بھارتی دہشت گردی اور اس کا علاج 

ابھی تو بھارتی الیکشن کی تھکان بھی نہ اتری تھی۔ابھی تو  بھارتیوں کے منہ سے مودی کی چائے کے چْسکے بھی نہ بھولے تھے۔ ابھی تو بھارتیوں کے دلوں سے مودی کے دکھائے خوابوں کے ارمان بھی نہ دھلے تھے ۔ابھی تو بھارتیوں کے کچے ذہنوں سے مودی کے بٹھائے سراب بھی نہ مٹے تھے۔ ابھی تو مودی کے جھوٹے وعدوں کی قلعی بھی نہ کھلی تھی کہ مودی نے الیکشن جیت کر اسمبلی سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کا بل پاس کروالیا اور  اپنے ہی بھارت کا مکروہ چہرہ ساری دنیا کو عیاں کردیا اور سیکولر بھارت کے راگ  الاپ کے سارے بھارتیوں  کو پوری دنیا کے سامنے شرمندہ کردیا۔

آج مقبوضہ کشمیر جنوبی ایشیا کے نقشے پر ایک متنازع خطہ ہے ۔ کشمیر کی ہر گلی ہر گھر میں مسلمان ہی بستا ہے ۔ تقسیم ہند کے معاہدے سے کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ لیکن قیام پاکستان سے اس پر بھارت کا جابرانہ قبضہ ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمان کا خون بہت ہی سستا ہے ۔ یہا ں کا ہر مسلمان بھارتی ظلم وستم سہتا ہے ۔ ساری زندگی قید وبند میں رہتا ہے۔ مسلمان بہنوں کو ہر دم اپنی عزتوں کے لٹنے کا خطرہ رہتا ہے ۔ سرچ آپر یشن کے دوران ہندو فوجی مسلمان خواتین کی عصمت دری کرتا ہے ۔ اس لیے ہندوستان کے خلا ف جہاد کشمیر ی مسلمانوں کا توانا جذبہ ہے ۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کو اپنی شہ رگ قرار دیتاہے۔ اقوام متحدہ میں کشمیر کی آزادی کی قرارداد بھی پیش کرتا ہے۔ کشمیر ی مسلمانوں کے دکھ اور درد میں سا تھ ہوتا ہے ۔ اقوام متحدہ بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت کو رائے شماری کروانے کا پابند کرتا ہے ۔ لیکن بھارت مسلسل اس فیصلے سے انحراف کرتا ہے اور کشمیر ی مسلمانوں پر ظلم ستم ڈھائے رکھتا ہے۔ کشمیر کے مسلم جوانوں کو پابند سلاسل کرتا ہے۔ کشمیر کی مسلم عورتوں کی عصمتوں کو لوٹتا ہے۔ کشمیر کے مسلم بچوں کو ظلم کے نیزوں میں پروتا ہے ۔ کشمیر کے مسلم بوڑھوں کو بے یارو مدد گا ر کرتا ہے۔

 بھارت گجرات میں مسلم کش فسادات کی ہولی بھی کھیلتا ہے ۔ گجرات کی گلیوں کو مسلمانوں کے لہو سے لال کرتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا بھارت جمہور کے پر خچے اڑاتا ہے۔ مسلمان مردوں اورعورتوں کو بزورِ قوت ہندو بنانے کی مہم چلاتا ہے۔ بابری مسجد کی جگہ ایک با رپھر رام مندر کی تعمیر کا فتنہ اٹھا تا ہے۔

پاکستانیوں ! حتف، غزنوی، شاھین، تیمور، بابر اور رعد  سبھی کچھ تو ہے تمھارے پاسں

بس ایک محمد بن قاسم چاہیے جو مقبوضہ کشمیر میں لٹتی اپنی مسلمان بہن کی آواز پر ہند کے راجہ داہروں کیخلاف اٹھے۔

بس ایک محمود غزنوی چاہئے جو مقبوضہ کشمیر میں ظلم سہتے اپنے مسلمان بھائیوں کی آہ پر  ہندو سومناتوں کو ڈھادے۔

بس ایک ٹیپو سلطان چاہیئے جو مقبوضہ کشمیر میں پستے مظلوم کشمیریوں کی آزادی کے لئیے ہندو گیدڑوں کو شیروں کی طرح بھگا دے اور ظالم بھارت کی دہشت گردی کا خاتمہ کردے۔

دہشت گرد بھارت جان لے کہ

اگر پاکستان کا ابن قاسم جاگ اٹھا ۔۔۔۔۔

اگر پاکستان کا غزنوی گھروں سے نکل آیا۔ ۔۔۔

اگر پاکستان کا ٹیپو سلطان میدانوں میں نکل آیا۔ ۔۔

تو

 خدا کی قسم !  ہر پاکستانی ’غزنوی‘ بن کر تمھارے سومناتوں کو ڈھادے گا

 ’ حتف‘ بن کر تمھارے فوجی ٹھکانوں کو ہدف بنائے گا ۔

 ’ شاھین‘ بن کر کارگل کے

پہاڑ وں کی چٹانوں سے تمھیں بھگاکر بسے گا ۔

’ تیمور ‘بن کر تم پر قہر ڈھائے گا ۔

’بابر‘ بن کرتم پر حکومت کرے گا ۔

اور ’ رعد‘بن کر تم پر کر کڑکے گا ۔

 ان شاءاللہ

حصہ

جواب چھوڑ دیں