سرکاری اسپتالوں کی نجکاری

موجودہ حکمران توکفن چورکے بیٹے سے بھی دونہیں سوقدم آگے نکلے۔سادہ لوح عوام کومہنگائی ،غربت،بیروزگاری اورپسماندگی سے پا ک نئے پاکستان کے خواب دکھانے والوں نے محض ایک سال میں انہی غریب عوا م کے منہ سے روٹی کانوالہ چھیننے کے ساتھ اب ان کے جسم سے گوشت نوچنے ،خون اورہڈیاں چوسنے کاکام بھی شروع کردیاہے۔عوام کی قسمت بدلنے کے لئے بھینس ،کٹے،مرغیاں اورانڈے بیچنے والوں نے اب قوم کی تقدیربدلنے کے لئے عوام ہی کوبرسربازارنیلام کرنے پراپنی نظریں مرکوزکردی ہیں ۔حکومتی وزیروں اورمشیروں کے بدلتے تیوراوراژدھوں کی طرح کھلے منہ دیکھ کریوں محسوس ہو رہاہے کہ حالات اگریہی رہے تواس بدقسمت ملک کے بدقسمت عوام بھی بہت جلدبھینس،کٹوں،مرغیوں اورانڈوں کے درجے پرفائزہوں گے۔ کل تک چوری چپکے اپنے گھروں سے قیمتی سامان کباڑیوں کوبیچنے کاجوکام چرسی ،پوڈری اورشرابی کرتے تھے اب وہی کام آئی ایم ایف کی محبت اورذاتی تجوریاں بھرنے کے عشق میں ہمارے نئے پاکستان کے ان حکمرانوں نے شروع کردیاہے۔سرکاری اسپتال بھی کسی نے بیچے ہیں ۔۔؟یقین نہیں آرہاکہ مفت علاج کے نام پرغریب عوام سے زکوٰۃ ،صدقات ،خیرات اورفطرانے لیکر شوکت خانم کینسراسپتال تعمیرکرنے والے اب غریبوں کی آخری امیدگاہوں ،،سرکاری اسپتالوں کوبھی ،،کاروباری مراکز،،بنائیں گے۔ہم اب تک تویہی دیکھتے اورسنتے آئے کہ عوام کوصحت اورتعلیم جیسی بنیادی سہولیات کی مفت اورفوری فراہمی وقت کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے اوراس ذمہ داری کواحسن طریقے سے اداکرنے میں حکمران نفع اورنقصان کبھی نہیں دیکھتے۔ مگریہ غالباًتاریخ میں وہ پہلے حکمران ہیں جوسرکاری اسپتالوں اوراسکولوں کوبھی ،،بچت مراکز،،بناناچاہتے ہیں ۔بھینس اورکٹوں کے بیچنے سے اپنی حکمرانی کامبارک آغازکرنے والوں کوکیاپتہ کہ عوام کے بھی کوئی حقوق ہوتے ہیں ۔۔؟جس طرح ایک بیوپاری،دکانداراورتاجرکی نظریں صرف منافع اورخالص منافع پرہوتی ہے اسی طرح موجودہ حکمرانوں کی نظریں بھی ایک سال سے صرف اورصرف ،،خالص منافع،، پراٹکی ہوئی ہیں۔سرکاری اسپتالوں سے منافع کیوں نہیں آرہا۔۔؟اس بنیاد پرخیبرپختونخواکے تمام سرکاری اسپتال پچھلے دوہفتوں سے تماشابنے ہوئے ہیں۔اصلاحات کے نام پرسرکاری اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری سے ڈاکٹروں سے لیکرپیرامیڈیکل اسٹاف اورغریب عوام کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں مگرحکومت کواس کی کوئی پرواہ نہیں ۔صوبے کے تمام چھوٹے اوربڑے اسپتالوں میں دوہفتوں سے علاج معالجے کی سرگرمیاں معطل اورصحت سے متعلق سہولیات کی فراہمی قریباً بندہے مگرانصاف کے نام پراقتدار آنے والے حکمران چین کی بانسری بجاکرگہری نیندسورہے ہیں۔دوہفتوں سے صوبے کے ہزاروں اورلاکھوں غریب عوام کوصحت کی کوئی مفت سہولت نہیں مل رہی ۔لوگ ایڑھیاں رگڑرگڑکرجان دے رہے ہیں مگرحکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔کیاعوام نے تحریک انصاف کواس لئے ووٹ دیے تھے کہ یہ اقتدارمیں آکرغریب عوام کے ساتھ اس طرح کاانصاف کریں گے۔۔؟سرکاری اسپتال ، یہ غریبوں کا آخری آسراہے۔پرائیوٹ اسپتالوں میں علاج معالجے کی سکت اورطاقت نہ رکھنے والے غریب ان اسپتالوں کارخ کرتے ہیں اوریہاں ان کے زخموں پرمرہم رکھے جاتے ہیں ۔امیرزادوں،شہزادوں اورتحریک انصاف والوں کی طرح پیسے والوں کے لئے توپرائیوٹ اسپتالوں کی کوئی کمی نہیں لیکن اس ملک کے غریب عوام کے لئے ان سرکاری اسپتالوں کے علاوہ نہ کوئی اور اسپتال ہے اورنہ ہی اورکوئی جگہ۔ اس ملک کے غریب توآخری ہچکیاں بھی انہی سرکاری اسپتالوں میں لیتے ہیں اب اگرانہیں بھی پرائیوٹ کرکے ایک دکان کادرجہ دیاجائے توپھراس ملک کے غریب زندگی کی چندسانسیں بچانے کے لئے کہاں جائیں گے۔۔؟پی ٹی آئی کی خیبرپختونخواحکومت نے اصلاحات کے نام پرصوبے بھرکے سرکاری اسپتالوں کوغریبوں کی پہنچ سے دورکرنے کے لئے جال بچھادیاہے۔اللہ نہ کرے اگرحکومت اپنے ان مذموم اورخفیہ عزائم میں کامیاب ہوگئی توپھرصوبے کے ان سرکاری اسپتالوں میں غریبوں کے لئے ایک دن علاج بھی ممکن نہیں رہے گا۔