صبح کی سیر، ضرورت و اہمیت

صبح کی سیر کے حوالے سے ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں، تو سوچا  کیوں نہ اس بار اس کے بارے میں ذرا اپنے طریقے سے لکھا جائے اور دوستوں تک اس کے ثمرات پہنچانے کی کوشش کی جائے۔  لہذا اسی سلسلے کی یہ کڑی حاضرِ خدمت ہے۔  قارئین محترم! جیسا کہ ہم میں سے اکثر لوگ جانتے ہیں کہ صبح کی سیر ہماری صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔  تو اس سلسلے میں پہلی غلط فہمی تویہ دور کرلیں کہ ہماری صحت کے لیے سیرضروری ہے نہ کے صرف صبح کی سیر۔ اس لیے کے اگر سیر صرف صبح کی ہوتی تو شام کے اوقات میں ہمارے پارکس میں سیرکرنے والوں کا اتنا زیادہ رش نہ ہوتا۔  ہاں البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کے صبح کی سیر اپنے فوائد کے لحاظ سے زیادہ سود مند ہوسکتی ہے ۔  ہمارے ماہرین صحت بھی اپنے مریضوں کو سیرکا مشورہ دیتے ہیں۔ صرف صبح کی سیر کا نہیں۔  میرا مشورہ ہے کے آپ کو جب بھی وقت ملے آپ سیرکو ضرور جائیں صرف اس بات کا خیال رکھیں کے ایک بار جو وقت اپنالیں، پھر کوشش کریں کہ اسی وقت کی پابندی کرسکیں۔

اب اس حوالے سے کچھ تجاویز پیش خدمت ہیں، امید ہے  آپ ان سے ضرور مستفید ہوں گے۔ اگر تو آپ نے واک کرنی ہے تو واک کا باقاعدہ ذہن بنائیں۔ اس کے لیے کوشش کریں کے واک کا ایک وقت مقرر کرلیں۔ اس کے ساتھ ہی واک کے لیے اگر کوئی مخصوص لباس دستیاب ہو مثلاً ٹریک سوٹ یا کم از کم کوئی Flexible ٹراﺅزر شرٹ ضرور وقف کردیں۔ اگر ممکن ہو تو اس مقصد کے لیے جو مخصوص جوتے ملتے ہیں وہ بھی ضرور استعمال کریں۔ اب آپ اپنے ذہن میں تین چیزوں کا تعین کرلیں۔ یہ کہ آپ نے واک کے لیے کون سا وقت مخصوص کرنا ہے۔ دوسرا یہ کہ آپ کا واکنگ ٹریک کیا ہوگا۔ سوم یہ کہ آپ نے روزانہ اس وا ک کو کتنا وقت دینا ہے۔  لیجیے اب آپ ذہنی اور جسمانی طور پر واک کے لیے تیار ہوچکے ہیں۔

آج سے ہی خالی پیٹ واک شروع کردیں۔  زیادہ سے زیادہ دوگلاس سادہ پانی پی لیں اور بس۔  اگر آپ پہلی بار واک شروع کررہے ہیں تو میں آپ کو روزانہ دو کلو میٹر واک کامشورہ دوں گا ۔  ایک کلو میٹر جانے کا اور دوسرا واپسی کا ۔  اس دوران آپ بس گرد و پیش کے مناظر میں حسن تلاش کرنے کی کوشش کریں اور پھر اس خوب صورتی سے لطف اندوز ہوں اور کوئی حساب کتاب نہ کریں۔  کوئی لین دین، کوئی جمع تفریق ذہن میں نہ آنے دیں ورنہ واک کا مقصد ختم ہو جائے گا ۔ صرف اپنی واک پہ متوجہ رہیں۔  اس دورانیے میں صرف ایک بات کا خیال رکھیں کہ فی سیکنڈ آپ کا ایک قدم اٹھ رہا ہو۔  مجھے یقین ہے کہ جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی پسینے میں بھیگ جائے گی تو آپ اپنے جسم کی فالتو کیلوریز کو جلتا ہوا محسوس کریں گے اور اگلے دن کے لیے آپ اپنے آپ کو زیادہ پر اعتماد پائیں گے۔  بس اس بات پہ یقین رکھیں کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ آپ خود کو پہلے کی نسبت زیادہ بہتر محسوس کریں گے اور اسی توانائی کے بل بوتے آپ اپنی واک کا یہ سلسلہ نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ اپنے دوستوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کریں گے اور اگراسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہا تومجھے یقین ہے کہ بہت جلد ہم سب مل کر ایک نہایت صحت مند معاشرہ تشکیل دیں گے۔  جیسا کہ مشہور کہاوت ہے کہ ”صحت مند دماغ صحت مندجسم میں ہی ہو سکتا ہے“ اور یہ کہ جس معاشرے کے پارک اور کھیل کے میدان آباد ہوتے ہیں وہاں اسپتال ویران ہوجا تے ہیں۔

آئیے اس بار یہ عہد کریں کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر آنے والی نسلوں کو کھیل کود، ورزش اور واک کے لیے ایک صحت مند ماحول مہیا کریں گے۔ آئیے وعدہ کریں کے ہم کوشش کریں گے کہ ہمارے کھیل کے میدان زیادہ سے زیادہ آباد ہوں۔ اس بات کی کوشش کریں گے کہ ہم کھیل کود اور ورزش کو باقاعدہ اپنا کر اسپتالوں اور ادویات سے زیادہ سے زیادہ بچیں گے۔ آئیے مل کر ایک تحریک چلائیں کہ ہر فرد کم ازکم ایک ایک گھنی چھاؤں دینے والا درخت ضرور لگائے گا۔  کہا جاتا ہے کے بچے بڑوں سے سیکھتے ہیں ۔  تو آئیے اپنے بچوں کو بھی اس شجرکاری مہم اور ورزش کی عادت میں اپنے ساتھ شامل رکھیں اور جو بھی اس کام کو کرے ، دوسرے اس کی حوصلہ افزائی کرے۔

جواب چھوڑ دیں