ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں۔۔نظم

وہاں خون بہہ رہا ہے، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں

وہاں بچے مررہے ہیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں

 

وہ سبز پرچموں میں، قبروں میں سو رہے ہیں

ہم جن سےکہہ رہے ہیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں

 

وہاں بہنیں لٹ رہی ہیں، مائیں تڑپ رہی ہیں

ہم کیوں نہ منہ چھپائیں،ہم ساتھ ہی کھڑےہیں

 

کئی زخم پل رہے ہیں، میرے جسم ناتواں میں

ہم کیازخم مٹائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے  ہیں

 

ہم دیکھتے  ہیں دنیا،وہ ہم کو دیکھتے ہیں

ہم آنکھ کیاملائیں، ہم ساتھ ہی کھڑےہیں

 

دشمن ہوا ہے غالب، خاموش ہے قلندر

تلوارکیوں اٹھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑےہیں

 

وہاں خواب ٹوٹتے ہیں، تعبیرگم ہوئی ہے

ہم خواب کیادکھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں

 

وہ جان دےرہے ہیں، ہم دن منارہے ہیں

ہم کیوں قلم اٹھائیں، ہم ساتھ ہی کھڑے ہیں

 

کئی دن گزر گئے ہیں، دنیا کو تکتے تکتے

کچھ کرکےاب دکھائیں، ہم ساتھ جوکھڑےہیں

 

اگر آج بھی نہ اٹھے، تو کل کبھی نہ ہوگی

اب اپنوں کو بچائیں گرساتھ ہم کھڑے ہیں

 

روبی کی جاں نہیں کچھ، حاضر ہے یہ وطن پر

تم اک قدم اٹھاو، ہم ساتھ سب کھڑے ہیں

حصہ

جواب چھوڑ دیں