“مجھے فخر ہے اور میری لگن ہے”

اللہ نے بیرون میلک ایک سیمینار میں شرکت کا موقع فراہم کیا۔ وہ بھی ایک کمیونٹی سینٹر میں جہاں ایک مسجد اور اس سے منسلک حال اور دیگر کئی جگہیں درمیان میں بڑا سا قدرتی حسن سے بھرپور گرا ؤنڈ تھا۔ جس میں کھانے پینے کی اشیاء اور بچوں کیلئے کھیل کود، پینٹنگ، فیس پینٹنگ، کے انتظامات تھے۔ کنارے کنارے بڑے بڑے اسٹا لز تھے۔ بچوں کے بڑوں کے عورتوں اور مردوں کی طرح طرح کی اشیاء کے اسٹالز تھے۔ خواتین کی ملبوسات، میک اپ، جیولری، عبایا اور اسکارف مختلف ممالک کے لوگوں نے اپنے اپنے اسٹالز لگا ئے تھے جن میں انڈین، پاکستانی، زمبابوے، انڈونیشیا، بنگلہ دیش غرض کئی ممالک کے مسلمانوں کے اسٹالز تھے اور اس سیمینار کی ساری کمائی ایک نئی مسجد کی تعمیر کیلئے تھی۔ یہاں کافی پاکستانیوں کے بھی اسٹالز قابل دید اور قابل تحسین تھے۔
یہاں بلڈ پریشر اور شوگر ٹیسٹ کرنے کے بھی فری اسٹالز تھے۔ لوگوں نے مختلف طرح کے پھولدار گملوں کے بھی خوبصورت اسٹالز لگائے تھے۔ نت نئے اسٹائل کے کپڑے ڈیزا ئن کلر اور کلچر کے حساب سے لگا ئے گئے۔ اسٹالز سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے کہ اچانک میری نظر ایک ایسے اسٹال پر پڑی کہ سبحان اللہ ڈھیروں گڑیائیں باپردہ حجاب اور اسٹائل چلانے والی محترمہ بھی ماشا ء اللہ فل شعوری حجاب کے ساتھ پر اعتماد اپنا کام کررہی تھی۔ “حجرہ ڈالز” کے نام کا یہ اسٹال مجھے بہت ہی اچھا لگا۔کپڑے کی گڑیا مختلف رنگوں، لباس کے پورے تقاضے لئے حجاب کے ساتھ موجود تھیں۔ اتنی ساری گڑیا ؤں کومع ما ڈل خا تون کے جو اسٹا ل چلا رہی تھی دیکھ کر بہت ہی اچھا لگا۔ اسٹال کی خاص بات وہاں کسی قسم کا شور شرابہ موسیقی وغیرہ کچھ نہ تھی جس کی وجہ سے اس سیمینار میں اور بھی کشش پیدا ہو گئی تھی “حجرہ ڈالز” کا اسٹال ایک ایسا پیغام تھا کہ میں آپ کو کیا بتاؤں؟ جیسے اندھیرے میں روشنی کی کرن، جیسے دھنک کے رنگ، جیسے جسم و جان کا قرار اور تسکین گویا سب کیلئے امن و نجات کا پیغام۔ وضا حت پر معلوم ہوا کہ یہ اسٹال بوسنیا کی ایک لڑکی نے لگا یا تھا۔ خیر سگالی جذبے کے تحت، تمام لوگوں نے بھی بڑی محنت اور دلچسپی سے یہ اسٹال سجائے تھے۔ جن کاجذبہ نظر آرہا تھا۔ میں نے ابھی خوشی سے ایک حجابی گڑیا لی جس کی مجھے بڑی خوشی ہے۔ “ایک پودا جنت کا سودا” پودوں کا اسٹال دیکھ کر یاد آیا۔ میں نے اور میری بھابی نے کچھ گملے بھی خریدے کہ نئی مسجد کے احا طے میں خود لگا ئیں گے۔ ان شا ء اللہ۔ اللہ کا شکر اس کی بھی بڑی خوشی ہو ئی۔ پھر سبزیاں اور پھل بھی ایک عجیب ہی نظارہ پیش کررہے تھے۔ یہاں سے خریدی جانے والی ہر شے کا الگ مزہ تھا کہ یہ سب لوگ بھی اللہ کی راہ اور غریب مما لک کی مدد کیلئے یہ کام کررہے تھے۔ ساری احساس کی بات ہے۔ ذرہ برابر نیکی بڑے معنی رکھتی ہے دوستی اور امن کی ضامن ہے۔ آخرت کی کامیابی کیلئے بہت ہی فوری اور ضروری ہے۔ بوسنیا کی لڑکی سے مل کر بہت خوشی ہوئی اور ایک گڑیا خرید کر مجھے جتنی خوشی ہو ئی میں بتا نہیں سکتی! میں نے اس سے کہا آپ بھی ہمارے لئے دعا کریں اور ہم آپ کیلئے تمام مسلمان ممالک کیلئے دعا کریں کہ اللہ ہر جگہ ہمیں سرخرو فرمائے۔ اس پورے پرو گرا م کو دیکھ کر مجھے بہت ہی اچھا لگا کیو نکہ بہت ہی منظم طریقے سے سب کام ہو رہے تھے واقعی ہم بھی الحمد للہ مسلمان ملک پاکستان کے مسلمان باشندے ایسی ہی سوچ رکھتے ہیں۔ مگر ہمیں نا امید نہیں ہو نا بلکہ مزید منظم ہو کر تڑپ اور لگن سے اپنے ساتھیوں کیلئے بے لوث محبت اور خدمت کرنی چاہئے تا کہ ہم اپنی زندگی کا مقصد ادا کرسکیں ظاہر ہے حکمت اور دانائی تو مسلمانوں کی میراث ہے جہاں سے بھی ملے اس کھوئی ہوئی میراث کو حاصل کرکے اپنے عمل میں لانا ہی آج کی اہم ضرورت ہے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں