بھارت کی کشمیر میں ”ہندتوا“

کشمیر کی صورت حال دھماکہ خیز ہے۔بھارت نے انتہائی خطرناک راستہ اختیار کیا ہے۔ آرٹیکل 370 اور35 اے کی منسوخی سے نہ صرف کشمیری عوام کوہلاکر رکھ دیاہے،بلکہ اس غیر قانونی تبدیلی نے بھارتی جمہوری نظام کو بھی تج دیا ہے اور اس اقدام سے کشمیرمیں جاری آزادی کی جد وجہد کے نتائج مزید بڑھیں گے۔پاکستانی عوام،خصوصاً کشمیری عوام بھارت کے اس اقدام کے آگے دلیرانہ کردار اداکرنے کو تیار ہوگئے ہیں۔ مودی سرکار پاکستان کے جمہوری نظام کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے اور اسی کڑی کو ملاتے ہوئے اس نے کشمیر میں ”ہندتوا“ کی آگ کوہوا دے کرکشمیر میں قیام پاکستان جیسے حالات پید اکرنا شروع کردیے ہیں۔ نرندر مودی کے پاس اس کے سوا کوئی سیاست نہیں ہے کہ وہ اب کشمیر کارڈ کھیل کر کشمیری عوام پر چڑھ دوڑے۔
16 اگست کو پاکستان کی خصوصی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا،جس میں سلامتی کونسل کے مستقل و غیر مستقل مندوبین نے شرکت کی۔چین نے پاکستان کا ساتھ دیتے ہوئے بروقت اور برمحل سلامتی کونسل کے روبرو مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔اجلاس میں مندوبین کو بتایا گیا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نے اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس ہنگامی اجلاس سے بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا ایشو مؤثر انداز میں اٹھایا گیا۔بھارت کو کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنا اس لیے بھی مہنگا پڑا ہے کہ اس کی سنجیدہ سیاسی مشینری، عوامی طبقہ مودی سرکار سے بے حد متنفر ہوچکا ہے۔ عوامی حلقوں میں بھی یہ بات زیر بحث ہے کہ مودی کی ”ہندتوا“ اور آر ایس ایس سوچ نے بھارت کو سفارتی طور پر دنیا بھر میں تنہا کردیا ہے اور اس لیے 15 اگست بھارت کا یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ بھارت اپنی دوغلی پالیسیو ں،ہٹ دہرمیوں کی وجہ سے آج ہر محاذ پر اکیلا کھڑاہے۔ اجلاس کے بعد کشمیر مسئلے پرکوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا جس پر بھارتی میڈیا اسے اپنی کامیابی قرار دے رہاہے،لیکن غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ بات زیر غور لائی گئی کہ کشمیر میں سات لاکھ فوج کی موجودگی کے بعد ایک لاکھ اسی ہزار فوجی کمک کاکشمیر میں اضافی تعینات کرنا،بھارتی جنگی جنون کی غمازی کرتا ہے، جس سے خطے کے امن وامان کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
بھارت کشمیری عوام پر عمرو جنس کی پرواہ کیے بغیر ظلم کررہا ہے کیوں کہ بھارت کشمیر میں خود کو ”برتر“ سمجھتا ہے۔ آرٹیکل 370 اور35 اے کاخاتمہ کشمیر میں مذہبی منافرت کو ہوا دے گا اوربھارت اس سارے قصے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرے گا، جس سے خطے میں ایٹمی جنگ کی فضاء پیدا ہوجائے گی۔بھارت نے کشمیریوں پر زمین تنگ کردی ہے اور وادی میں لوگوں کو صرف مذہب، نسل، قوم پرستی کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جارہا،بلکہ کشمیر کو مسلمانوں کے لیے گجرات بنایا جارہاہے،تاکہ کشمیر میں ”ہندو توا“کی بنیاد رکھی جاسکے۔ کشمیریوں نے طویل عرصے سے پر امن حق خود ارادیت کی امید لگا رکھی تھی جسے بھارت نے بیک جنبش خصوصی حیثیت ختم کرکے اس آس کو مٹا دیا ہے۔ بعید نہیں کہ مسئلہ کشمیر کی حالیہ صورت حال پربھارتی سرکار کی شیطانی سوچ اسے وادی میں جنگ کے شعلے بھڑکانے اور کشمیر میں ”ہندو توا“ کی راہ ہموار کرنے کے لیے مذہبی فسادات بپا کرنے سے بھی نہ ہچکچائے۔پاکستان ا س سارے معاملے میں عالمی برادری کو یہ باور کرارہاہے کہ ہم پر امن قوم ہیں اور ہم اپنی مجبوریوں کا رونا رو کر دنیا کی ہمدردیاں سمیٹنا نہیں چاہتے۔پاکستان نے عالمی دنیا کے سامنے اپنا یہ بھرپور مؤقف رکھاہے کہ ہم بھی اپنی دفاعی پوزیشن میں ہے۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور بھارت یہ جان لے پاکستان اپنے اور کشمیر کے دفاع پر مکمل یقین رکھتا ہے۔
بھارت اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ ملک ہے،جہاں مسلمانوں کی جبری حق تلفی کی جاتی ہے،اقلیتوں پر غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے،جس سے یقین کی حد تک کہا جا سکتا ہے کہ بھارت اب اقلیتوں کے لیے ”ہندتوا“بنتا جارہا ہے اور اسی ”ہندتوا“ کا جھنڈا کشمیر میں لہرانے کی خطرناک بھارتی کوششیں بے نقاب ہوچکی ہیں۔ بھارت کی کشمیر میں کاروائیاں حالیہ بھارتی الیکشن میں مودی کی کامیابی سے جڑی ہیں۔ مودی آج کشمیرمیں جو کچھ کررہا ہے،اس کی آر ایس ایس سوچ ہے اور یہی بے جی پی کا الیکشن سلوگن تھا کہ کشمیر میں جارحیت کرکے کسی طرح کشمیر کو بھارت میں ضم کردیا جائے۔ مودی نے ہندوؤں کو یقین دلایا تھا کہ جس طرح بھارت میں ”ہندتوا“ ہو رہا ہے،کشمیر میں بھی”ہندتوا“ ہوگا۔ مسئلہ کشمیر بارے بھارتی اقدام یک طرفہ،عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس پراقوام متحدہ اپنی قراردادوں کی اہمیت کی روشنی میں بھارت کو کشمیر میں غیر آئینی اقدام سے منع کرے۔ سلامتی کونسل میں بھارتی مظالم کی جو تصویر پیش کی گئی ہے اس پر بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں حرکت کریں تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کشمیر میں اپنی من مانی بند کرے۔مزیدبھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی بحال کرے۔

حصہ
mm
محمد عنصر عثمانی نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات و عربی کیا ہے،وہ مختلف ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں