روزے کے جسمانی فوائد

میڈیکل سائنس نے پچھلے بیس پچیس برسوں میں انسانی جسم پر روزے کے اثرات اوراس کے فوائد و ثمرات پر خاصی تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق سے روزے کے جو ثمرات ثابت ہوئے ہیں ان میں 15 چیزیں نمایاں ہو کر سامنے آئی ہیں۔ سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ روزہ ڈی ٹاکسی فکیشن (یعنی زہر کو بے اثر بنانے) کا عمل کرتا ہے۔ میٹا بولزم کے نتیجے میں انسانی جسم میں جو زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں روزہ ان کو بے اثر بنا دیتا ہے، ان زہریلے مادّوں کو خارج کرتا ہے،روزے کے نتیجے میں میٹا بولزم اس طرح انجام پاتا ہے کہ زہریلے مادے ختم ہو کر جسم سے خارج ہو جاتے ہیں، روزہ رکھنے کا یہ ایک بڑا طبی فائدہ ہے۔
روزے کا دوسرا طبی فائدہ یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں قوتِ مدافعت بہتر ہو جاتی ہے۔ ہمارا جسم ایک مدافعتی نظام کے تحت چل رہا ہے۔ جسم کی قوتِ مدافعت بیماریوں سے بچا کر صحت مند رکھتی ہے۔ اس قوت مدافعت کو بہترکرنے کے طریقوں میں سے ایک طریقہ روزے رکھنا بھی ہے۔ انسان صبح سے شام تک بھوکا پیاسا رہتا ہے تو اس کے جسم کے اندر وہ خلیے متحرک ہو جاتے ہیں جو اس کے مدافعتی نظام کو بہتر بنا کر اس کو طرح طرح کی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ اگر بیماری جسم میں پہلے سے موجود ہو تو روزے اس کے صحت یاب ہونے کی رفتار میں اضافہ کر دیتے ہیں۔
روزے کا تیسرا فائدہ یہ ہے کہیہ اینٹی الرجی (Anti-allergy) عمل کو فعال کرتا ہے۔ جسم میں اس چیز کی گنجائش ہوتی ہے کہ اس میں الرجی کے اثرات ہوں، چاہے وہ غذا کی الرجی ہو، ہوا کی ہو یا مختلف الرجی پیدا کرنے والی بیماریاں ہوں۔ روزے سے جسم کے اندر ایسے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو الرجی کے عمل کو کنٹرول کر لیتے ہیں۔ چنانچہ الرجی کی بیماریاں کم ہو جاتی ہیں۔
روزے کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے یعنی معمول پر لاتا ہے۔ انسانی جسم میں شوگر کی ریگولیشن بہت اہم چیز ہے کیونکہ دماغ کے تمام افعال کا تعلق شوگر کی سطح سے ہوتا ہے، جسم کے اندر شوگر کی سطح بڑھ جائے تو انسان کو شوگر کی بیماری ہو جاتی ہے۔ اگر شوگر کی سطح کم ہو جائے تو ہائپو گلے سیمیا (Hypoglycemia) ہوجاتا ہے جس سے کمزوری ہو جاتی ہے اور فرد بے ہوش بھی ہو سکتا ہے اور یہ اس کی صحت اور حیات کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ روزہ شوگر کی سطح کو ریگولیٹ کرتا ہے، یہ شوگر کو کم ہونے دیتا ہے نہ بلند، اس لیے دنیا کے بہت سے ممالک میں جن مریضوں کی شوگر کنٹرول نہیں ہوتی ان کو فاقتے کروائے جاتے ہیں۔ ان کا کھانا پینا جبراً بند کرا دیا جاتا ہے، جس سے ان کی شوگر کنٹرول میں آ جاتی ہے۔
سائنسی تحقیقات نے روزے کا ایک اور فائدہ یہ ثابت کیا ہے کہ اس سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔ بلڈ پریشر دنیا میں بہت عام بیماری ہے، خود پاکستان میں ۵۴ سال سے زائد عمر کے ایک تہائی افراد کو بلڈ پریشر کی بیماری ہے۔ روزے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مفید اورمعاون ثابت ہوتے ہیں۔ جب انسانی جسم میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے تو بلڈ پریشر بھی کم ہو جاتا ہے۔ پھر ایسے ہارمون جسم کے اندر خارج ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتے ہیں اور اس کو قابو میں رکھتے ہیں۔ شوگر اور بلڈ پریشر کے کنٹرول، اور جسم کے اندر پانی کی مقدار کے کنٹرول کے نتیجے میں دل کی بیماریاں کم ہو جاتی ہیں۔ روزے رکھنے والوں کو دل کے دورے کا امکان کم ہو جاتا ہے، ان کا ہارٹ فیل کم ہوتا ہے۔ اگر ان کو اس کا خطرہ ہو تو ان کی طبیعت روزے رکھنے سے بہتر ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے مریضوں کو عام طور پر بھی تھوڑا بہت فاقہ کرایا جاتا ہے۔ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اور یورپ میں اب یہ ایک عام طریقہئ علاج بن چکا ہے۔ دل کے مریضوں کو جبراً فاقہ کرایا جاتا ہے، اور ۸۲ سے ۹۲ گھنٹے بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کا بلڈ پریشر کنٹرول (صحیح) ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے دل کی صحت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔
روزے سے جسم کو ایک اور فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے ہاضمے کے نظام کو آرام ملتا ہے اور ہاضمہ درست کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ لوگوں میں معدے اور آنتوں کی بیماریاں بہت عام ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بیماریوں کا سبب غذا کا ضرورت سے زیادہ اور بار بار استعمال، یا ایسی غذاؤں کا استعمال ہے جو صحت کے لیے مفید نہیں۔ روزے آنتوں اور معدے کو ۴۱ سے ۶۱گھنٹے آرام دیتے ہیں، اس آرام کے نتیجے میں آنتوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ اپنے نظام کو درست کر سکیں۔
روزے کا ایک اور طبی فائدہ اینٹی انفلیمیٹری (Anti Inflamnatory) اثرات ہیں۔ روزے کے نتیجے میں جو ہارمون جسم میں خارج ہوتے ہیں ان میں بالخصوص کورٹی سول (Cortisol) ہارمون بھی ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بہت سے اثرات ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں جسم پر ورم کم ہو جاتا ہے۔ جوڑوں کے درد اور گٹھیا (Arthritis) کے مریضوں کی تکلیف روزے رکھنے سے بہتر ہو جاتی ہے۔ جن لوگوں کے پیروں پر یا جسم میں کسی اور جگہ ورم ہوتا ہے، یا Fluid جمع ہو جاتا ہے انہیں روزے کے نتیجے میں افاقہ ہوتا ہے۔
دماغ کو روزے سے بہت فائدہ حاصل ہوتا ہے، روزے انسانی دماغ کے اندر ایک سیلف کنٹرول اور ڈسپلن پیدا کرتے ہیں، وہ انسان کو نظم و ضبط کا عادی بناتے ہیں، اس کے نتیجے میں انسان کی دماغی صحت بہتر ہوتی ہے، یاسیت (ڈی پریشن) سے نجات ملتی ہے۔ روزے دماغ کے اندر serotonin ہارمون (جو نیورو ٹرانسمیٹرہے) کی سطح کو بڑھاتے ہیں، جس سے ڈی پریشن سے نجات ملتی ہے۔ جن لوگوں کو مستقل درد سرکی بیماری ہو، گھبراہٹ اور ڈ پریشن رہتا ہو ان کی تمام تکالیف روزے کی وجہ سے دور ہو جاتی ہیں۔ سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ روزے نیند کو بہتر بناتے ہیں، نیند نہ آنے کی بیماری عام ہے، اکثر لوگ بے خوابی کی شکایت کرتے ہیں، لیکن جو لوگ روزہ رکھتے ہیں ان کی نیند بہتر ہو جاتی ہے اور بے خوابی ختم ہو جاتی ہے۔
روزے کے جہاں اور بہت سے طبی فوائد ہیں وہاں ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ بعض لوگوں کو کسی قسم کے نشے کی بیماری ہوتی ہے روزہ ان کے جسم کے اندر ایسے ہارمونز خارج کرتا ہے جن سے نشے کو قابو میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ سگریٹ پینے کے عادی افراد رمضان کے مہینے میں بڑی آسانی کے ساتھ اس عادت کو ترک کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ انسان میں ذہنی طور پر یہ صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ نشے کی طلب کو کنٹرول کر سکے اور اس عادت سے نجات حاصل کر سکے۔ روزے کو نشے پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
روزہ حسِ ذائقہ کو بہتر کرتا ہے۔ بعض اوقات لوگ شکایت کرتے ہیں کہ زبان میں ذائقہ باقی نہیں رہا، کھانے کا مزہ محسوس نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ زبان کے اندر taste buds ہوتے ہیں جو غیر فعال ہو جاتے ہیں یا ان کے اندر ایسی تبدیلیاں رونما ہو جاتی ہیں کہ غذا کا ذائقہ محسوس نہیں ہو پاتا۔ تاہم مسلسل بھوکا پیاسا رہنے سے ذائقے کی حس دوبارہ فعال ہو جاتی ہے۔
وزن کم کرنے روزے کو ایک اور فائدے کے لیے بھی پوری دنیا میں استعمال کیا جا رہا ہے ہم اچھی طرح واقف ہیں کہ روزے کا عمل جسمانی چربی کو پگھلاتا ہے اور وزن کو کم کرتا ہے، لیکن وزن میں کمی اس وقت ہو گی جب انسان اپنے حراروں کے حصول (کیلوریک انٹیک) کو نہج کے اندر رکھے گا۔ اگر وہ رمضان میں غذاؤں کا استعمال زیادہ کرے، چکنائی والی چیزیں زیادہ لے تو وزن کم کرنے کا فائدہ اُسے حاصل نہیں ہوگا۔ آج پوری دنیا میں وزن کم کرنے کے لیے لوگ مکمل فاقہ (Fasting) کرتے ہیں، یا انھیں مختلف مخصوص غذاؤں کی Fasting کرائی جاتی ہے۔
ماہرِ دندان (ڈینٹسٹ) بتاتے ہیں کہ روزے رکھنے والوں میں دانت اور مسوڑھوں کے امراض کم ہو جاتے ہیں۔ دانتوں اور مسوڑھوں کی بیماریاں عام ہیں، ان کا تعلق بھی غذاؤں کے استعمال سے ہے۔ روزے رکھنے کا عمل دانت اور مجموعی صحت کو بہتر کر دیتا ہے۔
روزہ انسان کی جلد اور بینائی کو بھی بہتر کرتا ہے۔ روزہ جلد کو پھٹنے سے بچاتا ہے، آنکھوں کوروشن کرتاہے، بصارت کو تیز کرتا ہے۔
روزے کا بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ انسان کی قوتِ ارادی (Motivation) کو بڑھاتا ہے۔ جو لوگ قوتِ ارادی کی کمزوری کی بنا پر تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں، دماغی اور ذہنی کمزوری میں مبتلا ہوتے ہیں روزے ان کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں بڑے بڑے کام کر سکیں۔

حصہ
mm
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر ملک کے معروف نیورولوجسٹ ہیں جو آغا خان ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔صحت کے حوالے ملکی و بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہتے ہیں

جواب چھوڑ دیں