر خون کھول اٹھتا تھا ، یوم سیاہ منایا جاتا تو گھروں میں رہ کر بھی سیاہ پٹیاں با‌زو‎ؤں پہ باندھ کر گو یا کشمیری بہن بھائیوں کا ساتھ دینے کی بھرپور کوشش کی جاتی تھی جو سرحد پار پاکستانی بہن بھا‏‎‎ئیوں کی امداد کے منتظر ہوتے تھے۔۔۔۔یہ تو تھی ماضی کی ایک تصویر۔۔۔آئیے اب حال کا جائزہ لیتے ہیں۔۔آج کشمیریوں پہ مظالم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں ، ہم روز ایک نئی  تاریخ کا اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں اور کرفیو کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری و ساری ہے۔۔۔۔مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچے مسلمانوں کے خون سے دھوئےجا رہے ہیں۔۔۔بےبس لاچار کشمیری بوڑھے ،بچے ،خواتین اور نوجوان بھوکے پیا سے تڑپ رہے ہیں۔۔۔۔بیماروں کی ویران آنکھیں ادویات کی منتظر ہوتی ہیں یہاں تک کہ انھیں موت اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اور کرفیو کی وجہ سےان کے پیارے انھیں گھروں میں دفنانے پہ مجبور ہیں۔۔۔۔۔

آج پھر سری نگر کی بیٹیاں حجاج بن یوسف کو پکارتی ہیں۔۔۔محمد بن قاسم کی منتظر ہیں۔۔۔مگر ہم ان کی آہیں سن کر بھی خاموش ہیں؟؟کبھی تو لگتا ہے،  کبوتر کی طرح سر گردن میں دبا کر بیٹھ گئے  ہیں۔۔۔آج کشمیر کے حالات دیکھ کر خون ویسے ہی کیوں نہیں گرماتا ؟کہیں ایسا تو نھیں بھارت اپنی جنگ جیت چکا ہے؟وہ اپنی اقدار،اپنا کلچر بلکہ یوں کہےکہ فحش کلچر میڈیا کے انجیکشن کے ذریعے ہماری رگوں میں اتار چکا اور ہماری قوم کو مدھوش کر چکا ہے ، ان کی تمام حسیات مر چکی ہیں۔۔۔کشمیری خون میں لت پت لاشے اٹھا رہے ہیں اور ہم۔۔۔؟ہم ایوارڈ اور نہ جانے کون کون سے ڈانس شوز کرتے پھر رہے ہیں؟کیا ہمارا مقبوضہ کشمیر کے باسیوں سے کو‎ئی رشتہ نہیں؟؟کوئی ایک مارننگ شو ایسا نھیں کہ جس میں ان مظلوموں کے لیے اواز اٹھائی گئی ہو۔۔ان کے لیے مرتب کیا گیا ہو۔۔۔ہم اپنی زندگیوں میں اتنے مست کیوں ہو گئے  ہیں؟کیوں بھول جاتے ہیں کہ بھارت کا اگلا نشانہ آزاد کشمیر بھی ہو سکتا ہے؟یا پھر ہمارے سربراھان مملکت آ‌زاد کشمیر پر ہی اکتفا کیے بیٹھے ہیں اور انھیں مقبوضہ کشمیر سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔۔؟

اب بھی وقت ہے۔۔۔کشمیری مسلمانوں کی آواز پہ لبیک کہنے کا۔۔۔۔یہ وقت محض جزباتی تقریروں کا نہیں۔۔۔ بلکہ میدان عمل میں اترنے کا ہے۔۔۔۔

اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہم کمزور نھیں ہیں ـ خدا نے ہمیں ایٹمی طاقت سے نوازا۔۔۔جو رب ذوالجلال ،غزوہ بدر میں مسلمانوں کی قلیل تعداد کو دشمن کی کثیر تعداد پہ غالب کر سکتا ہے وہ آج بھی پاکستانی افواج کی مدد کرنے پہ قادر ہے ۔۔۔یقین جانیں فتح ہمارے قریب ہے ،اسے سیاست کے میدان میں شکست میں بدلنے سے بچانا ہو گا۔۔۔ مسلمان جزبہ ایمانی سے لڑا کرتا ہے تب خدائی مدد بھی ملتی ہے۔۔یاد رکھیں کشمیر ابھی نھیں تو کبھی نہیں!!

2 تبصرے

جواب چھوڑ دیں