کیا عدلیہ کو احتساب سےاستشنا حاصل ہے؟

جنگل میں شیر ندی کے کنارے پر پانی پی رہا تھا، اتنے میں ایک بکری کا بچہ آیا اور ندی کے آخر میں کھڑا ہوکر پانی پینے لگا، شیر نےاسے گھور اور کہا کہ تم میرا پانی جھوٹا کررہے ہو، میمنا بولا بادشاہ سلامت میں تو آپکا جھوٹا پانی پی رہا ہوں ، شیر نے کہا میں جو کہہ رہاہوں کہ تم میرا پانی خراب کررہے ہویہ کہا  اور پھر خود جج بن کر اسے موت کی سز اسنا ئی اور چیر پھاڑ کر  رکھ دیا۔

 عدلیہ کے دوججز  کے بارے میں ریفرنس بھیج کر حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ دار پوری کی تو وکلا قیادت کا ا صرا ر ہے کہ یہ عدلیہ پر حملہ ہے، حکومت کہہ رہی کہ ججز کے خلاف شکایت جج سن رہے ہیں اور آپ مصر ہیں کہ نہیں ہم تحریک چلائیں گے،یہاں تک تو سپریم کورٹ بار کے صدر امان کنرانی کی بات ٹھیک ہے کہ عدلیہ کے دو معزز ججز کے خلاف ریفرنس  کو میڈیا پر لیک نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن یہ کہنا کہ اگر حکومت نے ریفرنس واپس نہ لیا تو سر کی بازی لگا دینگے، سر خدا رااپنی طاقت کا غلط استعمال نہ کریں  ، آپ کے رویے سے یہ لگ رہاہے کہ آپ  کواحتساب سےاستشنا حاصل ہے ،

کیا بہتر نہیں ہوتا کہ وکلا حکومتی موقف کے احترام میں سپریم   جوڈیشل کونسل کے فیصلے کا انتظار کرتے ،اگر فیصلہ خلاف بھی آجاتا تو اس سلسلے میں قانونی راستہ اختیار کیا جاتا، اوراپنی مذہبی اور قومی ذمہ داری ادا کی جاتی کیونکہ اللہ پاک اپنی آخری الہامی کتاب  قران مجید ، فرقان حمید میں  ارشاد فرماتا ہے کہ :-

اللہ کی اطاعت کرو، رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور جو تم میں حاکم ہے اس کی اطاعت کرو

اور تاجدار مدینہ ، راحت و قلب سینہ ،وجہ وجود کائنات ، مکی ،مدنی آقا حضرت محمد ﷺکا فرمان عالیشان ہے کہ :- (مفہوم)

سنو،  اور مانو اگر تم پر ایک حبشی غلام جسکا سر کشمش کی طرح پچکا ہو اہو مسلط کردیاجائے ۔

دوسری جانب اس موقع پر اپوزیشن کا رویہ ناقابل سمجھ ہے ، جب شریف خاندان کا احتساب شروع ہوا، تو کہا گیا کہ صرف ایک خاندان کا احتساب ہورہاہے، پھر جب محترم زراداری صاحب کے عدالتوں کے چکر شروع ہوئے تو کہا گیا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے ، صرف دو سیاسی پارٹیوں کونشانہ بنایا جارہاہے، اور پھر حالیہ فوجی افسروں کی سزاوں نے سب کے منہ بند کردیے، اب  جبکہ  عدلیہ کے دوججز  کے بارے میں ریفرنس بھیج کر حکومت وقت نے اپنی ذمہ دار پوری کی تو الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے کےمصداق ، اپوزیشن نے حکومت کی ستائش کرنے کی بجائے  اسے عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا،  بادی النظر میں ایسا لگ رہا ہے کہ اپوزیشن اپنی کرپشن  چھپانے کے لیے اب وکلا تحریک کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہ رہی ہے اپوزیشن کی بات پر ایک ان پڑھ جاہل  پاکستانی تو یقین کرسکتا ہے ، لیکن ایک سمجھدار اور پڑھالکھا پاکستانی بھی یہ موٹی سی بات سمجھتا ہے کہ جب عدلیہ کے خلاف شکائت عدلیہ ہی دیکھ رہی ہے تو یہ کیسے عدلیہ پر حملہ ہوسکتا ہے۔میری اپوزیشن سے عاجزانہ گزارش ہے کہ اس نازک موقع پر دانشمندی مظاہرہ کرتے ہوئے ذاتی مفاد سے بالا تر ہوکر حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ احتساب سب کے لیے کی بنیاد پڑ سکے، اگر اپوزیشن نے ایسا نہ کیا تو کل کو ایسا نہ ہو جیسے آج وہ احتساب قوانین میں ترامیم نہ کرنے پر نادم ہیں ایسے ہی وہ اپنی اس غلطی پر بھی پشیمان ہوں۔

حصہ
mm
بلاگر پنجاب کالج سے کامرس گریجویٹ ہونے کے ساتھ ، کمپیوٹر سائنسز ،ای ایچ ایس سرٹیفیکٹس  اور سیفٹی آفیسر  ڈپلومہ ہولڈر ہیں۔فی الوقت ایک ملٹی اسکلڈ پروفیشنل ہیں۔علاہ ازیں بائی نیچر صحافی ہیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں