روزہ اور دانتوں کی بیماری

دانتوں کی بیماریاں دنیا میں عام ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی دانتوں کی بیماریاں بہت زیادہ ہیں ہمارے دین نے جہاں جسم کی صفائی اور پاکیزگی پر بہت زیادہ زور دیا ہے وہیں ہمارے نبی کریمa نے دانتوں کی صفائی اورصحت کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی ہے، اس حوالے سے کثرت سے احادیث موجود ہیں حضور اکرمa نے مسواک کی اہمیت کے بارے میں اورمسواک کے کثرت سے استعمال کے بارے میں جو باتیں بتائی ہیں اگر ن پر عمل کریں تو ہماری دانتوں کی صحت بہتر ہوجائے گی۔ رمضان کا مہینہ کئی حوالوں سے دانتوں کی صحت کو بہتر بنانے کامہینہ ہے، رمضان کے مہینے میں 14-15 گھنٹہ انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے، کچھ کھاتا نہیں، اس کے نتیجے میں دانتوں کو آرام ملتا ہے۔ دانتوں کے اندر کوئی غذا نہیں ہوتی۔ رمضان کے مہینے میں بالعموم لوگ اس بات کا اہتمام کرتے ہیں کہ جب سحری ختم کریں تو روزہ شروع کرنے سے پہلے برش کرلیں یا مسواک کرلیں تاکہ دانتوں میں غذا کا کوئی حصہ نہ رہ جائے۔ یہ ہمارے روزے کے عمل کا ایک حصہ بھی ہے، اس کے نتیجے میں کم از کم دن میں ایک مرتبہ دانتوں کی اچھی طرح صفائی ہوجاتی ہے اوراگر کوئی حضور اکرمa کی احادیث پر عمل کرے اور ہر نماز سے پہلے مسواک کرے تو وہ اس کے دانتوں کے لیے بہت بہتر ہے۔
اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ روزہ رکھنے سے قبل ہمارے دانتوں میں غذا کا کوئی حصہ نہ رہ جائے اور اگر وہ برش کے ذریعے نہیں نکلتا تو ہم اس کو فلاس کے ذریعے نکالتے ہیں۔یہ دو چیزیں ایسی ہیں جو دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں، دانتوں کی بیماریوں کی بڑی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دانتوں کے اندر غذا کا کوئی نہ کوئی حصہ رہ جاتا ہے جو انفیکشن کرتا ہے، دانتوں کوdecay کرتا ہے یا جو لوگ روزانہ ایک دفعہ بھی برش نہیں کرتے ان کے دانت آہستہ آہستہ خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں اس اعتبار سے رمضان کامہینہ اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ ہم کم از کم اپنے دانتوں کو ایک دفعہ ضرور صاف کریں اس کے اندر غذا کا کوئی حصہ نہ رہنے دیں۔ دوسری چیز یہ کہ 12-14 گھنٹے جو فرد کچھ کھاتا پیتا نہیں اس دوران دانتوں کو آرام ملتا ہے، دانتوں کے اندر صفائی کا عمل ہوتا ہے اور ڈی کے سے روکنے کا عمل خود بخود ہمارے جسم کے اندر جاری رہتا ہے یہ ایک اضافی فائدہ ہے جو رمضان کے مہینے میں ہمیں حاصل ہوتا ہے۔ روزے کے دوران برش کیا جاسکتاہے، ٹوتھ پیسٹ کا استعمال علماء نے منع کیا ہے خاص طورپر وہ ٹوتھ پیسٹ جس کے اندر کوئی مزہ موجود ہو لیکن ٹوتھ پیسٹ کا استعمال سحری میں کیا جاسکتا ہے اور دن میں کئی مرتبہ برش کا استعمال کیا جاسکتا ہے، بہتر یہ ہے کہ مسواک استعمال کیا جائے۔ اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے کہ ہر وضوکرتے وقت مسواک کیا جائے یا دن میں کئی مرتبہ دانتوں کی صفائی کی جائے اس کے ذریعے دانتوں کی صحت بھی بہتر ہوجاتی ہے اوربعض اوقات منہ سے جو بوآرہی ہوتی ہے اس میں بھی کمی آجاتی ہے اسی طرح دانتوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ماؤتھ واش کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ رات کو سوتے وقت سحری کے وقت اور روزے کے دوران بھی کیا جاسکتا ہے۔
میڈیکٹیڈ ماؤتھ واش استعمال کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور نہ روزے میں کوئی فرق واقع ہوتا ہے اس سے یہ ہوتا ہے کہ روزے کے اندر جو منہ کے جراثیم ہوتے ہیں وہ ختم ہوجاتے ہیں بعض اوقات منہ سے آنے والی بو بھی ختم ہوجاتی ہے۔ البتہ جن لوگوں کو دانتوں کی کوئی بیماری ہو،یا Cavity ہو تو ان کو پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لینا چاہیے کہ اس کیفیت میں روزے رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔ بہت سارے ڈینٹل پروسیجر ہیں ہوتے جن کے بارے میں لوگوں کی رائے ہوتی ہے کہ روزے میں ایسا پروسیجر نہیں کرایا جاسکتا لیکن کئی ڈینٹل پروسیجر ہیں کہ جو روزے کے دوران کرائے جاسکتے ہیں، بہت سارے دانتوں کے صفائی کے کام ہیں جو لوکل anesthesia کے اندر ہوتے ہیں تو جو لوگ روزے سے ہوں وہ لوکل anesthesiaلے سکتے ہیں، انجکشن کے ذریعے دانتوں کو سن کیا جا سکتا ہے، ان کے دانتوں کے اندر جو فلنگ یا کیپنگ ہوتی ہے وہ پروسیجر روزے کے دوران کیے جاسکتے ہیں اس سے روزے پر کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر دانتوں کے اندر انفکیشن موجود ہے اور اس کے لیے اینٹی بائیوٹک کی ضرورت ہے تو ایسے مریضوں کو روزے رکھنے سے احتیاط کرنا چاہیے اوریہ ڈاکٹرز کے مشورے سے ہونا چاہیے ایسا نہ ہو کہ روزے رکھنے کی وجہ سے ان کے دانتوں کا انفیکشن بڑھ جائے۔ روزے میں جو شکایتیں دانتوں کے حوالے سے پیدا ہوتی ہیں اس میں سے ایک عام شکایت منہ کی خشکی کی شکایت ہے اس کا ایک آسان علاج تو کلی کرنا ہے جس کے ذریعے منہ کو بار بار دھویا جاسکتا ہے۔ اس کی اجازت ہے کہ دن میں 7-8 مرتبہ منہ دھولیا جائے اور کلی کرلی جائے۔ ایسے افراد جن کو منہ کے اندر چھالے نکل آتے ہیں یا السر ہوجاتے ہیں ان کو اس حوالے سے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کہ منہ کے اندر خشکی کیوں پیدا ہورہی ہے۔ زیادہ ترمنہ کی خشکی دوائیوں کے استعمال سے ہوتی ہے، کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں کہ جس کے استعمال سے خشکی ہوتی ہے اس حوالے سے لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے جو دوائیاں استعمال کی جارہی ہیں ان کی ڈوز اورٹائمنگ کو ایڈجسٹ کرنا چاہیے۔ اگر کسی کے منہ کے اندر چھالے موجود ہیں تو ان چھالوں کے لیے کیا دوائیاں استعمال کرنی ہیں،منہ کو تر رکھا جائے، بعض ماؤتھ واش ایسے ہوتے ہیں جو الکحل بیسڈ ہوتے ہیں، اپنے ڈاکٹرز سے اس حوالے سے بھی مشورہ کیا جائے کہ اگر منہ کے اندر خشکی زیادہ ہورہی ہے اور کوئی ماؤتھ واش استعمال کررہے ہیں تو یہ خشکی ماؤتھ واش کی وجہ سے تو نہیں ہورہی؟ کیونکہ منہ کا مسلسل خشک رہنا Oral Health کے لیے نقصان دہ ہے اورمنہ کے اندر Cavity زبان اور گلے میں مختلف طرح کی بیماریاں پیداکرسکتا ہے دانتوں کی صحت اور رمضان کے حوالے سے کافی تحقیق ہوئی ہے اور بہت ساری نئی اوردلچسپ چیزیں سامنے آئی ہیں۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ روزے رکھتے ہیں اس کی وجہ سے ان کے منہ کے اندرمسوڑھوں کا انفیکشن کم ہوجاتا ہے۔ مسوڑھوں میں انفکیشن غذا کے ٹکڑے مستقل دانتوں کے ساتھ لگے رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
چونکہ روزے میں یہ عمل بہتر ہوجاتا ہے اور غذا ایک طویل وقت تک دانتوں کے آس پاس موجود نہیں ہوتی ہے، اس لیے مسوڑھوں اورجبڑے کے انفکیشن کا امکان کم ہوتا ہے۔ اسی طرح روزے رکھنے کی وجہ سےplaque فارمیشن کم ہوجاتی ہے جو دانتوں کے اوپر ہوتی ہے، دانتوں کے، ڈی کے کا عمل کم ہوجاتا ہے۔ دانتوں کی مجموعی بیماریاں کم ہوجاتی ہیں رمضان کا مہینہ جہاں انسان کے لیے روحانی طورپرکشش لے کر آتا ہے اس کی جسمانی صحت کا باعث بنتا ہے وہیں دانتوں کی صحت کے لیے بھی یہ رحمت ثابت ہوتا ہے بشرط یہ کہ ہم ان احتیاطوں کا خیال رکھیں جو ہمارے لیے ڈاکٹرز اور دین نے ہمارے لیے مقرر کی ہیں۔ روزہ رکھنے کے نتیجے میں اگر دانتوں میں کوئی خرابی ہے تو وہ بھی بہتر ہوجاتی ہے۔

حصہ
mm
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر ملک کے معروف نیورولوجسٹ ہیں جو آغا خان ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔صحت کے حوالے ملکی و بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہتے ہیں

جواب چھوڑ دیں