سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کب گرفتار ہوں گے؟

1999؁ء میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی حکومت برطرف کرنے کے بعد سابق صدر پاکستان جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان کی معیشت ڈانواڈول تھی اس موقعہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے امریکہ کی یہودی لابی نے پاکستانی معیشت کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے کے لئے آئی ایم ایف کے خصوصی ایجنٹ شوکت عزیز کو پاکستان کا وزیر خزانہ مقرر کرکے پاکستان بھیج دیا تھا کیونکہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو معیشت کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں تھا۔ شوکت عزیز نے وزارت خزانہ کا چارج لے کر پاکستان کی معیشت کا پورا تفصیلی جائزہ لے کر پینٹاگون اور آئی ایم ایف کو تمام حالات سے آگاہ کیا تھا انہوں نے سیندک کا پر پروجیکٹ، ریکوڈک پروجیکٹ بلوچستان میں گیس پیٹرول کے ذخائر کے بارے میں تفصیلی رپورٹیں بھیجی تھیں۔ اندرونِ خانہ سازشیں کرکے سابق وزیر اعظم پاکستان میر ظفر اللہ خان جمالی کی حکومت کو چلتا کرا دیا تھا بحیثیت وزیر خزانہ انہوں نے امریکن سی آئی اے کی ہدایات پر پاکستان کے ایٹمی مرکز کہوٹہ پلانٹ کا دورہ کیا تھا اور کہوٹہ پلانٹ کی تمام تفصیلات سے پینٹاگون اور امریکن سی آئی اے کو آگاہ کیا تھا اور سابق صدرپاکستان جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو بھڑکا کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور دوسرے محب وطن پاکستانی ایٹمی سائنسدان کو ذلیل و رسوا کرایا تھا۔ 2000؁ء کے بعد انہیں وزیر اعظم کے عہدے پر منتخب کرا کے حلف اُٹھوایا گیا تھا انہوں نے وزیر اعظم بننے کے بعد موجودہ وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کو اپنا وزیر خزانہ مقرر کیاتھا جن کی جعلی معیشت کے بارے میں من گھڑت رپورٹیں دینے پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو ساڑھے 38 ملین ڈالرز جرمانہ دینا پڑا تھا۔ 2001؁ء میں امریکن فوج نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امریکہ کے بڑے تجارتی مراکز کو گرا کر مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کا آغاز کیا تھا جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے اور اس میں پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو 24 گھنٹہ کا ٹاسک دیا تھا کہ وہ پاکستان کے فوجی ہوائی اڈے امریکہ کے حوالے کرتے ہیں یا نہیں اور اگر کوئی شرائط ہیں تو وہ بھی بتا دیں تاکہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف سخت فوجی کارروائی کی جا سکے یہ موقعہ بہت اچھا تھا کہ پاکستان اپنے تمام قرضے معاف کرا دیتا لیکن شوکت عزیز کے مشورے پر پاکستان کے تمام فوجی ہوائی اڈے بشمول شہباز ایئر بیس جیکب آباد امریکی فضائیہ کے حوالے کر دئیے گئے تھے اور لاجسٹک سپورٹ کے لئے پورٹ قاسم اتھارٹی کی حدود میں برتھیں امریکن فوج کے حوالے کر دی گئی تھیں اور پاکستان سے باقاعدہ ان کا فوجی ساز و سامان پشاور سے تورخم جاتا تھا۔شوکت عزیز نے ڈسٹرکٹ ناظمین کا نظام 2001؁ء میں متعارف کرایا تھا تاکہ کمشنری سسٹم کو ملیا میٹ کر دیا جائے اور اس کے لئے باقاعدہ پارلیمنٹ میں لوکل گورنمنٹ آرڈنینس 2001؁ء نافذ کرا یا تھا۔ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے حکم پر مشہور سائنسدان ڈاکٹر ثمر مند مبارک نے شمالی وزیرستان (وانا) میں جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی ٹیم کے ساتھ ارضیاتی سروے کیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ شمالی وزیرستان میں 250 ملین ڈالرز سے زیادہ کے ہیرے جواہرات، سونا، قیمتی دھاتیں، پیٹرول اور گیس موجود ہے وہ کانفیڈنشل رپورٹ ڈاکٹر ثمر مند مبارک صاحب نے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو پیش کی تھی اور شوکت عزیز نے وہ رپورٹ فیکس کے ذریعے امریکہ کے فوجی ہیڈکوارٹر پینٹاگون کو بھیج دی تھیں۔ اس کے علاوہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے ان کے بہکاوے میں آکر 450 سے زیادہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو القاعدہ کارکن بتا کر امریکہ سی آئی اے کے حوالے بگرام ائیر بیس پر کرایاتھا جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی شامل تھیں۔ نواب محمد اکبر بگٹی کا قتل اور دینی مدرسوں کے خلاف کریک ڈاؤن شامل تھا ان کے مشورے پر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے ایم کیو ایم الطاف گروپ کے سرپر دست شفقت رکھا تھا۔ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو گورنر سندھ بنوایا تھا جبکہ مصطفی کمال کراچی کے سٹی ناظم منتخب ہوئے تھے۔ کراچی میں دہشت گردی کھلے عام تھی اور ہزاروں مجرموں کو کے ایم سی، کے ای ایس سی، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کے پی ٹی اور سوئی سدرن گیس کمپنی میں بھرتی کرایا تھا اور باقاعدہ سالوں دفتروں سے غائب رہتے تھے اور جعلی پاسپورٹوں پر بھارت جا کر ٹریننگ لیتے تھے۔ کراچی میں لاتعداد قتل عام کے ذمہ دار ایم کیو ایم کی تمام قیادت، سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف اور شوکت عزیز ہیں۔ بابر غوری کو پورٹ اور شپنگ ونگ کا وزیر لگوایا تھا ان کے کارنامے بھی سب کو پتہ ہیں۔ شوکت عزیز نے KESC اور PTCL کی نجکاری کر دی تھی اور ان کے خلاف نیب نے تحقیقات بھی کی تھیں۔ علماء دین کی ایک کثیر تعداد کو شہید کر ایا تھا۔ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان چوہدری افتخار محمد اور دوسرے ججز کو معزول کراکے نظر بند کرایا تھا۔ این آر او کو نافذ کرا کے لٹیرے ڈاکو سیاستدانوں کو فائدہ پہنچایا تھا۔ ان کی حماقت کی وجہ سے پاکستان میں مزید کوئی ڈیم نہیں بنا تھا اور بھارت نے کشمیر کے مقام پر 35 سے زیادہ بڑے اور چھوٹے ڈیم بنا کر پاکستان کا سارا پانی مقبوضہ کشمیر کے مقام سے دہلی اور راجھستان لے گیا ہے۔ پاکستان میں پانی کی قلت کی وجہ سے بجلی کا سنگین مسئلہ ہے۔ پاکستان کی آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کا مژدہ سنا کر ورلڈ بینک اور ایشین بینک سے مسلسل قرضے لیتے رہے تھے امریکہ سے ہر سال دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کی وجہ سے کولیشن سپورٹ میں مدد مل جاتی تھی اس لئے پتہ نہیں چل سکا تھا۔ شوکت عزیز نے جب وزارت عظمیٰ کا چارج چھوڑا تھا تو پاکستان پر 45 ارب ڈالرز سے زیادہ کا قرضہ تھا۔ آج دبئی میں بیٹھ کر بینک چلا رہے ہیں جس کی برانچیں لندن میں ہیں۔ ڈر کے مارے پاکستان نہیں آتے ہیں مُبادا گرفتار نہ ہو جائیں۔ سابق صدر پاکستان جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے اپنی تقریر میں پاکستان کی معیشت کی تباہی و بربادی کا ذمہ دار شوکت عزیز کو ٹھہرایا تھا۔ اب جبکہ ان کا نام پیراڈائیز لیکس میں کرپشن میں آگیا ہے ان کو انٹرپول کے ذریعے دبئی سے گرفتار کراکے پاکستان میں کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور ملک دشمنی کے الزام میں مقدمہ چلا کر سخت سزا دی جائے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں