آخر عورت ہی مظلوم کیوں؟

عورت وہ موضوع ہے جو ازل سے ابد تک مرد کی انا،تسکین اورظلم کی وجہ سے زیر بحث تھا اورشاید رہے گا بھی کیونکہ جیسے جیسے زمانہ ترقی کررہا ہے عورت کی حیثیت کم سے کم ہوتی جارہی ہے۔عورتوں پر ظلم وزیادتی کے ایسے ایسے واقعات ہورہے ہیں کہ جس سے انسانیت کانپ اٹھتی ہے۔زینب جیسے واقعات ابھی بھی مسلسل ہو رہے ہیں اوردکھ کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی اس بات کو سنجیدہ نہیں لے رہا، مجرم اگر پکڑا بھی جائے تواسے کڑی سزا نہیں ملتی کہ دوسرے لوگ اس سے عبرت پکڑیں۔ اللہ نے مرد اورعورت کو ایک جیسی مٹی سے پیداکیا،اسلام نے بھی خواتین کو مردوں کے برابرمقام دیا مگرافسوس کہ آج ہمارے معاشرے میں عورت ذات کی تحقیر بڑھ گئی ہے۔خدانے مرد کو عورت کانگہبان بنایا ہے کیونکہ وہ جسمانی طور پر مرد سے کمزور ہے مگر مرد نے اس طاقت کو اور ہی معنوں میں لے لیاہے،اگرچہ مرد عورت سے قوی ہے مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ جب چاہا،جیسے چاہا روند ڈالا ۔

 چندماہ قبل ایک خبر سنی تھی کہ ایک سنگدل باپ نے چھٹی بیٹی کی پیدائش پر بچی اورماں دونوں کو مار ڈالا۔آخر مردوں کو بیٹیوں کی پیدائش اپنے لیے ذلت اور ننگ وعار کا باعث کیوں لگنے لگتی ہے؟ ایک عورت کے وجود سے جنم لے کر وہ معصوم کلیوں کو کیوں مسل ڈالتے ہیں؟ وہ کیسا ناشکر ا اوربے حس انسان تھاجس نے بیٹی جیسی رحمت سے منہ موڑا؟اگر عورت بیٹے ہی پیدا کرے تو پھر مردکو اپنی نسل، اپنا خاندان چلانے کے لیے بھی توعورت ہی کی ضروت پڑتی ہے۔کیا بیٹی پیداکرنے کاجرم عورت کاہے؟ کیامرد اس بات کو مانتا ہے کہ (نعوذباللہ) عورت بیٹی یا بیٹا پیداکرنے پر دسترس رکھتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر عورت ہی کیوں ذلیل وخوار ہو ؟آخر عورت ہی مظلوم کیوں؟کیوں عورت بیچاری ہی پوری عمر ظلم کی چکی میں پستی رہتی ہے ؟کفارمکہ کے پاس تو خداکا قانون نہیں تھا اس لیے وہ بیٹیوں کو پیداہوتے ہی دفن کر دیتے تھے مگر ہمارے پاس توقرآن مجید کے واضح احکام ہیں پھر بھی ہم ان آبگینوں کو توڑ ڈالتے ہیں۔جب خدا کسی پر مہربان ہوتاہے تو اسے بیٹی جیسی نعمت عطا کرتا ہے مگرافسوس ہم خدا کی رحمت سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے آس پاس ایسی بہت سی مثالیں بکھر ی پڑی ہیں کہ کبھی عورت کو قتل کیا جاتاہے، کبھی جلایاجاتاہے،کبھی ماراپیٹا جاتا ہے ،حتیٰ کہ اس کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیاجاتا ہے مگر پھر بھی وہ مرد کے ساتھ نباہ کرتی ہے ، طلاق جیسے داغ سے بچنے کے لیے وہ اپنے شوہر کا ہر ظلم،ہر زخم مسکر اکر برداشت کرلیتی ہے، صرف اورصرف اپنی جنت اپنا گھر بچانے کے لیے مگر پھر بھی کسی نہ کسی معاملے میں وہ قصور وار ٹھہرائی جاتی ہے۔عورت بیچاری پوری عمر کوشش کرتی ہے کہ وہ اپنے مجازی خداکی ہر ممکن طریقے سے خدمت کرے ، اس کوہر طرح کا سکون بہم پہنچائے ،اس کے گھر کو جنت بنائے مگروہی مجازی خداکسی چھوٹی سی بات پر اس کو اس جنت سے بے دخل کردیتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں بہت کم خواتین اچھی زندگی گزارتی ہیں۔بیشتر خواتین سمجھوتوں کی نذر ہوجاتی ہیں کیونکہ طلاق کی صورت میں دامن مرد کا نہیں بلکہ عورت کا ہی داغدار ہوتا ہے۔اگر کہیں کوئی ظلم وزیادتی کا واقعہ ہوجائے توسزا مجرم کی بجائے الٹا مظلوم کے اہل خانہ کو ملتی ہے، میڈیا والے آکر ٹی وی پر پوری دنیاکو ان کا تماشہ اس طرح دکھاتے ہیں کہ کوئی لڑکی کے باپ کے آگے مائیک کرکے کہتا ہے کہ ناظرین جس لڑکی سے زیادتی ہوئی یہ اس کے والد ہیں آئیے اس واقعہ کے بارے میں ان کے تاثرات سنتے ہیں،کبھی اس کے بھائی کو سامنے لاتے ہیں اورکبھی مظلوم بچی کو بلا کراس سے واقعے کی تفصیل پوچھتے ہیں ؟ کوئی بھی صاحب شعور جسے عورت کی عزت کا پاس ہو ان کی حالت سمجھ سکتا ہے، جبکہ عورت کو کھلونا سمجھنے والے ایسے واقعات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ میرا سوال ہے ایسے لوگوں سے کہ خدانخواستہ اگر ان کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آجائے تو کیا پھر بھی وہ ایسے ہی تماشہ دیکھیں گے؟ ایک بچی زیادتی کے بعد قتل کی گئی اوروزیر اعلیٰ اس کے گھر گئے انتہائی اچھی بات ہے اورکہیں بھی ایسا واقعہ ہوتو وزیر اعلیٰ وہاں پہنچتے ہیں اورظلم کا شکار ہونے والے گھرانے کو انصاف دلانے اوران کے لیے نوازشات کا اعلان بھی کرتے ہیں مگر کیا یہ نوازشات ان کی عزت و آبرواوردنیا سے جانے والوں کو واپس لاسکتی ہیں؟ نہیں وہ اس دکھ کا مداوانہیں کرسکتے جو اہلخانہ نے برداشت کیا۔یہ بات حکمرانوں کی حساس طبیعت اور نازک احساسات پر گراں گزرے گی مگر میری ایک عرض ہے ان حکمرانوں سے کہ حضرت عمر فاروقؓ کے دور حکومت کے واقعات کو پڑھیں، اگر انہیں علم ہوتا تو اس ملک میں پہلے زیادتی کیس کے وقوع پذیرہونے پر مجرم کو سنگسار کرایا جاتامگر افسوس وہ سب قوانین احادیث اور قرآن پاک کے اندر بند پڑ ے ہیں، ان پر عمل درآمد کی کسی کو توفیق نہیں۔

 ہم مسلمان ہیں، ایک آزاد ملک میں رہتے ہیں اور اپنے ملک میں شرعی نظام نافذکر سکتے ہیں تو پھر کس بات کا انتظار کررہے ہیں؟ عذاب الٰہی کا ؟ اسلام نے عورت کو ماں ، بیوی ،بہن بیٹی اوراس طرح کے بہت سے دوسرے خوبصورت رشتوں کے روپ میں بہت مہذب، مقدس اوراعلیٰ مقام دیا ، مگر ہم نے عورت کو صرف اورصرف ہوس بھری نظروں سے دیکھنا ہے کیونکہ وہ جاگیر جو ہے ،وہ محکوم ہے،وہ کمزور ہے مگر ایک خداجو ہم سب کے اوپر ہے وہ مالک ہے ۔

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں