‏میدانِ عشق میں تم بھی ابن قاسم نکلے۔۔  

کتنی بلند عشق کی پرواز کرگیا  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنا جہاں میں منفرد انداز کرگیا

قربان ہوکر آقا کے صحابیوں کے نام پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلال اپنے آپ کو ممتاز کرگیا

معروف صحافی محمد بلال خان کو خنجر کے سترہ وار سے شہید کیا گیا۔ اللہ ظالموں کو نیست ونابود کرے ۔ ان کا جرم کیا تھا ۔۔۔ ؟؟؟؟ ان کا جرم یہ تھا کے انہوں نے صحابہؓ کی شان میں گستاخی کو برداشت نا کیا ، جیسا کہ ہر مسلمان پر فرض ہے کے وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بعد صحابہ کرامؓ کی عزت کریں۔ کرہ ارض پر انبیاء کے بعد مقدس  ہستیاں اصحاب رسولﷺ ہیں۔ حضور پاکﷺ نے اپنے صحابہؓ کے متعلق امت کو بار بار متنبہ فرمایا کہ “خبردار میرے بعد میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو”۔ کیونکہ صحابہؓ کا معاملہ اس قدر سہل اور عام نہیں ہے کہ اس پر عام امتیوں کو اپنے فہم کے مطابق رائے زنی کی اجازت دی جائے۔ ان کے بارے میں تو خود اللہ نے اصول واضح کردیا ہے ۔ اسی اصول کی پاسداری کے لیے اور اپنی ایمانی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے بلال خان نے “ناموس صحابہ بل” کی منظوری کا مہم چلایا۔

ناموس صحابہؓ بل کی منظوری کا سلسلہ ہمارے ریاست مدینہ کے دعویدار وزیر اعظم عمران خان کی گستاخانہ تقریر سے ہوا ،تف ہے ہمارے وزیر اعظم کی کم عقلی پر ۔ جنگ بدر میں مدینہ کے نوعمر بچے اپنی ایڑیاں اوپر کرکے اپنا قد بڑوں کے برابر کرنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ غزوہ بدر کے معرکے میں انہیں بھی چن لیا جائے۔ ایک نوعمر صحابی چھپتے پھرے کہ کہیں ان کو قافلے سے نہ نکال دیا جائے۔ عمران خان کی تقریر ہی نہیں لب و لہجہ بھی افسوسناک تھا۔ایک اسلامی مملکت کے سربراہ کی حیثیت سے اسے یہ علم ہونا چاہیے تھا کہ اصحابؓ رسولﷺ عمران خان کے دور کی شخصیت نہیں ہیں کے وہ اس لب و لہجے میں ان کاذکر کرے ۔  یہ صاحب نام مدینہ کی ریاست کا لیتے ہیں، مگر ان کی بدزبانی و بےاحتیاطی کی کوئی مثال نہیں ہے۔ آنحضورﷺ کے حکم پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والوں کے بارے میں یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ جنگ یا موت سے خوفزدہ تھے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ پتہ نہیں کہاں سے تاریخ پڑھی ہے۔ انھیں یہ تک معلوم نہیں کہ غزوہ بدر میں کل متاع ہی یہی تھی، کوئی بچہ بوڑھا جوان پیچھے نہ رہا تھا، یہاں تک کہ بچوں میں شرکت کےلیے مقابلہ تھا۔ غزوہ احد میں کچھ صحابہ نے کفار کے بھاگنے پر درہ چھوڑا مگر خان صاحب کو مال غنیمت اور لوٹ مار کا فرق تک معلوم نہ ہوسکا۔ ۔ پھر ایک جانب صحابہؓ کی شان میں گستاخی پر امت مسلمہ احتجاج کرنے لگی تو دوسری جانب اپنے وزیر اعظم کی جاہلیت کو چھپانے کے لیے چند لوگوں نے ایمان بیچ دیے اور عمران کو بچانا شروع کردیا۔ اسی کشمکش میں محمد بلال خان نے “ناموس صحابہؓ بل” کی منظوری کی آواز اٹھائی۔ اور ان کی آواز کو خنجر کی نوک سے بند کردیا گیا۔ محمد بلال خان کا کہنا تھا کے “فرقہ وارانہ فسادات  رکوانے کے لیے وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کے “ناموس صحابہؓ بل” اسمبلی سے منظور کرکے آئین کا حصہ بنایا جائے تاکہ اللہ کی چنیدہ شخصیت کی ناموس پر زبان درازی کے ذریعے پھیلائی جانے والی فرقہ واریت کا سدباب ہوسکے۔ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کے عمران خان کو تاریخ پڑھنی چاہیے ان کے لیے یہ بات کہوں گی کے اصحابؓ رسولﷺ تاریخی  نہیں قرآنی شخصیت ہیں۔ تاریخ پر تنقید ہوسکتی ہے لیکن قرآن پر تنقید نہیں ہوسکتی بلکہ قرآن پر من و عن ایمان لایا جاتا ہے۔ اب ایک اور افسوس کا مقام یہ بھی ہے کہ عمران خان کی بےادب گفتگو کے دفاع میں ڈاکٹر فرحان نامی ایک شخص نے ایک نئی سورت ایجاد کرلی “سورہ العمران”  انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ اللہ انہیں ہدایت دے اور عقل سلیم عطا کرے ۔

پہلے ممتاز قادری کو پھانسی پر چڑھایا گیا ۔ آج بلال خان کو خنجر سے شہید کردیا گیا ۔

اسلام وہ شجر نہیں جس نے پانی سے غذا پائی

دیا خون صحابہؓ نے پھر اس میں بہار آئی

صحابہؓ کی محبت میں جان نچھاور کرنے والے بلال کو اللہ نے کم عمری میں وہ عزت بخش دی کے آج ہر زبان پر اس کا نام ہے اور اس کے بلند اور عظیم الشان عزائم کی داستان ہے۔ ٹویٹر پر اس کا نام ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے ، دنیا بھر کے اخبارات میں اس کے قتل کی خبر شائع ہوگئی۔ اس کا عظیم مقصد لوگوں نے اپنے ذمہ لےلیا اور بلال خان شہید کے لیے سینٹ میں قرارداد پیش کردی گئی۔ یقینا وہ جنت میں صحابہ کرامؓ کی محفل میں موجود ہوں گے ۔ اور سب ان پر اور ان کے والدین کی عمدہ تربیت پر فخر کررہے ہوں گے۔!!

چھوٹی سی عمر اور اتنے دلوں پہ حکمرانی
‏میدانِ عشق میں تم بھی ابن قاسم نکلے۔۔!

حصہ

جواب چھوڑ دیں