روزے ادویات اور انجکشنزکا استعمال

رمضان میں ادویات اور انجکشنزکا استعمال دو طرح سے ہوتا ہے یا تو وہ معمول کی دوائیوں کا استعمال ہوتا ہے یا ہنگامی دواؤں کا استعمال۔
ایمرجنسی کے بارے میں تمام ڈاکٹرز اور علمائے کرام کا اتفاق کہ اگر کوئی ایسی میڈیکل ایمرجنسی ہے جو انسانی صحت کے لیے بڑا نقصان دہ ہوسکتی ہے تو اس میں ہر طرح کی دوائی کا استعمال کیا جاسکتاہے اور اس میں روزے کو توڑابھی جاسکتاہے۔ ایسی دوائیاں جن کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،پھر ایمرجنسی میں استعمال کیا جاسکتاہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹرز کو بھی اور مریضوں کو بھی اور عام لوگوں کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ روزے کے اندر اگر ایسی کوئی ایمرجنسی لاحق ہوجائے کہ جس سے جان یا صحت کو خطرہ ہو تو اس صورت میں روزہ کو توڑا جاسکتا ہے اورہر طرح کی دوائیاں استعمال کی جاسکتی ہیں، انسانی جان کو بچانا روزہ پورا کرنے کے مقابلے میں اہمیت کا حامل ہے اور روزہ ٹوٹ جائے تو اس روزے کا کفارہ نہیں ہوتا بلکہ صرف قضا ہوتی ہے جہاں تک Routine میڈیکشن کا تعلق ہے اس سلسلے میں رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے ڈاکٹر سے تفصیلی مشورہ کرلینا چاہیے کہ رمضان میں دوائیوں کا استعمال کس طرح کرنا ہے۔
بعض لوگ اپنے طورپر ہی دوائیوں کی ڈوز طے کر لیتے ہیں۔ خود ہی دوائیوں کا وقت مقرر کردیتے ہیں، مقدار میں بھی خود ہی کمی بیشی کردیتے ہیں اس عمل سے بچنا چاہیے اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ روزے کے دوران منہ کے ذریعے سے کوئی دوائی نہیں لی جاسکتی ہے نہ گولی نہ سیرپ اس طرح اگر کوئی بھی دوا استعمال کی گئی تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اگر کوئی ایمرجنسی نہیں تھی اور پھر بھی دوائی کھا یا پی لی گئی تو یہ روزہ توڑنے کے ضمن میں آئے گا اور کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ اس لیے اس حوالے سے پوری معلومات ہونی چاہییں۔ ایسی بہت سی دوائیاں آگئی ہیں جومنہ کے ذریعے استعمال نہیں ہوتیں بلکہ ان کو جلد پر لگایا جاتا ہے۔ بالخصوص درد کی دوائیاں۔ سر میں درد ہورہا ہو تو ایسے بام موجود ہیں جو لگاسکتے ہیں جس سے سر کادرد دور ہوئے یا جسم کے کسی بھی حصے میں درد ہورہا ہو تو بام کے ذریعے اس کا علاج کیا جاسکتاہے یا اگر patchکی صورت میں دوا موجود ہے تو وہ استعمال کی جاسکتی ہے۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے اور دل کی بہت ساری بیماریاں ہیں جن میں Topical دوائی لگائی جاسکتی ہے۔ اگر جسم پر کوئی زخم ہے جو ڈریسنگ کے اندر ہے تو اس کی صفائی کی جاسکتی ہے، اس کو تبدیل کیا جاسکتا ہے، اس کے اوپر پاؤڈر یا انٹی بائیوٹک اور دیگر دوائیاں لگائی جاسکتی ہیں، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، دوسری دوائیوں کی بڑی قسم انجکشنز کہلاتی ہیں یہ Intra muscular یا Interavenous دی جاتی ہیں اس کے بارے میں بھی تمام علماء کا اتفاق ہے کہ تمام Intra Venus اور Intra Mascular تمام لیے جاسکتے ہیں بشرطیکہ وہ کسی بیماری کے علاج کے لیے ہوں اگر کسی کو ڈرپ لگوانے کی ضرورت ہے IV Hydration ڈائریا، بلڈ پریشر low یا کسی اور وجہ سے تو وہ روزے کے دوران ڈرپ بھی لگوائی جاسکتی ہے لیکن ڈرپ اور انجکشن صرف طاقت کے حصول کے لیے نہیں لگوائے جاسکتے ہیں۔ شخص اگر یہ سمجھے کہ مجھے کمزوری محسوس ہورہی ہے میں ڈرپ لگوا لوں جس کے ذریعے توانائی آجائے تو یہ جائز نہیں۔
