رمضان المبارک میں وقت کو قیمتی بنائیں

اللہ پاک نے مسلمانوں کو عبادات کرنے کے لیے ایک خاص مہینہ عطا فرمایا۔ اس ماہ میں خیرو برکت کے دریا جاری فرمادیے اور فرمایا کہ رمضان المبارک میں شیاطین کو قید کرلیا جاتا ہے تا کہ وہ اپنا شر نہ پھیلائیں۔مؤمن اپنے معبود حق کی بندگی بجا لانے کا خصوصی اہتمام کریں۔ رمضان المبارک میں خداوند قدوس کی بے پایاں رحمتیں دن رات نازل ہوتی ہیں۔ کوئی ساعت ان رحمتوں سے خالی نہیں ہوتی۔ بندہ مؤمن ان ساعتوں میں عبادت کرکے اپنے دل کو منور کرتاہے۔ جس طرح سے ساون کا مہینہ ہریالی کے لیے ہوتا ہے اسی طرح ماہ صیام مؤمن مسلمانوں کی روحانی ترقی کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک میں ہر نفل عمل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض عمل کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایارمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے باب بند کر دیے جاتے ہیں۔ سرکش شیاطین کو قید کر لیا جاتا ہے۔ماہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ دوزخ سے آزادی کا ہے۔ اس ماہ شب قدر کی ایک رات مؤمنوں کو دی گئی ہے،جو بے حساب برکتوں والی اور ہزار مہینوں کی راتوں سے بہتر ہے۔
اللہ پاک کے بے شمار انعامات میں سے اپنے بندوں کے لیے بہترین انعام رمضان ہے۔مؤمن رمضان المبارک میں اپنے وقت کو قیمتی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔کیوں کہ نظام ِدنیا میں ہر چیز وقت کے مطابق ہورہی ہے۔ آسمان وزمین اپنے مقررہ وقت پر چلتے ہیں۔ اندھیرا، اجالا، ایام، مہینے،سال ہر چیز کا وقت مقرر کردیا گیا ہے۔ اللہ پاک نے تخلیق انسان سے قبل ہی انسان کی موت و حیات، طرز معاشرت و معیشت، قوم، قبیلہ، مسرت،غمی،شادی اوراولاد سب لکھ دیا ہے۔مسلمانوں کواپنے وقت کو کارآمد بنانے، آخرت کی خوب تیاری کے لیے اللہ نے اپنے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغامِ رسالت کی تبلیغ کی اور امت تک دین کی امانت پہنچا دی۔امت کی خیر خواہی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کلام الہی برحق ہے، بہترین دین اسلام ہے اور میری سیرت مسلمانوں کے لیے نجات کا واحدرستہ ہے۔
رمضان المبارک میں اہل ایمان کے رزق کو کشادہ کر دیا جاتا ہے۔ یہ چوں کہ نزول قرآن کا مہینہ ہے اس لیے قرآن کی برکت سے زندگیوں میں ایمان و یقین کی روشنیاں پید اہوتی ہیں۔ ہر جگہ امن وامان وبھائی چارے کی فضا بن جاتی ہے۔ تنگ دل نرم پڑ جاتے ہیں۔ سینے کھل جاتے ہیں اور مسلمانوں میں آپسی خلفشاریں ختم ہوجاتی ہیں۔اللہ پاک کی طرف سے ماہ رمضان میں ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ اے خیر کی طلب کرنے والو! بھلائی کے کام کی طرف آجاؤاور اے برائی چاہنے والو! برائیوں سے رک جاؤ۔ ایک مرتبہ رمضان المبارک سے قبل حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کو خطبہ دیا اور رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت بیان فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان میں عبادت کے لیے ہمہ تن تیارر ہیں اور اپنے معمولات میں تمام عباتوں کو داخل کردیں۔ جس مقصد کے لیے رمضان کی مبارک گھڑیاں ملی ہیں،ان میں عبادت کے سوا کچھ نہ کیا جائے۔کیوں کہ یہ مہینہ عبادتوں کا موسم اور نیکیوں کے سیزن کاہے۔مؤمن مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رمضان میں عبادت کے لیے خود کو فارغ کرلیں اور طاعات میں سرگرداں ہوجائیں۔
مسلمانوں کورمضان المبارک میں اعمال کی فکر کرنا لاز م ہے۔ معصیت سے دوری،اعمال خیر میں رغبت ہو۔ یہی رمضان کا بہترین احترام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خطبات رمضان المبارک کے احترام اورتعظیم میں بیان فرمائے۔ رمضان کا احترام یہ نہیں کہ صرف ظاہری گناہوں کو ترک کردیا جائے اور باطنی گناہوں کی دلدل میں پھنسے رہیں۔ اصل روحِ رمضان تو باطن کی پاکی ہے۔ اس ماہ مبارک کا احترام کرنا گویا اللہ پاک کا احترام کرنا ہے۔ کیوں کہ یہ مہینہ اللہ کا مہمان ہے جسے اللہ نے ہماری طرف بھیجا ہے۔اس کا احترام کرنا اللہ پاک کے نزدیک سب سے عظیم نیکی ہے۔ ہم رمضان کی قدر کرکے اللہ پاک کے محترم بندے بن سکتے ہیں۔ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ اس ماہ میں ثواب بڑھا دیاجاتا ہے، لیکن یہ بات نہیں جانتے کہ اگر نافرمانی کردی تو اس کی سزا میں بھی اضافہ ہوگا۔ لہذا ہمیں اپنے اعمال کی فکر میں لگے رہنا چاہیے اور رمضان المبارک میں بے احترامی والے کاموں سے احتراز کرنا چاہیے۔
بہتر یہی ہے کہ رمضان المبارک سے قبل ہی اپنے معمولات ِزندگی کو ترتیب د ے دیا جائے۔ مشغولیات و مصروفیات میں سے عبادات کے لیے وقت نکالیے۔ کوئی بھی نظام، نطام العمل کے بغیر نہیں چل سکتا، تو پھر عبادات کے لیے نظم و ضبط کے بغیر وقت کیسے نکالا جا سکتا ہے؟ اس لیے لایعنی کاموں سے اجتناب کرتے ہوئے سلیقہ و سہولت کے ساتھ وقت کی پابندی کرتے ہوئے رمضان گزاریے۔ حضرت شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ میرے والد ماجد حضرت مفتی شفیع صاحب ؒ فرماتے تھے کہ رمضان المبارک سے پہلے اس کی تیاری کرنی چاہیے۔ رمضان سے پہلے آپ اپنے کاموں کاجائزہ لیں اگر آپ اپنے روزمرہ کے کاموں کو مؤخر کرسکتے ہیں تومؤخرکردیجیے۔ مثلاًتجارت، ملازمت، زراعت کو چھوڑ سکتے ہیں تو فوراً چھوڑ دیجیے اور ان اوقات کو عبادات میں صرف کیجیے۔ اگر اس طرح سے رمضان گزارا جائے تو کوئی مؤمن ایسا نہیں ہوگا جو نیکیوں کو نہ سمیٹے اور اعمال صالحہ کو مکمل انہماک سے انجام نہ دے۔ پھر اس نظام الاوقات سے کسی کے پاس رمضان المبارک میں وقت کو فضول خرچنے کا موقع نہیں ہوگا۔

حصہ
mm
محمد عنصر عثمانی نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات و عربی کیا ہے،وہ مختلف ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں