تم کتنے فقیر ماروگے ؟؟ہر گھر سے فقیر نکلے گا

371

مہنگائی کا سونامی دن بدن عوام کو نگل رہا ہے۔ مگر ہمارے حکمرانوں کے کان پر جوں تک نھیں رینگ رہی۔ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ہمارے وزیراعظم کے دکھائے گئے خواب؟دیوانے کےخواب ثابت ہوئے۔زندگی کے ہر شعبے میں صرف اورصرف تباہی منہ کھولے نظر آرہی ہے۔لوگ غربت،بھوک و افلاس کے باعث خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

بے روزگاری نے عوام کو قتل ، ڈاکہ زنی پر مجبور کردیا ہے۔ہر نیوزچینلز سے یہ یہی خبریں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔تمام پاڑٹیاں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچ رہی ہیں۔سب ایک دوسرے کو نیچا دکھا کرخود حکومت کا اہل ثابت کرنے کی نا کام کوشش کر رہے ہیں۔ان بےوقوفوں کو یہ بتانے والا کوئی نھیں کہ زبانی جمع خرچ سے یہ لوگوں کی نظروں میں خالی ڈبہ ثابت ہورہے ہیں۔جو صرف بجانے کے کام آتا ہے۔

بھانت بھانت کی بولیاں بول کر ان حکمرانوں نے عوام کو آخری حد تک تباہی کےدہانےپر کھڑا کر دیا ہے۔عوام نے  اب بھی شعور کی آنکھ نہ کھولی تو وہ وقت دور نھیں جب ہر گھر سے ایک بھٹو  کے بجائے ایک فقیر نکلے گا ۔ تم کتنے فقیر ماروگے۔یہ نعرہ بلند ہوتا نظر آئے گا۔

جواب چھوڑ دیں