ڈرپ اور انجکشن صرف طبی نقطہ نظر سے لگوائے جاسکتے ہیں۔ کسی کوتکلیف ہوجائے اور وہ شدید درد محسوس کررہا ہو تو وہ انجکشن لگواسکتا ہے تاکہ درد میں آرام آجائے اور وہ اپنا روزہ مکمل کرسکے دوائیوں کی ایک اور قسم Inhalationalمیڈیکشن کہلاتی ہے جو سانس کے ذریعے لی جاتی ہے۔ اس حوالے سے بعض لوگوں کی رائے یہ ہے کہ انہیلرز اورنیبولائرز روزے کے دوران استعمال کیے جاسکتے ہیں لیکن بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ روزے کے دوران یہ چیزیں لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس حوالے سے اختلاف رائے ہے، ڈاکٹر اور عالم دین سے مشورہ کرلینا چاہیے کان میں ڈالنے والی دوائیاں استعمال کی جاسکتی ہیں اگر کان میں درد اور انفکشن ہویا کان میں کوئی اور تکلیف ہو تو یہ دوائیاں روزے کے دوران استعمال کی جاسکتی ہیں البتہ علماء نے اس بات کی اجازت نہیں دی کہ روزے کے دوران ناک میں ڈالنے والی دوائیاں استعمال کی جائیں اگر ناک میں خشکی ہے یا کوئی بیماری ہے تو جو دوائیاں ڈالی جاتی ہیں وہ اکثر حلق اورپیٹ کے اندر چلی جاتی ہیں البتہ روزے کے دوران نکسیر پھٹ جائے تو Packing لگائی جاسکتی ہے تاکہ خون بہنے سے روکا جاسکے، اگر آنکھ میں انفکشن یا کوئی بیماری ہے اور ڈاکٹرز نے آئی ڈراپ لکھ دیا ہے تو وہ بھی روزے کے دوران استعمال کیا جاسکتاہے اگر خون کی کمی ہوجائے اور انتقالِ خون کی ضرورت ہو تو ایسے لوگو ں کو Blood transfusion کیا جاسکتا ہے روزے کے درمیان اس پر کوئی پابندی یا ممانعت نہیں اور اس سے روزے پر بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا اسی طرح اگر کوئی خون کا عطیہ کرنا چاہے تو وہ خون دے بھی سکتا ہے روزے کے دوران بعض اوقات لوگ اس خوف کا شکار ہوتے ہیں کہ خون دینے سے بلڈ پریشر کم Low) (ہوجاتا ہے لیکن اگر ایمرجنسی کی صورتحال ہو تو خون کا عطیہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ خون عطیہ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اسی طرح بلڈ ٹیسٹ بھی روزے کے دوران کرائے جاسکتے ہیں۔
بعض اوقات درد دور کرنے کے لیے انجائنا کی صورت میں بلڈ پریشرکو کنٹرول کرنے کے لیے Sub Lingual Medication کے بارے میں علماء کا اتفاق ہے کہ روزے کے دوران یہ دوائیاں استعمال کی جاسکتی ہیں اسی طرح روزے میں آکسیجن کے استعمال کی بھی اجازت ہے۔

حصہ
mm
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر ملک کے معروف نیورولوجسٹ ہیں جو آغا خان ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔صحت کے حوالے ملکی و بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہتے ہیں

جواب چھوڑ دیں