عظیم ماں

ماں تو ماں ہے، ایک ماں اولاد کو جنم دیتی ہے اس کو کھلاتی پلاتی محبت سے پالتی اور جان پر کھیل کر بھی اس کا تحفظ کرتی ہے۔مرتے دم تک اس کی خوشی اور سکون کی دعائیں کرتی ہے،چاہے خود دکھی ہو۔ اولاد کی خاطر بہت دکھ جھیلتی ہے۔ مرتے دم تک صرف اپنی عزت اور اس کے حق میں دعا ئیں کرتی خوشیاں لٹاتی چلی جاتی ہے۔ ایک اور ماں کی گود میں جو اتنی عظیم ماں ہے کہ اپنے اوپر چپ چاپ سب تماشا دکھ سکھ دیکھتی ہے۔ اپنے سینے پر سب کو پنپنے کا کھلا موقع دیتی ہے۔ اپنے اوپر ہونے والے ہر واقعہ کا تمام خوشیوں، لڑائی جھگڑوں، بے ایمانیوں، حق تلفیوں کا بے ایمانیوں، شرافتوں، ہمدردیوں اور بے حیائیوں اور ناقابل برداشت اور چھلنی کرنے والے دردناک، المناک حادثات کو اپنے سینے پر تضاد جذبوں کے ساتھ سہتی رہتی ہے لیکن جب ظلم وستم اور بے حیائی حد سے تجاوز کرنے لگتی ہے تو یہی مادر زمین “عظیم ماں ” مختلف جگہوں پر اپنے غصے کا ہلکا سا اظہار “زلزلے” کی صورت میں کرتی ہے جو عبرت اور تنبیہ کیلئے ایک وارننگ ہو تی ہے کہ رکو اور سنبھل جاؤ۔ استغفار کرکے واپس آجاؤ اپنے مقصد کی طرف اپنے رب کی طرف جو تم پہ مہربان ہے قدر دان ہے رحمٰن ہے بار بار غلطیوں کے باوجود نظر انداز کئے جا رہا ہے اور اس “ماں ” مادر زمین عظیم ماں کو دیکھیں آپ کتنے ہی بدکار، سیا کار، مکار ہوں، باکردار با اخلاق اور محسن ہوں سب کو آخر کار اپنی ابدی آغوش میں سمیٹ لیتی ہے۔ تمہیں اتنی عزت دیتی ہے کہ سڑنے، گلنے سے، تعفن کے عذاب سے اور سب سے بچاکر اپنی آغوش میں چھپا لیتی ہے۔
حالیہ زلزلے اور پچھلے تمام زلزلے مختلف جگہوں پر ہمیں اس مادر زمین کی ناراضگی کی تنبیہہ کر رہے ہیں کہ اس کے سینے پر اکڑ کر نہ چلو، انصاف کرو، تکبر نہ کرو، ظلم نہ کرو، بھائی بھائی بن کر پیار محبت سے رہو ایک دوسرے کا حق ادا کرو۔ محنت اور خلوص سے مرتے دم تک اپنے مسلما ن بھائی کی مدد میں لگے رہو یہاں تک کہ انسانیت کا بھرم رکھتے ہوئے غیر مسلموں پر بھی بے جا ظلم نہ کرو یہاں تک کے جانوروں اورکار آمد اشیاء تک کا نقصان نہ کرو۔ پھر جائزہ لیں اپنے اعمال کا اپنی نیتوں کا عبادات اور اخلاقیات کا حقوق العباد کا حقوق اللہ کا ہم کہاں کہاں کس کس کا حق مار رہے ہیں؟ ڈنڈی مار رہے ہیں، دھوکہ دے رہے ہیں کس کو؟ اپنے آپ کو “رب کی چالیں ” اللہ اکبر!! عظیم ماں تقا ضا کر رہی ہے سدھر جا ؤ، سنور جاؤ اور واپس اپنے مرکز پر اپنے مقصد حیات پر لوٹ آؤ کہ ابھی زندگی کے لمحات باقی ہیں یہ گزر گئے تو سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا جب اللہ کی مخلوق مادر زمین کو اتنا غصہ رب کا عطا کردہ ہے تو ڈرو اس رب سے! جو رحمان اور رحیم ہونے کے ساتھ جبار اور قہار ہے، غفار بھی ہے اور انصاف کے معاملے میں شدید بھی ہے۔
اے اللہ! اے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والے ہمیں اپنی اس عظیم ماں کا حق ادا کرنے والا مہذب، منکسر اور ایماندار فرمانبردار بندہ بنادے۔ پہلے اپنا فرمانبردار اور پھر اس عظیم ماں اور جنم دینے والی اور دیگر رشتوں کی ماؤں کا تقدس ایسے عطا فر ما جو کبھی پامال نہ ہوں۔ آمین

حصہ

جواب چھوڑ دیں