رمضان اورگرمیوں کی چھٹیاں، مختلف انداز سے گذاریں

بچوں کو اپنے ساتھ کاموں میں شریک کریں، دعائیں و سورتیں یاد کرائیں
چھوٹے بچوں کو بھی سحری اور افطار میں شریک کریں، آنے والی زندگی میں فائدہ ہوگا
نیکی اور بدی کے اندراج کے لیے رجسٹر بنا لیں، اچھی کارکردگی پر سراہیں
رمضان کا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہے، اس بابرکت مہینے میں روز مرہ کے معمول مکمل طور پر بدل جاتے ہیں، عبادات کا خصوصی اہتمام ہوتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ والدہ اور بڑی بہنوں کی ذمے داریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ خواہ غریب ہو یا امیر ہر گھر کا دسترخوان غیر معمولی طور پر وسیع ہوجاتا ہے۔ اس بار تو گرمیوں کی چھٹیاں رمضان کو مد نظر رکھتے ہوئے مئی اور جون میں کر دی گئی ہیں، یعنی اسکول جانے والے بچے گھروں پر ہی ہوں گے تو ماؤں کی مصروفیات مزید بڑھ جائیں گی۔بچوں کی چھٹیوں کو اضافی بوجھ سمجھنے کی بجائے اپنے دن کی ایسی منصوبہ بندی کریں کہ آپ مشکلا ت میں اضافہ ہو نہ ہی بچوں کو بوریت کااحساس۔
بچوں کے لیے دوبارہ ناشتہ تیار کرنے کی بجائے کوشش یہ کریں کہ بچے آپ کے ساتھ سحری میں اٹھ جائیں، یہ ان کے لیے انتہائی دلچسپ ہوگا، سحری سے فراغت کے بعدآپ تو برتن سمیٹیں گی تو اس دوران بچوں کو سورتیں اور دعائیں یاد کرنے میں مصروف کر دیں۔ بچوں کو اپنے ساتھ فجر کی نماز پڑھوائیں اور پھر سوجائیں۔
ہر ممکن کو شش کریں کہ سحری اور افطار میں سب گھر والے ایک ساتھ ہوں،عام دنوں میں مختلف مصروفیات کے باعث سب کا اکھٹے ہونا مشکل ہوتا ہے لیکن رمضان میں یہ قدرے آسان ہو جاتا ہے۔
گرمیوں کی چھٹیوں میں بچوں کے پاس بہت وقت ہوتا ہے تو رمضان کے مذہبی ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بچوں کو دینی تعلیم کے حوالے سے معلوماتی کتابیں پڑھنے کو دیں، ان کے مابین کوئز پروگرا م کا انعقاد کریں۔ روز مرہ کی دعائیں یاد کرائیں۔اس سے نا صرف ان کی معلومات میں اضافہ ہوگا بلکہ تعمیری سرگرمیوں انجام دیتے ہوئے وہ تفریح ہی تفریح میں بہت کچھ سیکھ جائیں گے۔
گھر میں بچوں کے لیے رجسٹر یا نوٹ بک رکھ لیں وہ اس میں اس بابرکت میں خصوصی طور پر کیے جانے والے اچھے کام لکھیں اور بھولے سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو اس کا بھی اندارج کر دیں، ایک ماہ قبل سے بچوں کے مزاج میں نمایاں تبدیلیاں آنا شروع ہو جائیں گی اور عید تک ان کے مزاج اس قدر مثبت ہو جائیں گے کہ بھولے سے بھی کوئی غلطی نہیں ہوگی۔
بچوں میں ایک دوسرے کو دیکھ کر آگے بڑھنے کا جذبہ بڑھے گا اور ان کو اچھے اور برے کی تمیز بھی آنے لگے گی۔
بچوں کو اپنے ہمراہ نماز پڑھائیں اور بیٹوں کو والد کے ساتھ مساجد میں بھیجیں۔مردوں ہی نہیں بلکہ اب تو خواتین کے لئے تراویح کے اجتماعات ہوتے ہیں،بچوں اور بچیوں کو وہاں بھی لے جا یا جا سکتا ہے۔یہ ان کے لئے انتہائی دلچسپ سرگرمی ہو گی اور وہ اس سارے عمل سے بہت کچھ سیکھیں گے۔
بچے اگر چھوٹے ہیں تو ان کو اسلامی تاریخی واقعات، انبیاء کے قصے، قرآن کریم میں موجود قوموں کے احوال کے بارے میں کتابوں سے پڑھ کر بتائیں، اسلام میں روزے کی اہمیت کے حوالے سے بھی گفتگو کے سیشن رکھ لیں، وہ روزے کو کیا سمجھتے ہیں ان سے پوچھیں، پھر ان کو بتائیں روزے میں اللہ تعالیٰ ہم سے کیا تقاضہ کرتے ہیں۔ان کے سوالوں کے مکمل جوابات دیں اور اگر ہو سکے تو قرآن اور حدیث سے حوالے بھی دے دیں۔
بچوں کو عید کی اہمیت سے آگاہ کریں، اس اہم تہوار میں غریبوں کا خیال رکھنے کا بھی بتائیں، عید کے تیاری کے حوالے سے ان کی رائے بھی جانیں اور جو مشورے وہ دیں ان میں معمولی رد وبدل کر کے عملدرآمد کریں۔یقین کریں ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے آپ یہ رمضان ماضی کی بہ نسبت بہت زیادہ یادگار بنا سکتے ہیں۔

حصہ
عبد الولی خان روزنامہ جنگ سمیت متعدد اخبارات و جرائد میں اپنے صحافیانہ ذوق کی تسکین کے بعد ان دنوں فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ چلا رہے ہیں۔انشاء پردازی اور فیچر رپورٹنگ ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں