بے حیائی جرم کے مترادف ہے

آج کل اکثر پروگراموں میں ہو ٹلوں، پکوان سینٹروں اور فوڈ کمپنیوں پر اچانک چھاپے مارتے ہیں اور سر عام ان لوگوں کا پول کھول کر رکھ دیتے ہیں کہ جی عوام کو آگاہی دی جارہی ہے اور ایک معزز فلاحی کام ہو رہا ہے۔ درست، قابل ستا ئش۔ یہ سارا کام اچھی نیت اور حکمت عملی کے ساتھ اگر کیا جائے تو میرا خیال ہے زیا دہ موثر، اصلاحی و فلاحی بھی ہو گا۔ دوسری بات یہ کہ دوسروں کے اندر نقا ئص نکالنا بہت آسان ہے، تنقید بہت اچھی کی جا سکتی ہے، مگر ساتھ ساتھ تنقید کرنے والے یا والی کو خود اپنی طرف بھی دیکھنا چاہئے کہ اس کا اپنا کردار، انداز، اسٹا ئل اور مقصد کیا ہے؟ میں زیادہ پروگرام تو نہیں دیکھتی مگر بعض دفعہ اشتہار اور کبھی پروگرام کو دیکھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ اب تک ٹی وی چینل سے ایک پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔”خفیہ”، مگر اس پروگرام کی اینکر صا حبہ کا حلیہ، انداز اوراسٹا ئل ہزاروں لوگوں کے سامنے بظاہر خود ایک بے حیائی کے جرم کے مترادف ہے۔ اس سے پہلے ایک پروگرام ” جرم بولتا ہے” اور اسی طرح کے دوسرے پروگراموں میں خواتین اینکرز اپنے حلیے اور انداز سے بہت ہی غیرمناسب اور معذرت کے ساتھ مسلم نہیں لگتیں۔ مردوں کے درمیان بے دھڑک پروگرام جرم کا ارتکاب لگتے ہیں، کیا اس طرح کے پروگرام ہمارے مرد حضرات نہیں کر سکتے؟ اسی طرح ٹی وی وی پر میزبان خواتین کی بھرمار ہوتی جارہی ہے۔ ٹاک شوز میں بھی خواتین زیادہ نظر آتی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ معزز حضرات یہ ڈیوٹی سنبھالیں اور اسلامی کلچر کو فروغ دیں۔ میں نے تو لوگوں کے گھروں میں بعض بچیوں، بہو ؤں کو اسی انداز میں لوگوں سے باتیں کرتے، ڈانٹتے ڈپٹتے دیکھا ہے جو بہت برا لگا ہے۔ برائی جلد اثر کرتی ہے اور آہستہ آہستہ سرایت کرجاتی ہے، اسی لئے اسے جڑ سے ختم کر نا ضروری ہے۔ بے حیائی کے اشتہارات عورت کی حیا کا سودا ہے۔ والدین، اساتذہ سب کو اس کے خلاف کام کر نا چاہئے۔ مرد حضرات کو سنجیدگی سے ان باتوں پر توجہ کیا جائے گا۔ پھر پیمرا بھی آنکھ بند کیے ہوئے ہے۔ ڈراموں سے لے کر خبریں اور معمولی معمولی اشتہارا ت بھی کہیں نہ کہیں بے حیائی اور ناشائستہ حلیوں کی وجہ سے اپنا تاثر کھوتے جا رہے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے ہم مسلمان ہیں۔ غلطیاں ہو بھی جائیں تو فوراً معافی کے بعد اس کے مقابل اس سے سو درجہ اچھی نیکی کرکے ہر برائی کا ازالہ کرسکتے ہیں، بس صرف قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنی زندگی کا مقصد اور احساسِ ذمہ داری تمام برا ئیوں کو نیکیوں میں بدلنے کیلئے ان شاء اللہ کافی ہوگا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں