کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ہمارا کردار

آزادی ہر جاندار شے کی بنیادی اور لازمی ضرورت ہے حتیٰ کہ حیوان اور پودے بھی اس جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں۔کشمیری قوم ایک طویل عرصہ سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہے لیکن مختلف نکتہ ہائے نظر رکھنے وا لی سیاسی جماعتوں نے اس جدوجہدکے مقاصد یعنی آزادی کو اپنے مفادات کے پیش نظر اپنے رنگ کے معنی پہنائے جن کا حقیقی آزادی کی روح سے دور کا بھی تعلق نہیں۔
آج کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ہم نے دو ملکوں کا باہمی تنازع بنا دیا ہے جبکہ اصل فریق یعنی کشمیریوں کو پس پشت ڈال دیا ہے۔بھارت کشمیر کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اسی تناظر میں بھارت نے آرٹیکل 370اور 35Aکو ختم کر کے کشمیرکی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا اور 5اگست کے بعد سے کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہو چکی ہیں۔بیرونی دنیا سے انکا رابطہ منقطع ہو کر رہ گیا ہے۔خطوط اور لینڈ لائن کے ذریعے وہ اپنے پیاروں سے بمشکل بات کر پاتے ہیں۔میڈیا پر مکمل پابندی ہے۔کشمیری مسلمانوں پر بدترین تشدد کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں ان سے زبردستی جے ہند کے نعرے لگوائے جا رہے ہیں۔انٹرنیشنل میڈیا بھارت کا مکار چہرہ بے نقاب کر رہا ہے۔پوری دنیا میں کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے ظلم پراحتجاج ہو رہا ہے لیکن ہم اور ہمارا میڈیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانیوں نے بھی کشمیریوں کے ساتھ بھرپور احتجاج کیا ہے۔مظلوم کشمیریوں کی آواز کو پوری دنیا تک پہنچایا،یوم آزادی کشمیریوں کے نام کیا،یوم دفاع بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے نام کیااور ڈی۔جی۔آئی۔ایس۔پی۔آر کا یہ بیان بھی قابل تحسین تھا کہ ہم بندوق کی آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک لڑیں گے۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔لیکن آج میں بحیثیت کشمیری یہ سوال پوچھنے کا حق رکھتی ہوں کہ آخریہ دن کب آئے گا۔مقبوضہ کشمیر میں ہماری ماؤں بہنوں کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔ہمارے بھائی ناحق شہید کیے جا رہے ہی اور ہم تماشائی بن کے دنیاکی طرف تکے جا رہے ہیں۔ایک بہن کی آواز پر محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا تھا۔آج کشمیری بہنوں کی آہ و بکا تمہیں سنائی کیوں نہیں دیتی۔
کب حق کے لیئے آگے بڑھو گے جب سب ختم ہو چکا ہو گا۔مودی فاشسٹ وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے اورہم صرف مذمتی بیان دیئے جا رہے ہیں اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔کیسے کشمیر بنے گا پاکستان؟؟؟ صرف زبانی نعرے لگانے سے؟؟؟
اور سب سے اہم بات یہ کشمیر بنے گا پاکستان والا جو ہمارا نعرہ بازی کا دستور ہے یہ کشمیر کاز کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے۔ کشمیر سے پاکستانیوں کی محبت اور پاکستان سے کشمیریوں کی محبت میں کوئی شک نہیں۔لیکن وقت سے پہلے اس طرح کی نعرہ بازی سے انڈین میڈیا اس پر پروپیگنڈہ کر رہا ہے جو کشمیر کے حق میں نقصان دہ ہے۔
جو لوگ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں انہیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیئے کہ کشمیر کی تاریخ پاکستان اور بھارت کی تاریخ سے بہت پرانی ہے۔جموں کشمیر1586ء سے قبل ہزاروں سال تک آزادوخودمختار حیثیت سے باعزت مقام کا حامل رہا ہے۔اچھی اور بری حکومتیں آتی رہیں سرحدی تغیروتبدل ہوتا رہا لیکن کشمیر غیر ملکی غلامی سے آزاد رہا۔میں یہاں زیادہ گہرائی میں نہیں جاؤں گی لیکن مختصر یہ کہ1586ء میں پہلی بار مغل شہنشاہ اکبر نے پے در پے حملوں کے بعد کشمیر کو تسخیر کیا۔1586ء سے1846ء تک یعنی دو سو ساٹھ سال تک کشمیر یکے بعدیگرے مغلوں ِ، افغانوں اور پنجاب کے سکھوں کا غلام رہا۔1846ء میں جموں کے ڈوگرہ سردار گلاب سنگھ نے75لاکھ روپے میں انگریزوں سے کشمیر کا سودا کیا۔جس کے بعد کشمیریوں کی آزمائشیں شروع ہو گئیں۔
خیراس وقت کے حالات کے پیشں نظر کشمیر کے مسئلے کا بہترین حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے میں ہے،جس کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کروائی جائے اور ان کو حق خودارادیت دیا جانا چاہیے۔ اس کے بعد یہ کشمیریوں کا ہی حتمی فیصلہ ہو گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔مقبوضہ جموں کشمیرکے اب جیسے حالات مودی فاشسٹ نے بنا دیئے ہیں اس کے بعد کشمیر کی بھارت نواز قیادت کو بھی احساس ہو چکا ہے۔باقی الحاق پاکستان یا خود مختار کشمیر میں سے جو بھی فیصلہ کشمیری کریں وہ دنیا کو تسلیم کرنا ہو گا۔اور کوئی بھی دانش مند انسان اس فیصلے سے انکار نہیں کر سکتا۔
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے فرزند جسٹس جاوید اقبال اس بارے میں کیا کہتے ہیں ملاحظہ فرمائیے۔جسٹس جاوید اقبال ایک انٹرویو میں فرماتے ہیں کہ! اگر میں کشمیر کا باسی ہوتا تو آزاد رہنے کو ترجیح دیتا۔آپ فرماتے ہیں کہ اگر کشمیر آزاد ہو جاتا ہے اور چار ممالک پاکستان،بھارت،چائنہ اور رشیا ء اسے تسلیم کر لیتے ہیں تو یہ سوئزرلینڈ جیسا ملک بن سکتا ہے۔کشمیر کا بہترین مستقبل ہے۔آپ اپنے انٹرویو میں مزید کہتے ہیں یہ سیر وسیاخت کے لیئے سوئزرلینڈ اور ایک بڑی قوت بن کر سامنے آ سکتا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نیازی کا ااپنا موقف اس بارے میں یہی ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جانا چاہیئے اور انہوں نے مظفر آباد جلسے میں یہ بات تسلیم بھی کی کہ کشمیریوں کا جو بھی فیصلہ ہو گا وہ تسلیم کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے روسی ٹی۔وی اور الجزیرہ ٹی وی کو اپنے دیے گے انٹرویو میں بھی دہرائی۔اس لیئے جب تک کشمیر کا فیصلہ نہیں ہو جاتا پاکستانی عوام اورمیڈیا کو کشمیر بنے گا پاکستان کے بجائے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے پر زور دینا چاہیئے اور اقوام متحدہ کی پیش کردہ قراردادوں کے مطابق حق انسانی کی بنیادوں پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنا چاہیئے اور حل کرنے پر زور دینا چاہیئے اور یہاں سب سے زیادہ ذمہ داری کشمیری قوم پر عائد ہوتی ہے کہ وہ خود آگے آئیں اور تمام اختلافات مٹا کر اتفاق واتحاد کی فضا قائم کرتے ہوئے اپنا مقدمہ خود لڑیں۔پاکستان،پاکستانی فوج اور اللہ تعا لٰی کی نصرت آپ کے ساتھ ہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
کشمیر زندہ باد،پاکستان پائندہ باد

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں