جام کمال کا کمال

جام کمال بہ لحاظ رقبہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلی ہیں۔بلوچستان کے لفظی معنی بلوچوں کی سرزمین ہے،یہ صوبہ پاکستان کے شمال مغرب میں واقع ہے اس کا دارالحکومت کوئٹہ ہے جو اپنے کلچر،روایات اور خشک میوہ جات کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی شہرت اور پہچان رکھتا ہے۔بلوچستان کی سرحدیں سندھ،پنجاب،کے پی کے،ایران،اور افغانستان سے متصل ہیں۔صوبہ میں بلوچ اور پٹھان قبائل زیادہ تر آباد ہیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ان دونوں کا بتدریج آبادی کاتناسب 52فیصد اور 36 فیصد ہے،جبکہ بقیہ 12 فیصد آبادی سندھی،پنجابی،براہوی،ہزارہ،ازبک اور ترکمان لوگوں پر مشتمل ہے۔قدرتی معدنیات،گوادر اور سی پیک صوبہ بلوچستان کی حالیہ شہرت کا باعث ہے۔اپنے کھانوں اور میزبانی کی وجہ سے بھی صوبہ پوری دنیا میں شہرت کا حامل علاقہ خیال کیا جاتاہے۔
صوبہ کے وزیر اعلیٰ جام کمال کا کمال یہ ہے کہ ان کی شخصیت کثیر پہلو اور گوناں گو صفات کی متحمل ہیں،یعنی وہ اپنی پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ ہیں،بہترین اسپورٹس مین ہیں وہ شوٹنگ اورسنوکرکے قومی سطح کے کھلاڑی ہیں اس کے علاوہ بلوچستان کے صحراؤں میں ہونے والی مشہور زمانہ کار ریلی کے وہ off road ڈرائیور بھی ہیں،گالف کے بہترین کھلاڑی بھی ہیں اور کرکٹ کے میدان میں بھی ان کی دلچسپی اورشمولیت اس حد تک ہے کہ وہ انڈر 19 بھی کھیل چکے ہیں،اس کے علاوہ آرچری میں بھی کمال رکھتے ہیں،وہ جام آف لسبیلہ اور ایک فیوڈل فیملی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان تمام وصف کے باوجود ان کی شخصیت تحمل،متانت،ہمدردی اور احساس جیسے جذبات بھر پور ہے،ان کی عادات واطوار اور اپنے علاقے کے لوگوں سے ملنے اور صوبے کے انتظامات اور بیوروکریسی کے انصرام اور میل جول سے کہیں سے نہیں لگتا کہ وہ ایک فیوڈل پس منظر والے خاندان سے ان کا تعلق ہے۔
اگر ان کی انتظامی صلاحیتوں پر نظر ڈالی جائے تو وہ ایک قدامت پسند سرداری پس منظر کے باوجود جدید ٹیکنالوجی سے نہ صرف باخبر ہیں بلکہ مجھے یہ جان کر حیرانگی ہوئی کہ وٹس ایپ کا استعمال جیسے انہوں نے کیا کسی اور حکومتی نمائندے نے شائد نہ کیا ہو،اگرچہ حالیہ وزیراعظم عمران خان بھی اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ خود ہی دیکھتے ہیں لیکن جیسا استعمال وٹس ایپ،فیس بک اور انسٹاگرام کا جام کمال نے کیا ہے یہی ان کا کمال ہے،یعنی انہوں نے کوئی ستر کے قریب وٹس ایپ گروپ بنا رکھے ہیں جن کے ایڈمن وہ خود ہیں۔انہوں نے اس ٹیکنالوجی اور ایپلیکیشن کو بطور ایک ٹول کے استعمال کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ جب وہ مقامی حکومتوں کے نظام کا حصہ تھے تو انہوں نے اپنے زیر انتظام تمام یونین کونسلز،تحصیل کونسلز اور ڈسٹرکٹ کونسلز کے ایسے اداروں کے گروپس بنا رکھے تھے جن کا تعلق براہ راست عوام سے رہتا تھا جیسے کہ محکمہ تعلیم،محکمہ صحت،پولیس اور بلدیہ وغیرہ لہذا جب بھی انہیں عوامی مسائل کے حل میں ایسے اداروں کے سرکردہ شخصیات سے کام لینا ہوتا تو وہ انہیں وٹس ایپ گروپ میں ہی کروا لیا کرتے،گویا یہ ایک تیز ترین اور ڈائریکٹ طریقہ ہے جس میں آپ اپنے زیرانتظام کام کرنے والے ملازمین سے رابطہ میں رہ سکتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اپنے وٹس ایپ گروپ کی مدد سے آپ اپنے ادارے کی نگہبانی اور انتظام احسن طریقے سے سرانجام دے سکتے ہیں۔
وٹس ایپ کے علاوہ انہوں نے فیس بک اور انسٹاگرام کے بھی اسی طرح سے گروپ اور اکاؤنٹ بنارکھے ہیں جس کے ذریعے سے وہ اسسٹنٹ کمشنر،ڈپٹی کمشنر اور دیگر انتظامی ملازمین سے باخبر رہتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے صوبے کے انتظامی معاملات کو جدید ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال کرکے بہترین کارکردگی پیش کر رہے ہیں۔میرے نزدیک جام کمال کا یہ اعلیٰ کمال ہے کہ انہوں نے کم وقت میں زیادہ کام لینے اور انتظامی امور کو بروقت سرانجام دینے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا ایسا استعمال کیا ہے جس کی مثال پاکستان میں بہت کم ملتی ہے،حال ہی میں شیخ رشید نے بھی اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ بھی جلد ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا کر عوام سے براہ راست تعلق میں رہیں گے۔اگر ہمارے تمام راہنما اس ٹیکنالوجی کا مثبت اور تعمیری استعمال کرنا سیکھ لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اداروں کی تنظیم اور فعالی میں بہت بہتری آجائے گی،اگر ایسا ہو جاتا ہے تو میرا خیال ہے اس کا سہرا بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کے سر ہوگا۔

حصہ
mm
مراد علی شاہد کا بنیادی تعلق کمالیہ پنجاب سے ہے ،تاہم بسلسلہ روزگار عرصہ بیس سال سے دوحہ قطر میں مقیم ہیں ،اور ایک پاکستانی تعلیمی ادارے میں بطور ہیڈ آف سوشل اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں ۔سنجیدہ موضوعات کے ساتھ ساتھ طنز و مزاح پر لکھنا پسندیدہ موضوع ہے ۔ان کی طنزومزاح پر مشتمل مضامین کی کتاب "کھٹے میٹھے کالم"منصہ شہود پر آ چکی ہے۔دوسری کتاب"میری مراد"زیرطبع ہے۔قطر کی معروف ادبی تنظیم پاکستان ایسوسی ایشن قطر میں بحیثیت جنرل سیکرٹری اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

جواب چھوڑ دیں