این آر او پھر کیا ہوتا ہے

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جاتی ہے تو جائے کسی کو “این آراو” نہیں دوں گا۔ یہ بات وہ الیکشن جیتنے سے قبل بھی ایک تسلسل کے ساتھ کہتے رہے ہیں اور اب بھی کہنے کی حد تک، اسی بات پر قائم ہیں۔ وزیر اعظم جب جب بھی اپنی اس بات کو دہراتے ہیں ان سے پوچھنے والے، یہ ضرور دریافت کرتے ہیں کہ “این آر او” مانگ کون رہا ہے؟۔ اس سوال کا جواب کبھی حکومتی بینچوں کی جانب سے تسلی بخش نہیں آیا۔ وزیر اعظم کے “ترجمانوں” کی جانب سے اکثر یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ چوری کا پیسہ لوٹا دو تو ڈیل اور ڈھیل دونوں مل سکتی ہیں۔ یہ مؤقف بھی ایک تسلسل کے ساتھ وزیر اعظم سمیت حکومتی بینچوں کی جانب سے آتا رہا ہے اور غیر اعلانیہ ایسا دیکھنے میں بھی آرہا ہے۔ مختلف بااثر شخصیات کے گھروں پر خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر جب جب بھی چھا پہ ماراگیا ان کے گھروں سے نہایت بڑی تعداد میں کرنسی نوٹوں کے علاوہ منوں سونا پکڑا گیا۔ یہ پکڑی گئی مقدار اتنی بھاری تعداد میں تھی کہ نہ تو سونے کے وزن کا درست اندازہ کرنا آسان ثابت ہوا اور نہ ہی کئی کئی نوٹ گننے والی مشینوں کے بغیر ان کی گنتی مکمل ہو سکی۔ سونے کے متعلق تو مجھے قانون کا علم نہیں کہ اس کو کتنے ٹن تک گھر میں ذخیرہ کیا جاسکتا ہے لیکن کرنسی نوٹوں کو جس مقدار میں بھی گھر میں رکھا جائے اس کی وضاحت اور وہ بھی دو اور دو چار کے اصول پر اگر پوری اتر تی ہو تو اسے  قانوناً درست مان لیا جاتا ہے لیکن اگر ذخیرہ کئے گئے کرنسی نوٹ آپ کی ہر قسم کی ضرورت سے زیادہ ہوں تو وہ منی لانڈرنگ کہلائی جاتی ہے جو دنیا کے ہر ملک میں قابل تعزیر جرم ہے۔ ان نکات کو سامنے رکھ کر اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ کھربوں روپوں کے کرنسی نوٹ اور ٹنوں کے حساب سے سونا سو فیصد جائز آمدنی سے خریدا گیا ہے تب بھی منی لانڈرنگ کا جرم تو بہر صورت ثابت ہوتا ہی ہے۔ جب جرم اور مجرم دونوں ہی سامنے ہوں اور پھر بھی وہ نہایت دیدہ دلیری کے ساتھ آزادانہ گھومتے پھر رہے ہوں تو پھر کوئی مجھ بد عقل کو یہ سمجھائے کہ “این آر او” کہا کسے جاتا ہے۔

یہ تو وہ بڑی بڑی مچھلیاں ہیں جن کے جرائم کو ثابت کرنے کیلئے مزید کسی اور تحقیق کی ضرورت ہی نہیں لیکن جن پر یہ دباؤ ہو کہ وہ لوٹی ہوئی رقم کا طے شدہ حصہ اگر پاکستان کے خزانے میں جمع کرادیں تو ان کے گناہ ثواب میں تبدیل ہو سکتے ہیں، کیا یہ “این آراو” نہیں؟۔ میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر وہ تمام لوٹی ہوئی دولت بھی پاکستان کے خزانے میں جمع کرادیں تب بھی قانون کی وہ کونسی شق ہے جس کے تحت ان کے کئے گئے سنگین جرم، ڈاکا زنی، کو قابل معافی تسلیم کیا جاسکتا ہے؟۔ کیا کسی ایسے چور یا ڈاکو کو جس کو پکڑ بھی لیا جائے اور اس کے ٹھکانے سے لوٹا ہوا مال برآمد بھی ہو جائے اور وہ اس بات پر راضی بھی ہو جائے کہ جس جس کا مال اس نے لوٹا ہے وہ اسے نہ صرف لوٹا دے گا بلکہ مع سود واپس کریگا ، تو کیا پاکستان کی کوئی عدالت اسے سزا سے بچا سکتی ہے؟۔ اگر ایسا سب کچھ نہیں ہو سکتا تو اب تک احتساب عدالت نے جن جن لٹیروں کے ساتھ “پلی بارگین” کیا اور ان سے بھاگتے چور کی لنگوٹی چھین لینے میں ہی بڑی کامیابی سمجھ لی تو کیا یہ “این آراو” نہیں؟۔

اگر ان نکات کو سامنے رکھا جائے تو یہ “این آراو” کسی مجرم کے جرم کی سزا نہیں ہوئی بلکہ جرم میں شرکت ہوئی اور اگر اس کی مزید گہرائی میں جاکر تحقیق کی جائے تو ایسے تمام ججز جو “پلی بارگین” میں ملوث رہے ہوں یا اب بھی سابقہ اصول کے مطابق مجرموں کو چھوڑنے کا عندیہ دے رہے ہوں، وہ سب کے سب نوچا ناچی میں شریک نظر آئیں گے۔ تحقیق بتائے گی کہ وہ سرمایہ جو حکومت کے خزانے میں جمع ہوا اس سے کہیں زیادہ “راہ دکھانے” والوں نے اپنی اپنی جیبوں میں ٹھونسا۔

ایک جانب تو بار بار اسی عزم کا اعادہ کہ کوئی “این آراو” نہیں ہوگا اور دوسری جانب ہر عمل اس کے خلاف دکھائی دے رہا ہو تو کیا یہ اس جانب اشارہ نہیں کہ دس ماہ گزرجانے کے باوجود بھی حکومت اپنی حکمت عملی میں بری طرح ناکامی کا شکار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت کی ناکامی کا ایک بڑا ثبوت اس بات میں بھی نظر آرہا ہے کہ وہ وزرا کی ناقص کارکردگی کا عذر تراش کر نہایت تیزی کے ساتھ یا تو وزرا سے ان کے قلمدان واپس لے رہی ہے یا پھر ان کو دیئے گئے قلمدانوں میں تبدیلیاں کر رہی ہے۔ ابھی حال ہی میں اہم وزارتوں میں کی گئی تبدیلیوں پر حکومتی اور سنجیدہ طبقوں میں تشویش پائی جانے والی لہر دور نہیں ہوئی تھی کہ عمران خان نے مزید تبدیلیوں اور برخاستگی کا اشارہ دیدیا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ دیا ہے کہ انھیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ ان کی حکومت جاتی ہے یا رہتی ہے۔ تبدیلی یا رد و بدل سے کسی رولنگ پارٹی کا رہ جانا یا چلے جانا بننا تو نہیں چاہیے اس لئے کہ یہ تو معمول کا حصہ ہوتا ہے لیکن اگر شریک سفر مطلبی اور غرض مند ہوں تو کوئی بات بھی ظہور پزیر ہو سکتی ہے۔ جس پارٹی میں افراد اپنی اپنی پرانی رفاقتیں بھلاکر آئے ہوں وہاں خلوص کی توقع کیسے کی جاسکتی تھی لہٰذا جو اضطراب اس وقت پارٹی میں نظر آرہا ہے اور عمران خان کی پریشانی میں جوں جوں اضافہ ہوتا جارہا ہے، خان صاحب کو اس کا ادراک بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا۔

عمران خان کی ناکامی صرف اسی بات میں نظر نہیں آرہی کہ وہ جن جن پر بھی بھروسہ کر تے آ رہے ہیں وہ مسلسل ان کی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا سبب بنے ہوئے ہیں بلکہ ناکامی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ساتھ چل کر فتح کی دہلیز تک پہنچانے والوں کو چھوڑ کر ان لوگوں کا سہارا لینے پر مجبور دکھائی دے رہے جو منتخب افراد میں شامل نہیں۔ کسی بھی حکمران کیلئے یہ ایک بہت اذیت کی بات ہوتی ہے کہ ساتھ چلنے والوں کو چھوڑ کر فتح و شکست کا تماشہ دیکھنے والوں کو اہمیت دینے پر مجبور ہو جائے۔

موجودہ کابینہ میں ویسے ہی ان لوگوں کی واضح اکثریت تھی جو محض حکومت کی سیٹوں کے مزے لوٹنے کیلئے اپنی اپنی پارٹیاں چھوڑ کر پی ٹی آئی کا حصہ بنے تھے لیکن اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اب عمران خان کو اپنی ساکھ برقرار رکھنے کیلئے ان لوگوں کو اپنے ساتھ ملانا پڑرہا ہے جو خود ان سے پہلی حکومتوں کو لے بیٹھے تھے۔ ایسا دہرا عذاب شاید ہی پہلے کسی اور حکمران نے سہا ہو۔

ان سارے حالات کو سامنے رکھ کر عمران خان کا اسی بات پر اصرار کہ وہ کوئی “این آر او” نہیں کریں گے، ایک مذاق سے کم نہیں اس لئے کہ یہ سب سمجھوتے “این آراو” نہیں تو پھر کیا ہیں؟۔

سچی بات یہ ہے کہ سیاست میں “پتھر کی لکیر” بن کر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ جس میں لچک نہیں ہو وہ ٹوٹ جایا کرتا ہے۔ پرانے راگوں کو بار بار الاپنے کی بجائے اور پتھر کی لکیر بننے کی بجائے تیل اور تیل کی دھار پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ رویوں کی تبدیلی اور تیل کی دھار دیکھ کر فیصلوں تک پہنچنا ہی وہ حکمت عملی ہوگی جو موجودہ حکومت کی نیا کو پار لگا سکتی ہے ورنہ لانے والے لے جانے والے بھی بن سکتے ہیں۔

حصہ
mm
حبیب الرحمن ایک کہنہ مشق قلم کار ہیں وہ بتول، اردو ڈائجسٹ، سرگزشت، سنڈے میگزین(جسارت)، جسارت اخبار میں "صریر خامہ" ٹائیٹل اور کچھ عرحہ پہلے تک "اخبار نو" میں "عکس نو" کے زیر عنوان کالم لکھتے رہے ہیں۔انہوں نے جامعہ کراچی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا ہے۔معالعہ اور شاعری کا شوق رکھتے ہیں۔

1 تبصرہ

  1. Yesterday, while I was at work, my cousin stole my apple ipad
    and tested to see if it can survive a 40 foot drop,
    just so she can be a youtube sensation. My apple ipad is now destroyed and she has 83 views.
    I know this is completely off topic but I had to share it with someone!

جواب چھوڑ دیں