مسئلہ کشمیر اور حکمرانوں کی بے حسی

جب سے ہوش سنبھالا  تب سے حکومتوں کی کارکردگیاں سمجھ آنا شروع ہوگئیں،ہمیشہ یہی دیکھا کہ ہر نئی آنے والی حکومت جانے والی حکومت کو روتی ہے ۔اپنی بہتر کارکردگی پیش کرنے کے بجائے پچھلوں کی کارکردگی کارونا روتی ہے ۔حالات جوں کے توں رہتے ہیں یا مزید دگرگوں ہوجاتے ہیں اور یوں حکمرانوں کی مدت حکمرانی اختتام پزیر ہوجاتی ہے ۔

نئے انتخابات میں وہی گھسے پٹے نعرے نئے انداز سے پیش کیے جاتے ہیں اور بھولی عوام ایک مرتبہ پھر کبھی آزمائے ہوؤں کے چکر میں اور کبھی تبدیلی کی آس میں اسی الٹ پھیر کا حصہ بن جاتی ہے ۔

مقبوضہ جموں وکشمیر کا مسئلہ آج کا نہیں نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے ۔اس وقت جو کشمیر کے حالات ہیں  اس کے ذمہ دار صرف موجودہ حکمران نہیں بلکہ آج کی وہ اپوزیشن جماعتیں جو برسر اقتدار رہ چکی ہیں بھی برابر کی حصہ دار ہیں۔ اپنے اپنے ادوار میں کب کس نے کہاں کیا کچھ کیا مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے تو بتائے۔

“پیش کر غافل عمل کوئی اگر دفتر میں ہے”

آج کی حکومتی پالیسیاں گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں کا تسلسل ہی ہے ۔پاکستان کی شہ رگ کشمیر انتخابی نعروں میں تو شامل رہا مگر مسئلے کی سنگینی سے دنیا کو آگاہ کرنے اور مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے کے لئیے نہ پچھلوں نے سنجیدگی دکھائی نہ موجودہ نے فکر کی اور جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے ۔۔۔۔

افسوس ہماری سفارت کاری اس حوالے سے ہمیشہ کمزور رہی ہے جو کام پہلے کرنا چاہئے تھے اس کے اعلانات اب کیے جارہے ہیں۔ اب جبکہ اسٹرٹیجی تبدیل کرنے کا وقت ہے ہم اس پرانی اسٹرٹیجی کی بات کررہے ہیں جو پچھلے کئی سالوں میں اپنانا چاہیے تھی ۔رابطے پہلے کرنے تھے ،او آئی سی کو پہلے متحرک کرنا تھا ،سفارت کاروں کو پہلے الرٹ کرنا تھا، مگر محض کشمیر کمیٹی بنا کر اور زبانی کلامی بیانات دے کر ،بھارت سے یکطرفہ امن کی مالا جپتے ہوئے ہماری حکومتوں نے کشمیر کاز کو کمزور کیا ۔اس میں ہمارا بڑا میڈیا گروپ بھی بھارتی میڈیا گروپ کے ساتھ مل کر  امن کی آشا کے سراب کی آبیاری کرتا رہا ۔۔۔۔۔کشمیری قربانیاں دیتے رہے اور ہم سوتے رہے۔

 الزام کسی ایک پر نہیں مجرم تو ہم سب ہیں ۔

آج دنیا میں مسئلہ کشمیر کا ذکر ہے تو صرف اور صرف  کشمیریوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہے ۔اب بھی وقت ہے اس اہم ایشو پر ملک و قوم کو یکجا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ صاحب اقتدار ہے ۔اپوزیشن پر الزام واعتراض بعد کے لئیے اٹھا رکھیں اس وقت بڑے پن کا مظاہرہ کریں سب کو قریب لائیں دنیا کو پیغام دیں کہ قوم یکجا ہے ۔سیاسی جماعتوں کے قائدین نے حکمرانوں کو جو تجاویز دی ہیں اس پر غور کرکے فوری عمل درآمد کا آغاز ہونا چاہئیے ۔اپوزیشن کو بھی الزامات کی سیاست فی الوقت ترک کرکے کم از کم کشمیر جیسے اہم ایشو پر ملک وقوم کو اعتماد دینا چاہئیے کہ اپنی شہ رگ کی حفاظت کے لئیے ہم ذاتی عناد اور انا سے بلند ہوکر فیصلے کریں گے۔قوم کا اعتماد بحال ہوگا تو قوم آپ کی پشت پر ہوگی ۔

حصہ

1 تبصرہ

  1. بہترین تجزیہ اور تجاویز ۔۔۔ اللہ کرے یہ بات حکام اور ارباب اقتدار تک پہنچ جائے۔

جواب چھوڑ دیں