سچی خوشی

کل پرسوں ہی کی بات ہے روزے کے بعد میرے شوہر کی طبعیت اچانک خراب ہوگئی اور ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا ان کو لے کر نیچے اتری۔ رکشے کیلئے اِدھر ا ُدھر نظر دوڑائی۔ دور سے ایک رکشہ خالی نظر آیا اشارے پر فوراً آگیا۔بیس بائیس سال کا خوبرو نو جوان مناسب حلیے میں مہذب اور شائستہ سا لگا میں نے قوم کے اس محنتی مستقبل کو سلام کیا اور جگہ بتا کر کرایہ پوچھا۔ کہنے لگا دے دینا جو مناسب لگے۔ میں نے جان بوجھ کر ڈیڑھ سو بتا ئے جانے اور آنے کے اور بتا یاکہ بیٹا پانچ یا دس منٹ رکنا ہو گا ہم یہیں واپس آئینگے وہ بخوشی راضی ہو گیا۔ راستے بھر وہ ہم پر ہمدردانہ نظر ڈالتا رہا۔ کلینک میں پہنچا کر رکا رہا۔ پھر جب میں ان کو ڈاکٹر کو دکھا کر انجکشن وغیرہ لگوا کر واپس آئی تو وہ بندہ اپنی رکشہ موڑ کر قریب لے آیا اور ہمیں بٹھا کر آرام سے واپس گھر کے قریب تک پہنچ گیا۔ میں نے ذرا بیکری پر رکشہ رکوائی تا کہ انڈے ڈبل روٹی لے لوں وہ اس کیلئے بھی راضی ہو گیا۔ پھر جب میرے شوہر نے اس کو پچاس کے چار نوٹ یعنی دوسو روپے دیئے جیسا کہ ہمیشہ دوسرے قریبی ہمسایہ رکشہ والے لیتے تھے اس کو بھی دیئے مگر آفرین ہے اس کی کشادہ دلی اور ایمانداری اور خلوص پر فوراً پچاس کا ایک نوٹ میری طرف بڑھایا اور کہا امی جی یہ آپ نے زیادہ دیئے ہیں۔ میں نے کہا رکھ لیں بیٹا اللہ بہت برکت دے اتنے ہی ہوتے ہیں۔ میں سوچتی ہوں کتنی ہزاروں خوشیاں اس نے مجھے ایک لمحے میں دے دیں نہ جانے وہ ہماری مددکرنا چاہتا تھا۔ بیماری اور ڈا کٹر کی کلینک کا سن کر ہماری مدد کر رہا تھا یا واقعی اس کا جا ئز کرایہ اتنا ہی بنتا تھاجبکہ دوسرے ہم سے زیادہ کرایہ منہ مانگ کر ڈنکے کی چوٹ پر لیتے تھے بہر حال ہم اتنے پیسے دینے پر ذہنی طور پر تیار تھے سا تھ ہی شوہر کے خلوص سے بھی خوشی ہو ئی کہ انہوں نے ڈیڑھ سو کرائے کی منظوری سن کربھی دو سو ہی دیئے اور کنجوسی نہیں دکھائی۔ اللہ کا جتنا شکر کریں کم ہے۔ یہ ہیں میرے ملک کے عظیم، جذبہ اور توکل رکھنے والے۔ دلوں کو سکون اور رزق میں برکت عطا فر ما کر سچی خوشی عطا فرماتا ہے۔ اللہ میرے ملک کے تمام لوگوں کو راہ ہدایت فرمائے۔ (آمین)

حصہ

جواب چھوڑ دیں