مجرم پوری دنیا

مسلمانوں کیلئے تو حکم ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کیلئے، اسکی مدد کیلئے اور اسکے تحفظ کیلئے مرتے دم تک کھپے رہو یہ اور بات کہ اب تومسلمان خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماررہے ہیں۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ مسلمان وہ نہیں جو خود پیٹ بھر کر کھائے اور اسکا پڑوسی بھو کا ساری رات رہے تو ذرا سوچئے دشمن کے ہاتھوں ڈیڑھ پونے دو مہینے محصور اتنے نہتے کہ نماز جمعہ اور عید کی نمازوں اور قربانیوں سے قاصر، ظلم و ستم کی انتہا، ہر طرف سے کٹ آف، بھوکوں مر رہے ہیں۔ کٹ مر رہے ہیں، کچھ داؤ پر لگائے بے بس اپنے مسلم بھائیوں سے آس لگا ئے ہیں اگر چہ ان کا ایمان اور صبر قابل دید مگر امت مسلمہ کیلئے قابل مذمت اور قابل شرم بھی ہے جو صرف باتیں بنا رہی ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جہاد جیسے عظیم فریضے سے کترا رہے ہیں کیوں کہ علامہ اقبال کے بقول
“مصیبت میں نہ کام آتی ہیں تدبیریں نہ تقدیریں
جو ہو ذوقِ یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں ”
مسلمان اپنے ہزاروں مسلم بھائی بہنوں اور بچوں کو اتنے دلوں سے تڑپتا چھوڑ کر ہوجانے والی اور ممکنہ ہونے والی اموات کے مجرم تو ہوئے ہی مگر تمام دنیا کے انسان جو انسانیت کا دم بھرتے ہوئے کتے بلیوں کی جان بچانے پر جان اپنی لڑا دیتے ہیں لیکن انسانیت کے ناطے انسانوں کو بے بس انسانوں کو نہتے مسلمانوں کو خوں خوار درندے سے بچانے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کررہے اور یوں ہونے والی جانی، مالی، روحانی تمام اقسام کی اموات کا ذمہ ان غیر مسلم چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، دہریے ہوں سب کے سر جاتا ہے۔ جو مسلمان درد سہتے رہتے انتظار کرتے کرتے جان دے چکے ہیں۔ ان کے قتل کی ذمہ دار اس طرح ساری دنیا ہوگئی۔ ایک فرد کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ ایک شخص کو بچانا اس کی زندگی کو بچانا گویا پوری انسانیت کو بچانا ہے۔ تو آج پوری دنیا کیا کررہی ہے۔ گزرتا ہوا ہر لمحہ ہر خون اس بے بس بے حس دنیا کے سر ہی تو جائے گا جن کے ضمیر سوئے ہوئے ہیں اور جو انسانیت جگانے، نبھانے سے قاصر ہیں۔ افسوس صد افسوس اپنے اعمال اور صحیح اعمال کا جائزہ لیجئے۔ ہم خاکی دنیا کو کیا بنا رہے ہیں؟
“عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے”
وقت کا کیا ہے۔ وقت اپنا کام کرتے گزرتا ہی جارہا ہے سب کی اوقات بھی دکھاتا جا رہا ہے۔ سوچنا آپ کو اور ہم کو ہے کہ ہماری اور آپ کی کیا اوقات ہیں؟ کل روز قیامت اپنے مظلوم کشمیریوں کو انکے خون کا کیا جواب دینگے؟ کیا وہ مسلمان نہیں؟ ہمارے پڑوسی نہیں اور کیا وہ دنیا کی نظر میں انسان نہیں؟ جن سے جانوروں سے بھی بد تر سلوک کیا جارہا ہے؟ تو کیا اس دنیا میں انسانیت نہیں؟

حصہ

جواب چھوڑ دیں