جنوبی ایشیا کا پہلا انسداد تشدد مرکز

صنف نازک پر گھریلو تشدد اور ظلم و ستم ہمارے معاشرے کا انتہائی دردناک المیہ ہے، اور یہاں خواتین کے مسائل کے حل، ان پر گھریلو تشدد، زیادتی و سنگین جرائم اور دیگر غیرمناسب معاشرتی رویوں سے نبٹنے کے لیے علیحدہ سے ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جب قوم کی یہ بیٹیاں اپنے مسائل کے حل کے لیے پولیس اسٹیشن، میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ کے لیے ہسپتال کا و دیگر اداروں کا رخ کرتی ہیں تو انہیں مردوں کے معاشرے میں روایتی اور انتہائی غیر مناسب رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ معمولی نوعیت کے سماجی مسائل کے حل کے لیے بھی خواتین کو مناسب پلیٹ فارم میسر نہیں جسکی وجہ سے اکثر خواتین کہیں خاندانی رنجشوں تو کہیں اپنوں کے امتیازی رویوں کے باعث زندگی کے اہم فیصلوں پر آزادی سے اپنی مرضی کا اظہار نہیں کرپاتیں۔ خواتین کے ان ہی جیسے بے شمار مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے پہلی بار 2016 ء میں وائلنس ایگینسٹ ویمن سنٹر ز (انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) کے قیام کے لیے ایک علیحدہ اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ صوبائی وزیر قانون پنجاب کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی میں وزیر قانون کے علاوہ سپیشل اسسٹنٹ ٹو سی ایم، آئی جی پنجاب، سیکرٹری قانون، سیکرٹری ہوم،سو شل ویلفیئر اور ویمن ڈویلپمنٹ کے نمائندے شامل تھے۔ اس کمیٹی کی سفارشات پر وائلنس ایگینسٹ ویمن ایکٹ 2016ء اسمبلی سے پاس کروایا گیا، جس کے تحت ہر ضلع میں محکمہ سوشل ویلفیئر کے زیر اہتمام ایک وائلنس ایگینسٹ ویمن سنٹر(انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔ اس ایکٹ کے تحت مارچ 2017 ء میں ملتان میں پہلا وائلنس ایگینسٹ ویمن سنٹر VAWC (انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) قائم ہوا، جو کہ نہ صرف پورے پاکستان بلکہ ساؤتھ ایشیا ء میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے۔ جہاں زیادتی، ظلم و تشدد کا شکار خواتین کو عالیشان عمارت اور شفاف ترین ماحول میں، خواتین اسٹاف پر مشتمل پولیس، پراسیکیوشن، ماہر نفسیات، مصالحتی کمیٹی، اور طبی معائنے کی سہولت ایک ہی چھت تلے فراہم کردی گئی ہیں۔اور خواتین کو گھریلو تشدد اور دیگر نامناسب رویوں سے بچانے کیلئے قانونی، طبی اور کونسلنگ سمیت دیگر ضروری مدد فراہم کی جاتی ہے، میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ بھی یہیں سے جاری کیا جاتا ہے جو کہ پرائمری ہیلتھ کیئر کمیشن سے منطور شدہ اور ملک کے تمام اداروں اور عدالتوں میں بطور ثبوت تسلیم شدہ ہے۔ اس ادارے کی سربراہ منیجر(انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) ہے جوکہ ادارے میں موجود تمام شعبہ جات کی کوارڈی نیشن اور مانیٹرنگ کی خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ان کے اختیارات مجسٹریٹ کے برابر ہیں اور انہیں یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کوئی آرڈر پاس کریں یا کسی کی گرفتاری کا حکم صادر فرمائیں۔ عام طور پر پولیس اسٹیشن کی حدود ایک علاقے تک محدود ہوتی ہے جبکہ اس (انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) کی حدود پورے ضلع تک ہے۔
گزشتہ دنوں وائلنس ایگینسٹ ویمن سنٹر(انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) ملتان کے وزٹ کے دوران ادارے کی ہیڈ میڈم ثناء جاوید سے ان کے ادارے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ حاصل کی تاکہ اس منفرد نوعیت کے ادارے کی خدمات کو اجاگر اور مظلوم خواتین تک اس ادارے کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاسکے۔ میڈم ثناء جاوید نے بتایا کہ یہ ادارہ خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کررہاہے، ظلم و تشدد کا شکار خواتین اس ادارے سے مکمل احساس تحفظ اور اعتماد کیساتھ رابطہ کرتی ہیں۔ جس دن یہ ادارہ قائم ہوا پہلا کیس اسی دن رجسٹرڈ ہوگیا تھا۔ وائلینس ایگینسٹ ویمن سنٹر VAWC (انسداد تشدد مرکز برائے خواتین) ملتان میں ابتک 3500 سے زائد کیس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں زیادہ تر کیس گھریلو تشدد کے آتے ہیں، اس کے علاوہ سائبر کرائم، نفسیاتی مسائل، خواتین کو ان کی مرضی کے بغیر دوسری جگہ منتقل کرنا، ذہنی و جسمانی ٹارچراور ریپ وغیرہ کے کیس آتے ہیں۔ یہ ادارہ سنگین نوعیت کے کیسز کی تقریباً 83 ایف آئی آر درج کرواچکا ہے۔ جبکہ ادارے کی پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ عام نوعیت کے کیسز میں خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہوئے، خاندانی مسائل کو مصالحتی کمیٹی کے ذریعے سلجھایا جائے، مصالحتی طریقہ کار کے تحت فریقین میں صلح کروائی جاتی ہے، کیونکہ اس ادارے کے قیام کا مقصدگھروں کو جوڑنا ہے انہیں توڑنا نہیں۔ یہی وجہ ہے یہاں آنے والی مظلوم خواتین انتہائی مطمئن اور دعائیں دیتی جاتی ہیں۔ حکومت پنجاب کی خصوصی دلچسپی سے، وائلنس ایگینسٹ ویمن ایکٹ 2016ء کے تحت قائم منفرد نوعیت کے اس ادارے میں ایک ڈی ایس پی، ایک ایس ایچ او،6 انویسٹی گیشن افسران کی ٹیم کے علاوہ پولیس کی علیحدہ نفری بھی موجود ہوتی ہے۔ یہاں سنگین نوعیت کے کیسز میں ملزمان کو ریمانڈ پر لے کر حوالات میں رکھا جاتا ہے اور ملزمان کو پابند سلاسل رکھنے کے لیے مرد و خواتین کے لیے دو علیحدہ حوالات موجود ہیں۔ ادارے میں ذہنی و نفسیاتی مسائل کے حل کے لیے نفسیات کا شعبہ اور ماہر نفسیات کی سہولت موجود ہے۔ وائلینس ایگینسٹ ویمن سنٹر (VAWC) متی تل روڈ ملتان کے لیے دو ججز نوٹیفائیڈ ہیں اور ان کی عدالتیں وائلینس ایگینسٹ ویمن سنٹر (VAWC) میں ہی موجود ہیں۔ خواتین کو شیلٹر فراہم کرنے کیلئے عمارت بنائی جارہی ہے،تعمیر مکمل ہونے کے بعد دارالامان کو بھی یہاں شفٹ کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ادارے کی اپنی ایمبولینس ہے جو کہ زخمی خواتین کو ہسپتال پہنچانے کے لیے 24 گھنٹے موجود رہتی ہے۔ وائلینس ایگینسٹ ویمن سنٹر (VAWC) کی مانیٹرنگ اور خدمات میں بہتری کے لیے بورڈ آف گورنرز قائم ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے افراد شامل ہیں۔ اس ادارے کی انتہائی عمدہ کارکردگی کا چرچا سن کر پاکستان میں موجود تقریباً تمام ممالک کے سفیر یہاں وزٹ کرچکے ہیں۔ اس ادارے کی بڑھتی مقبولیت، اور خواتین کی سہولت کے لیے حکومت نے مزید 4 شہروں میں وائلینس ایگینسٹ ویمن سنٹر (VAWC) کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کے لیے بجٹ 2019-20 ء میں فنڈمختص کیا ہے جوکہ لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور بہاولپور میں قائم ہوں گے۔بلاشبہ ان مثالی اداروں کے قیام سے خواتین پر تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی، اور خواتین جو کہ پاکستان کی کل آبادی کا نصف ہیں ان میں احساس تحفظ پیدا ہوگا۔

حصہ
mm
رانا اعجاز حسین ایک منجھے ہوئے قلم کار ہیں وہ مختلف اخبارات و جرائد اور ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں