عید کا پیغام

اللہ تعالی کے بندوں کو ایک پر مشقت عبادت کے بعد خوشی کا ایک دن میسر کیا گیا تا کہ وہ اللہ کا شکر ادا کریں اور اللہ کی تعریف کریں۔ ولتکبروا اللہ علی ما ھداکم ولعلکم تشکرون: اللہ کی تعریف کہ اس نے ہم کو یہ مشقت و تعب والی عبادت کی توفیق دی اور اس بات پہ شکر کہ اس نے اہل اسلام کو کھلے میدانوں میں جمع ہونے کا حکم دے کر ہمیں محبت ومودت کی خوبصورت لڑی میں پرو دیا۔عید کا دن پیغام ہے ہر اس روزے دار کے لئے جس کے لئے کہ یہ دن واقعی جہنم سے آزادی کا دن قرار پا گیا۔جس روزہ دار نے اپنے گناہ معاف کروا لئے۔جو اللہ کا ویسا بندہ بن گیا جیسا رمضان بنانا چاہتا تھا۔جس کو رمضان نے حلیم و بردباری، عفو ودرگزر، تواضع و عاجزی اورعبادت و ریاضت کا پابند بنا دیا۔ جس روزہ دار کے دن اطاعت و فرمانبرداری سے اور راتیں قیام سے مزین ہو گئیں اور جو یہ سب نہ کما سکا وہ اپنا محاسبہ کر لے۔ ابھی زندگی کی رونق باقی ہے۔ابھی سانس چل رہے ہیں۔ ابھی تبدیلی کا امکان باقی ہے۔ صرف نئے کپڑے پہن کر عید کی خوشیوں میں شریک ہونے والا مسلمان یاد رکھے کہ حقیقی خوشی تو اس کی ہے جس کا دل اللہ کی محبت سے بھر چکا ہے جس کے دل میں گناہ سے نفرت کا مضبوط بیج بویا جا چکا ہے۔ عید کا دن مساکین وفقراء کے لئے خیر کاپیغام لے کر آیا ہے۔ہر روزے دار اپنے روزے کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایک ایسا کام کرے گا کہ اس کے روزے کی کمی بھی پوری ہو جائے اور مسلمانوں کے معاشرے کا ہر فرد اس خوشی میں بھی شریک ہو جائے۔وہ فطرانہ ادا کرے گا جس کا ایک بنیادی مقصد حدیث میں کچھ یوں بیان کیا گیا کہ (طعمۃ المساکین) مساکین کے لئے کھانا بن جائے۔معزز مائیں اور بہنیں یاد رکھیں کہ یہ عید کا دن صرف میرے اور آپ کی تزئین وزیبائش کے لئے نہیں ہے، ہم ایسے دین کے ماننے والے ہیں جو ہمیں اپنی ذات سے زیادہ دوسرے کی خواہش کے احترام کی تربیت دیتا ہے۔وہ مسکین جو آپ کے نئے کپڑے اور خوبصورت حالت وہیئت کو دیکھ کر آپ سے حسد شروع کر دیتا ہے خدارا اس کی مدد کر کے، اس کو اپنی خوشی میں شریک کر کے اس کو حسد سے محفوظ کیجئے اور اس کی دعاؤں کے مستحق بن جائیے جو کہیں بھی آپ کے لئے ایک مضبوط قلعہ ثابت ہو سکتی ہیں۔عید کا پیغام ہے کہ ہم نے جس طرح رمضان میں اللہ کے حکم پہ حلال چیزوں کو اپنے لئے حرام کیے رکھا،اب سرکش شیطانوں کے کھل جانے پہ کہیں ہم اپنے لئے حرام کو بھی حلال نہ کر لیں۔عید کے تین دنوں میں رشتہ دار و اقارب کی دعوتوں پہ اسراف سے اجتناب کیجئے۔ سارا مہینہ تو ہم اس بات پہ خوش رہے کہ شیطانوں کو جکڑ دیا گیا ہے لیکن ان تین دن کی دعوتوں کہیں ہم اس آیت کا مصداق تو نہیں بن جاتے ”إن المبذرین کانوا إخوان الشیاطین” یقینا فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔رمضان نے شیطان سے نفرت کا جو جذبہ پیدا کیا تھا۔ اپنے عمل اور کردار سے اس نفرت کا ثبوت دیجئے۔ دعوت ضرور کیجئے لیکن اعتدال اور میانہ روی کا دامن نہ چھوٹنے پائے اور اپنے دستر خوانوں پہ مساکین کی جگہ ضرور رکھئے۔اللہ ان میں برکتیں ڈال دے گا۔عید الفطر کا ایک اہم پیغام کہ تمام مسلمانوں کو ایک میدان میں جمع کر کے،عورتوں کو بھی نماز عید میں شامل ہونے کا حکم دے کر، نماز نہ پڑھنے والی عورتوں کو بھی مسلمانوں کی عید گاہ میں پہنچنے کا حکم دے کر اتفاق واتحاد کو عملی جامہ پہنانا ہے۔اتفاق واتحاد کی ایک اعلی مثا ل پیدا کرنی ہے۔باہمی کدورتیں اور نفرتیں، قبائلی و علاقائی تعصبات، مسلکی وسیاسی تفریقات اور افتراقات کو بھلا کر ایک میدان میں اکٹھے ہو کر اہل اسلام کی یگانگت کا عملی مظاہرہ کیا جائے۔اس قدر خوبصورت معاشرتی اقدار رکھنے والے دین کے پیروکار عید کے اس پر مسرت موقع پہ لسانیت و قومیت کا گھناؤنا کھیل کھیل کر ایک اسلامی ملک کے تشخص کو مسخ کرنا چاہتے ہیں یا اپنے کامل دین اسلام کی خوبصورت تصویر کو دنیا میں بدنما کرنا چاہتے ہیں یا ملک و ملت کے دشمنوں کے ایجنڈے کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں؟ آئیے رمضان کے آخر میں عید کے پر مسرت موقع پہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے اپنی قوم کے سر کو فخر سے بلند کیجئے۔
اسلام زندہ باد۔
پاکستان پائندہ باد۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں