زندگی کو خوشگوار بنائیں

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں اپنی صحت سے غافل ہر انسان مشینی انداز میں زندگی بسر کر رہا ہے۔ نہ صحت کی فکر ہے نہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی۔ موبائل ہاتھ میں ہو اور انٹرنیٹ بھی میسر ہو تو سونے پر سہاگہ ۔ دن ہو یا رات، صبح ہو یا شام غرض دن کا کوئی پہر ایسا نہیں جب موبائل استعمال نہ کیا جارہا ہو۔ نہ نیند کی فکر نہ آرام سے غرض، جیسے کوئی ریس لگی ہو اور سب اس دوڑ میں شامل ہوں۔

مزید خرابی اسٹیٹس اپلوڈنگ کے ذریعے پیدا ہوئی کہ کھانا بھی کھانا ہے تو مہنگے ریسٹورنٹس سے، تصاویر جو شئیر کرنی ہیں۔ شاپنگ کرنی ہے تو برانڈڈ، دوستوں کو جو دکھانا ہے۔ پہلے ہماری ذاتی زندگی صرف ہماری ذات تک محدود  ہوتی تھی .خاندان کے ساتھ گزرا وقت پرائم ٹائم ہوتا تھا اور اب سب سوشلائز ہوگیا ہے۔ اب سوشل میڈیا پر موجود دوستوں کے لیے تو وقت ہے لیکن گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنا ہماری ترجیحات میں شامل نہیں رہا۔

الغرض نمبر ون اور ہائی اسٹیٹس کی اس دوڑ میں ہماری زندگی کا سکون، صحت اور ہماری حقیقی خوشیاں تو کہیں بہت پیچھے رہ گئیں ہیں۔ اگر کچھ باقی رہا ہے تو پریشانی، ڈپریشن، رشک اور حسد کی کیفیات۔ ہماری یہی عادات ہمیں جسمانی اور ذہنی مریض بنارہی ہیں جن کا جلد از جلد سد باب کرنا بے حد ضروری ہے۔ صحت مند، پرسکون اور منظم زندگی گزارنے کے لیے درج ذیل چند اصولوں کو خود پر لاگو کرلیں۔

جدول:

اپنا جدول (ٹائم ٹیبل) ترتیب دیں۔ جس میں اپنے وقت کو اس طرح تقسیم کریں کہ اپنے ہر کام کے لیے مناسب وقت ترتیب دیں جس پر آپ عمل بھی کرسکیں اور اس پر سختی سے کار بند بھی رہیں۔ اس جدول کو لکھ کر کسی ایسی جگہ چسپاں کردیں جہاں وقتاً فوقتاً آپ کی نظر پڑتی رہے۔ خواتین اور طلبہ و طالبات بھی اپنے روز مرہ کے کاموں کا جدول بنائیں اور اس سے پہلو تہی کرنے کے بجائے خود پر لازم کرلیں کے ہر حال میں اس پر عمل کرنا ہے۔ جدول ترتیب دیتے وقت بہت سختی سے کام نہ لیجیے کہ بعد میں عمل کرنا مشکل لگے، ابتداء میں آسان سا جدول ترتیب دیں تاکہ عمل کرنا بھی آسان لگے اور رات کو سونے سے قبل ایک بار اندازہ کرلیں کے کتنے فیصد جدول پر عمل کیا اور کیا فرق محسوس ہوا۔ اسے اپنے پاس لکھ لیں .یہ اگلے روز آپ کو نئے سرے سے عمل کرنے کی ترغیب دلائے گا۔

ورزش:

صبح کے وقت ورزش کرنے کی عادت بنائیں۔ اس  وقت فضا میں موجود آکسیجن پھیپھڑوں کے لیے بے حد مفید ہوتی ہے۔ ایک آدھ گھنٹہ ورزش لازمی کریں ،یہ پورا دن آپ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے کافی ہے۔ ورزش ہڈیوں اور پٹھوں  کے لیے بہت مفید ہے، اس سے دماغی و ذہنی صحت اور یادداشت بہتر ہوتی ہے،وزن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور جلد ترو تازہ ہوتی ہے۔روزانہ ورزش نہیں کرسکتے تو چہل قدمی کو معمول بنالیں۔ دن میں جب بھی موقع ملے ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔ یہ دن بھر کی جسمانی و ذہنی تھکن کو دور کرکے پر سکون نیند کا سبب بنتی ہے۔

متوازن غذا:

اکثر ٹین ایجرز پڑھائی میں مشغول رہنے اور خواتین گھر کے کاموں میں مصروف ہونے کی وجہ سے کھانا وقت پر نہیں کھاتیں۔ خواتین ہوں یا بچے، مرد ہوں یا نوجوان، متوازن غذا کا استعمال ہر ایک کے لیے بے حد ضروری ہے اور اس سے بھی زیادہ ضروری ہے وقت پر کھانا کھانا۔متوزان غذا وہ غذا ہے جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء مناسب مقدار اور صحیح تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ جو مصروفیت اور وقت کی بچت کے لیے ہماری زندگی کا جزو لازم بن چکا ہے ،بیماریوں کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ دل کی بیماریاں، موٹاپا، کولیسٹرول اور اس کے علاوہ کئی دیگر امراض اسی فاسٹ فوڈ کے مرہون منت ہیں۔ اپنی روز مرہ کی روٹین میں فاسٹ فوڈ کے بجائے پھل اور سبزیوں کو شامل کیجیے۔

ہماری خوراک میں اگر ضروری اجزا شامل نہیں ہوں گے تو خوراک جسمانی ضروریات کے لحاظ سے نامکمل ہو گی۔ ایسی نامکمل خوراک نہ صرف جسمانی ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہتی ہے بلکہ اس سے ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بالوں کا گرنا، دانت کا کمزور ہونا، جسم میں درد کی شکایت، ہڈیوں کی کمزوری، منہ کے چھالے، بدہضمی، تیزابیت، نظر کم زور ہونا، جلد پر دھبے ابھرنا وغیرہ کچھ ایسی بیماریاں ہیں جو کہ غذائی اجزا کی کمی کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔ ہمارے جسم کو کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، چکنائی، وٹامن، نمکیات اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس غذا میں یہ تمام اجزا صحیح مقدار میں موجود ہوں، اس کو متوازن غذا کہتے ہیں۔  پروٹین ہمارے جسم کا اہم جزو ہے۔ گوشت پوست، پٹھے، رگ و ریشے پروٹین سے بنتے ہیں۔ خوراک میں پروٹین دو اقسام کے ہوتے ہیں، ایک حیوانات سے حاصل ہونے والے ،جیسے گوشت ، انڈہ اور ایک نباتات سے حاصل ہونے والے ،جیسے دالیں۔کاربو ہائیڈریٹ اناج، چاول، گیہوں، مکئی، مٹھائی وغیرہ  سے حاصل ہوتا ہے۔ اسی طرح آلو، مٹر اور شکر قندی کا شمار بھی کاربوہائیڈریٹس میں ہوتا ہے۔

چکنائی یا فیٹ ہماری خوراک کا تیسرا اہم جزو ہے۔ تیل، گھی، مکھن وغیرہ سب چکنائی ہیں۔ یہ جسم کو حرارت اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔ چکنائی کے زیادہ استعمال سے بھی موٹاپا اور کولیسٹرول کی زیادتی سے دل کا عارضہ لاحق ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔نمکیات اور وٹامن بھی غذا کا اہم جزو ہیں۔ وٹامن جسم میں بہت اہم افعال انجام دیتے ہیں اور یہ تازہ پھلوں اور سبزیوں میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔ انسانی جسم کا 60 سے 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ پانی جسم کے فاسد مادے نکالنے میں بھی ضروری ہے۔ ہر عمر کے خواتین و حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ بازاری کھانوں سے پرہیز کرتے ہوئے متوازن غذا کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔

نیند:

پر سکون نیند انسانی جسم، دماغ اور ذہن کے لیے ازحد ضروری ہے۔  پرسکون نیند انسانی نفسیات اور جسمانی اعضاء کے بہتر طور پر کام کرنے میں اہم کرادار ادا کرتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق انسان کا دن میں آٹھ گھنٹے سونا لازمی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ ذہنی طور پر چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہتے ہیں تو نیند پوری کرنی چاہئے ورنہ ذہن غنودگی کی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے اور کچھ بھی کرنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

چہرے کی خوبصورتی کے لیے نیند بہت اہم ہے اور بغیر نیند کے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور چہرہ اتر جانا تو عام ہے مگر ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیند کی بہت زیادہ کمی آپ کی جلد کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب دھکیل دیتی ہے جس کی وجہ جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی زیادہ مقدار ریلیز ہونا ہے اور اس کی افراط جلد کو ہموار اور گداز رکھنے والے پروٹین کولیگین کو کام نہیں کرنے دیتی۔ بے خوابی (انسومینیا) دور جدید کا ایسا تحفہ ہے جس نے ہر عمر کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ نیند پوری نہ ہونے کے باعث ہمارے مزاج میں چڑ چڑا پن، تھکاوٹ اور ذہن کا متحرک نہ ہونا عام سی بات ہے۔

مثبت سوچ:

ہم غور کریں تو ہماری زندگی کے آدھے سے زیادہ مسائل ہماری منفی سوچ کے سبب ہیں۔ کوئی کام مکمل نہ ہو تو منفی سوچ، کسی نے اچھے سے بات کی تو منفی سوچ، کسی نے اچھے سے بات نہ کی تو بھی منفی سوچ۔ غرض یہ ہے کہ ہم نے مثبت چیزوں اور مثبت سوچ کو خود سے دور کردیا ہے۔ اسی منفی سوچ نے ہم سے ہمارے دوست، رشتے دار، خوشی اور سکون سب چھین لیا ہے۔

کوئی ہمارے ساتھ اچھا کرے تو بھی ہم سب سے پہلے یہی سوچتے ہیں کہ ضرور اس میں شخص کا کوئی مفاد ہوگا۔ یہ منفی سوچ کئی اور برائیوں کو جنم دیتی ہے۔ اس لیے اگر خوش رہنا چاہتے ہیں، پر سکون رہنا چاہتے ہیں تو اپنی سوچ کو بدلیں۔ لوگوں کے رویوں میں اور روز مرہ زندگی میں اپنے ارد گرد مثبت چیزوں کی تلاش شروع کردیں۔ اپنے گھروالوں کے ساتھ وقت گزاریں، خوش رہنے کے لیے چھوٹی چھوٹی وجوہات تلاش کریں۔ اپنے رویے کو مثبت بنائیں آپ پر سکون ہوجائیں گے۔

یہ زندگی خداوند کریم کا انمول تحفہ ہے، اسے رشک و حسد، یا لایعنی چیزوں میں مصروف رہ کر ضائع نہ کریں بلکہ اس کی خوب صورتی سے لطف اٹھائیں۔ اسے کار آمد بنائیں۔ اپنے لیے جینے کے ساتھ دوسروں کے لیے بھی جئیں۔ ایک ایسا شجر سایہ دار بن جائیں جس سے ہر خاص و عام مستفید ہو۔ آج سے ہی اپنی زندگی کا لائحہ عمل طے کرکے بارش کا پہلا قطرہ بن جائیں۔

جواب چھوڑ دیں