کشمیر میں کرفیو کب ختم ہو گا ؟

اس سوال کا جواب ہر مسلمان بلکہ دنیا کا ہر شخص اپنے آپ سے کرے ۔ پہلے مسلمان اس بات کا احساس کریں کہ وہ کس کے بندے ہیں اور بندگی کیسے ادا کر رہے ہیں ؟ اللہ کی یاد ہی تو ایک ایسی بھلائی ہے جو تمام تر بھلائیوں اور خیر کا سر چشمہ ہے۔  ہر وقت ہر لمحہ ہمیں اللہ کی نعمتوں اور  مہربانیوں کو یاد رکھنا ، اس کا شکر گزار ہونا   اور اس سے غافل نہ ہونا ہی ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہیے  تب ہی ہم دوسروں کے  دکھ سکھ ، غم و تکلیف اور پریشانیوں کا ازالہ کر نےکے لیے  ہر دم تیار رہیں گے ۔ اس کے لیے دل کی گہرائیوں میں  اللہ اور اس کی مخلوق سے محبت ہمارے اندر رچی بسی ہونی چاہئے ۔ جس کا اظہار ہمارے اقوال سے زیادہ اعمال میں نمایاں ہونا چاہئے ۔ حکم بھی یہی ہے کہ تم اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو ۔کیوں ؟ تا کہ تم فلا ح پاسکو ۔ ظاہر ہے ہر کسی کو فلاح چاہئے ، جب انسان دوسروں کی بھلائی کا احساس کرے گا تو نہ صرف خود سکون پائے گا بلکہ دوسرے انسانوں سے بھی اسی مدد اور تعاون ملے گا ۔ ایمان ہی تووہ حسین احساس ہے جو ہمیں اچھے اور بھلے کاموں پر اکساتا ہے بلکہ حق اور سچ کی خاطر جان تک دینے کو تیار کرتا ہے  وہ بھی خوشی خوشی اور پر مسرت جذبے کے ساتھ ، تو پھر آج دو ، سوا دو مہینوں سے ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے  اٹھ رہے ہیں ؟ نہیں بالکل نہیں صرف زبانی ، بیانی بلکہ ڈرامائی انداز اپنا کر اپنے کریکٹر کو تباہ کر رہے ہیں ۔ اپنی زندگی کو بو جھل اور اپنے مسلم بھائیوں کو مزید تکالیف میں ڈال رہے ہیں، ہمارا ضمیر سو گیا ہے ، خوف خدانہیں ، جواب دہی کا احساس نہیں یعنی رب کی ذات سے غافل ہیں۔ آخرت سے غافل، اپنے مقصد حیات سے غافل،  بے کسوں کو تکلیف پر تکلیف دیے جا رہے ہیں ۔ دشمن ـــ وہ بھی ہندو انسانیت سے عاری ان پر قابض ہو کر تباہی مچارہے ہیں اور ہماری بے حسی دیکھیں ہم نے انہیں گویا مرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ پہلی چیز ان کو کرفیو سے آزاد کروائیں ، ان کی زندگیاں بچائیں چاہے اپنی جانیں ہی دینی پڑیں ۔ عملی طور پر جہاد کی ایمانی اور حتمی قوت کے ساتھ۔ جب وہ ہندو سر چڑھ کر بیٹھ گئے ہیں اور ہم محض تماشا دیکھتے ،باتیں بنارہے ہیں ۔

“وقت پر گر بات نہ مانی تم نے وقت کی

وقت پھر وقت نہ دیگا تمہیں پچھتانے کا “

کشمیر میں کرفیو اسی وقت ختم ہوگا جب پاکستانی مسلمان اپنے ایمان کو جگا ئیں اور اللہ سے مدد مانگتے ہوئے سر دھڑ کی بازی لگا دیں ، کیا  تم انسانیت کو بچانے  ، ان کمزوروں اور بے کسوں کی مدد نہیں کرو گے جو بے بسی میں تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں ۔ جب رب پر توکل کیا تو ڈرنا کیسا؟ موت تو آنی ہی ہے کیا ہی اچھا ہو ہمیں جان دے کر بھی کامیابی ملے گی  ۔ یہ مسلمانوں پر فرض ہے اور دنیا کے ہر فرد کو چاہئے کہ وہ  مسلم ہو یا غیر مسلم ، انسانوں کا  دکھ بانٹنے،  یہی انسانیت ہے ورنہ درندے تو درندے ہی رہے ۔

ـ”دل توڑدیں کسی کا یہ زندگی نہیں ہے

دکھ لے لیں ہم کسی کا کیا یہ خوشی نہیں ہے ؟”

اس وقت تو ایسا لگتا ہے کہ ہم عذاب الٰہی کو بھی سمجھنے سے قاصر ہوتے جا رہے ہیں ۔ ملکی گروبندیاں ، گھریلو نا چاقیاں ، رشتوں کا بگاڑ ، بے برکتی ، بے چینی، بے سکونی، بیماری، پریشانی، ناگہانی آفات، کیا یہ ہمارے لیے نشانیاں نہیں ہیں؟ عبرت اور نصیحت نہیں ؟ مہنگائی ، بے روزگاری، مجرمانہ خرافات ، بدعات اور بے حیائی و فحاشی ، جانوروں کی طرح صرف کھانا، سستانہ ، بے غرض ، بدکردار اور بد اخلاق بنے رہنا اور پھر اس بات کا احساس بھی نہ کرنا یہ سب عذاب ہی تو ہے ! ہر گزرتا ہوا لمحہ ہمیں مجرم بناتا جا رہا ہے لہٰذا مضبوط قوت ایمانی اور نیک نیتی کے ساتھ ٹھوس و مئوثر اقدامات کی ضرورت ہے اور ساتھہی  تمام تر وسائل کو حکمت کے ساتھ استعمال میں لا کر ہر لمحہ اللہ سے مدد مانگتے کی  تب ہی کرفیو ہٹے گا ۔ خودداری اور توکل کے ساتھ کسی دوسرے ملک کی طرف مدد کے لیے دیکھنے کی ضرورت نہیں اس کے لئے سب کو دل سے ایک ہو نا پڑے گا اور کشمیریوں کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے ہر ممکن کو شش کرنی ہوگی ۔ا نشاء اللہ ،  اللہ تعالیٰ ضرور ہماری مدد فر ما کر انہیں کامیابی کے ساتھ آزادی عطا فرمائیں گے ۔ میرا دل کہتا ہے سسکتے ہوئے کشمیری بھی اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر چڑھ دوڑیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ان ہندوؤں کی چالیں ان ہی پر پلٹ دیں بس یہی دعا ہے کہ

 ” یا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے

جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے “

آمین اللہ پاک ہماری مدد فر ما ہم دبا لئے گئے ہیں مغلوب کر دیئے گئے ہیں ہماری مدد فرما اور فتح دے آمین یا رب العالمین

جواب چھوڑ دیں