صوبائی حکمران اصلاحات کی آڑمیں غریب عوام کے ساتھ جوکھیلواڑکر رہے ہیں اس کاانجام ہرصورت انتہائی خوفناک اوربھیانک ہوگا۔ان عوام دشمن اصلاحات کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال پرحکومت کی جانب سے تو کہاجارہاہے کہ ان اصلاحات سے عوام کوفائدہ ہوگا۔ڈاکٹر اس لئے مخالفت کررہے ہیں کہ ان کے مفادات کونقصان پہنچ رہاہے مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ان اصلاحات سے جس طرح ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس اورسرکاری اسپتالوں کے دیگرملازمین کونقصان پہنچ رہاہے اس سے بھی دوگنانقصان کل عوام کوپہنچے گا۔حکمران ڈاکٹروں کونشانہ بناکرعوام کوبیوقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ خیبرپختونخوامیں پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے بھی ایسے ہی عوام کش اصلاحات جسے ایم ٹی آئی کانام دے کرصوبے کے بڑے تدریسی اسپتالوں میں نافذکیاتھا،اس وقت بھی یہی کہانی پڑھائی گئی تھی کہ ان اصلاحات سے نہ صرف ان اسپتالوں میں معاملات بہترسے بھی بہترہوجائیں گے بلکہ عوام کوبھی بہتر طبی سہولیات کی فراہمی یقینی ہوگی مگرپھردنیانے دیکھاکہ ایم ٹی آئی کے نفاذسے نہ صرف ان بڑے اسپتالوں کانظام درہم برہم ہوابلکہ عوام کے لئے طبی سہولیات کاحصول بھی آسان نہیں رہا۔کیونکہ ایم ٹی آئی کے نفاذسے جہاں ان بڑے اسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی مکمل طورپربندہوئی وہیں ایم آرآئی،سی ٹی سکین،ایکسرے ،الٹراساؤنڈاوردیگرٹیسٹوں کی قیمتوں میں بھی ڈبل سے ٹرپل اضافہ ہوا۔ایم ٹی آئی کی آفت آنے سے پہلے اوپی ڈی کی جوپرچی پہلے دس روپے میں ملتی تھی وہ بھی پھرتیس سے پچاس روپے تک پہنچی۔جس طرح عام انتخابات سے پہلے سادہ لوح عوام کویہ خواب دکھائے جارہے تھے کہ انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعدملک میں دودھ اورشہدکی نہریں بہیں گی اسی طرح آج ایک مرتبہ پھروہی پرانی کہانیاں پڑھائی اوردہرائی جارہی ہیں کہ محکمہ صحت میں ان نئی اصلاحات سے عوام کا فائدہ ہی فائدہ ہوگامگرحقیقت کاان نعروں،دعوؤں، خوابوں اورکہانیوں سے دوردورتک کوئی تعلق نہیں۔جس طرح ماضی میں ایم ٹی آئی غریب عوام اورمحکمہ صحت کے ملازمین کے لئے کالاقانون ثابت ہوااسی طرح صوبائی حکومت کے یہ نئے قوانین بھی کل عوام کے لئے کالے بلکہ انتہائی درجے کے کالے قوانین ثابت ہوں گے۔صوبے کے عوام نے اگراس وقت ڈاکٹرکمیونٹی اورسرکاری اسپتالوں کے دیگرملازمین کے ساتھ ملکران کالے قوانین کاراستہ نہ روکاتوکل کوغریبوں کے لئے صوبے میں مفت علاج کی کوئی جگہ بھی نہیں بچے گی۔انصاف کے نام پرعوام سے ووٹ لینے والوں کوبھی عوام کے ساتھ کچھ انصاف کرناچاہیئے۔عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی میں نقصان کونہیں دیکھاجاتا۔سرکاری اسپتال اوراسکول ،یہ ویسے بھی مال کمانے کے لئے نہیں ہوتے۔سرکاری اسپتال بھی اگردکان اوربچت مراکزبنیں گے توپھرعوام کوطبی سہولیات کی فراہمی کیسے ممکن ہوگی ۔۔؟اس سوال کاجواب اسپتالوں کومنافع بخش ادارے بنانے کے چکرمیں پڑے ہمارے ان نادان حکمرانوں کے پاس بھی نہیں ہوگا۔سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کرکے عوام کوطبی سہولیات کے لئے دربدرکرنا، یہ صحت کاانصاف ہرگزنہیں۔آئی ایم ایف اورکسی بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے سرکاری اسپتالوں کوسیاسی اکھاڑااورتماشابناکرخیبرپختونخواکے حکمرانوں نے صوبے سے صحت انصاف کاجنازہ دھوم دھام سے نکال دیاہے۔انصاف کے ان نام نہادعلمبرداروں کواب سوچناچاہیئے کہ یہ غیروں کے اشاروں پرجوکچھ کررہے ہیں وہ کسی بھی طورپرانصاف نہیں۔انصاف کاتقاضایہ ہے کہ غریب عوام پرسرکاری اسپتالوں کے دروازے بندکرنے کے بجائے عوام کوصحت وتعلیم کے ساتھ دیگربنیادی سہولیات کی فوری اورفری فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ عوام بھی زندگی کے کچھ دن آرام وسکون کے ساتھ جی سکیں۔

جواب چھوڑ دیں