قربانی کے جانوروں کے دل چسپ نام

                عیدالاضحی کی آمد آمد ہے، عید الاضحی کی خاص بات جانوروں کی قربانی کرنا ہے۔ بڑوں کے لیے قربانی ایک مذہبی فریضہ ہے جب کہ بچوں کے لیے قربانی ایک تفریح  ہے۔ بچے جانور خریدنے، جانور کو ٹہلانے اور اس کی خدمت کرنے میں بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس طرح وہ ایک مذہبی فریضے کی ادائیگی میں والدین کا ہاتھ بٹاتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو ایک دلچسپ کھیل اور تفریح بھی ہاتھ آتی ہے۔

                بچے قربانی کے جانوروں بالخصوص گائے اور بیلوں کو مختلف نام دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ بچوں کے دیے ہوئے نام اُن جانوروں کی شخصیت اور عادات کے بالکل مطابق ہوتے ہیں۔ آیئے بچوں کے تجویز کردہ ناموں والے کچھ جانوروں کا جائزہ لیتے ہیں۔

کنگ کانگ بیل :

یہ وہ بیل ہوتا ہے جو اپنی جسامت اور جثے کے اعتبار سے بہت بھاری بھرکم ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اونچا بھی ہوتا ہے۔ اس کے قدو قامت کے اعتبار سے بچے اس کو کنگ کانگ بیل کا نام دیتے ہیں۔ بچوں کا دیا گیا یہ نام شرفِ قبولیت پاچکا ہے اور اب کراچی بھر میں کئی علاقوں میں ’’ کنگ کانگ ‘‘ بیل پائے جاتے ہیں۔

چاند بیل :

یہ ایسی بچھیا یا بیل ہوتا ہے جو نہ صرف قدو قامت کے اعتبار سے تھوڑا سا نمایاں ہوتا ہے بلکہ اس کی خاص بات اس کے ماتھے پر پائے جانے والے دو بڑے بڑے سینگ ہوتے ہیں جو کہ ایک قوس بناتے ہیں اور دُور سے دیکھنے پر یہ ابتدائی تاریخوں کے چاند کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس خاصیت کے باعث ایسے جانور کو ’’ چاند بیل ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ چاند بیل کی اصطلاح بھی بہت مقبول ہے۔

راکٹ:

اوپر بیان کردہ جانوروں کی بہ نسبت راکٹ کوئی بہت بھاری بھرکم یا اونچا لمبا جانور نہیں ہوتا بلکہ راکٹ دراصل ان کے برعکس بہت ہی ہلکا اور چھوٹا بیل یا بچھیا ہوتی ہے جو کہ رسی تڑا کر بھاگنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ راکٹ کی وجہ تسمیہ دراصل اس کی رفتار ہے۔ چونکہ یہ جانور چھوٹا اور ہلکا ہوتا ہے اس لیے بہت پھرتیلا اور تیز رفتار ہوتا ہے اور اگر یہ رسی تڑانے میں کامیاب ہوجائے تو پھر یہ انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ راہِ فرار اختیار کرتا ہے اور بہت مشکل سے قابو میں آتا ہے۔ اس کی پھرتی اور بالخصوص رفتار کے باعث اس کو ’’ راکٹ ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

خرّانٹ بیل / گائے

خرانٹ بیل یا گائے کا نام ایسے جانور کو دیا جاتا ہےجو بہت غصیلا ہوتا ہے۔ یہ جانور ہر وقت پھنکارتا رہتا ہے۔ ایسے جانور کو مُہرہ باندھنے کے علاوہ اس کی ناک میں بھی ایک رسی ڈالی جاتی ہے۔ یہ جانور کسی کو اپنے قریب نہیں آتا دیتا اوور جیسے ہی کوئی فرد اس کے قریب آنے کی کوشش کرے یہ اس کو ٹکر مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر کوئی فرد کے آس پاس سے گزرنے کی کوشش کرے تو یہ اس کو لات مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ ایسے جانور کی قربانی دیکھنے کے لیے بہت بڑا مجمع اکٹھا ہوجاتا ہے۔

شریف گائے:

یہ محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً’’اللہ میاں کی گائے ‘‘ ہوتی ہے۔ یہ گائے یا بیل ایسا ہوتا ہے جو بالکل شریف، سیدھا ساداسر جھائے اپنے کام سے کام رکھنے والا ہوتا ہے۔ اس کی شرافت اور سادگی کا حال یہ ہے کہ اکثر اس کے مالکان اپنے 5 یا 6 سال کے بچو ں کے ہاتھ میں اس کی رسی تھما دیتے ہیں اور وہ بچہ بڑی مزے سے اس کو ٹہلارہا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ انتہائی شریف النفس ہوتا ہے۔ اگر یہ بیٹھا ہوتا اکثر چھوٹے بچوں کو اس کی پیٹھ پر بٹھا دیا جاتا ہے اور یہ سرجھائے بیٹھا رہتا ہے۔البتہ مشاہدے میں آیا ہے کہ قربانی کے وقت اکثر یہ جانور بالکل ایک بدلے ہوئے روپ میں نظر آتے ہیں اور بہت مزاحمت کرتے ہیں۔

حصہ
mm
سلیم اللہ شیخ معروف بلاگرہیں ان دنوں وہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیچرز ٹریننگ بھی کراتے ہیں۔ درس و تردیس کے علاوہ فری لانس بلاگر بھی ہیں اور گزشتہ دس برسوں سے مختلف اخبارات اور ویب سائٹس پر مضامین لکھ رہے ہیں۔ ...

7 تبصرے

جواب چھوڑ دیں