کوئٹہ میں انسانیت دشمنوں کا بزدلانہ وار۔۔۔ 

جمعہ کے مبارک دن کو علی الصبح کوئٹہ میں ہزارہ گنجی کی سبزی منڈی میں بے گناہ تاجروں پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب خریداری کے دوران اچانک دھماکہ ہو گیا۔سبزی منڈی میں دھماکا اس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد خرید و فروخت میں مصروف تھی جب کہ دھماکا آلو کی بوری میں نصب دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا۔دھماکے کی زد میں آکر 21افراد جاں بحق اور50زخمی ہو گئے جبکہ کئی دکانوں کا گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں جب کہ زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر سول اور بولان میڈیکل کمپلیس منتقل کردیا گیا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل بلوچستان عبدالرزاق چیمہ نے16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکاروں سمیت 21افراد جاں بحق جبکہ جن میں ہزارہ برادری کے افراد بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں بھی 4 ایف سی اہلکار شامل ہیں۔ڈی آئی جی کے مطابق ہزارہ کمیونٹی کے افراد روزانہ یہاں سبزی لینے کے لیے قافلے کی شکل میں آتے ہیں جن کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پولیس اور ایف سی اہلکار بھی ہمراہ ہوتے ہیں۔آج بھی وہ 11 گاڑیوں کے قافلے میں آئے جس میں 55 افراد سوار تھے، اور معمول کے مطابق پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے انہیں منڈی میں پہنچا کر سبزی منڈی کے گیٹ اور اطراف میں پوزیشز سنبھال لی تھیں۔ڈی آئی جی کے مطابق آلو کی دکان سے سامان گاڑیوں میں لوڈ کرتے ہوئے دھماکا ہوا جبکہ دھماکا خیز مواد آلو کی بوریوں میں چھپایا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے اور حتمی تحقیقات کے بعد ہی کہا جاسکتا ہے کہ آیا دھماکا ریموٹ کنٹرول تھا یا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ منڈی کے گیٹ میں دھماکا خیز مواد چھپا کر پہلے بھی دھماکا کیا گیا تھا جس میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔جس کے بعد پولیس نے اس سے قبل بھی حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں نگرانی اور صفائی ستھرائی کے انتظامات بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی تا کہ دکانوں کے اندر اور بوریوں میں کوئی چیز چھپائی نہ جاسکے۔جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ اور بولان میڈٖیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ صوبائی حکومت نے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے ۔پولیس نے علاقے کو محاصرے میں لے کر جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ادھر صوبائی وزیر داخلہ نے واقعہ کو خود کش حملہ قرار دیا ہے ۔وزیرداخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی کی سبزی وفروٹ مارکیٹ میں آج صبح ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دھماکے میں کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ضیا اللہ لانگو نے یہ بھی کہا کہ دشمن چھپ کر وار کرتا ہے، اپنے شہدا کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے۔وزیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو اسپتال بھی گئے جہاں انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ ان کے برعکس ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد آلووں کی بوری میں رکھا گیا تھا، بوری کی لوڈنگ کے دوران یہ دھماکا ہوا ہے۔ ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے زخمیوں کی ہر ممکن علاج معالجہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے ہزار گنجی میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے شہدا کے غم میں برابر کے شریک ہیں، شدت پسند سوچ کے حامل افراد معاشرے کا ناسور ہیں اور ان کا تدارک ناگزیر ہے۔ان نے مزید کہا کہ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا، انسانیت کے دشمن دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔اس کے ساتھ وزیراعلی بلوچستان نے واقعہ میں ملوث عناصر اور ان کے سرپرستوں کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔دوسری جانب صدر عارف علوی،وزیر اعظم عمران خان ،نواز شریف،شہباز شریف اور آصف علی زرداری سمیت اہم شخصیات نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ صدر عارف علوی نے کوئٹہ دھماکے میں قیمتی جانوں ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔اپنے پیغام میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا گھناؤنا فعل ہے جو ہمارے لیے بحیثیت قوم اس بات کی یاددہانی ہے کہ اس لعنت کے مکمل طور پر ختم ہونے کے لیے چند باقیات اب بھی باقی ہیں۔اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے بھی کوئٹہ دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انکوائری رپورٹ طلب کرلی اس کے ساتھ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارکی جانب سے بھی دھماکے کی سختی سے مذمت کی گئی۔بلوچستان کے وزیر داخلہ میرضیا لانگو نے اسپتال میں دھماکے کے مریضوں کی عیادت کی اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر چھپ کر ہم پر وار کر رہے ہیں۔اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے لوگوں کے حوصلے اوربلند ہمتی پرحملے کرتے ہیں، پاکستان کے اداروں اورعوام نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے عظیم قربانیاں دی ہیں۔پاکستان مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی کوئٹہ دھماکے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام، غریب اور محنت کشوں کو نشانہ بنانے والے انسان نہیں ہو سکتے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر، وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی،پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور دیگر سیاستدانوں نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔واضح رہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ماہ بھی 3 دھماکے ہوئے تھے جس میں 4 دہشت گردوں سمیت کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ 26 مارچ کو بلوچستان کے ضلع لورالائی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران لیویز اہلکاروں پر حملے کے ماسٹرمائنڈ سمیت 4 مبینہ دہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔اس سے قبل 17 مارچ کو ڈیرہ مراد جمالی میں ریل کی پٹڑی پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جعفرآباد ایکسپریس کی بوگیاں ٹریک سے اترگئی تھیں جس کے نتیجے میں ماں بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہو گئے تھے۔11 مارچ کو کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی میں پولیس کے محکمے انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کی موبائل کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماو سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہشت گرد بلوچستان میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں ہمارے شہدا نے اپنے خون سے دہشتگردی کو شکست دی ہے۔‘ان خیالات کا اظہار انہوں نے بم دھماکے بعد ہزارہ ٹاؤن آمد کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ان کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان اور خاص کر بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے شروع دن سے لیکر آج تک بلوچستان میں جتنے بھی دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے ان میں بھارت ملوث ہے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان نے ثبوت بھی فراہم کی گئی اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کی اس حوالے سے خاموشی باعث افسوس ہے پاکستان دہشتگردی کے خلاف لڑ رہا ہے اور دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کرینگے ہزارہ گنجی میں جو واقعہ رونما ہوا اس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت دیگر غیر ملکی ادارے بلوچستان میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں ہمارے شہدا نے اپنے خون سے دہشتگردی کو شکست دی ہے بلوچستان کے عوام ہوم فورسز کی قربانیاں روزروشن کی طرح عیاں ہے شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔
صوبائی دار الحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں ہزار گنجی واقعہ اور نماز جمعہ کے موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی ہدایت پر سیکورٹی اقدامات کو مزید سخت اور موثر بنائی گئی ‘نماز جمعہ کے دوران مساجد کے لئے فول پروف سیکورٹی کے انتظامات کیئے گئے مساجد اور امام بارگاہوں کے باہر اور اہم شاہراہوں پر نفری کو بڑھا دی گئی کوئٹہ کے داخلی راستوں پر بھی چیکنگ سخت کر دئی گئی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سیکورٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے عوام پرامن رہتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں مزہبی ہم آہنگی ،رواداری، یکجہتی اور بھائی چارے کے فروغ اور متحد رہ کر ہی امن دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے ۔وزیردفاع پرویزخٹک نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ایک بیان میں پرویزخٹک نے شہید ہونے والوں اور زخمیوں کے ورثاء سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلدصحت یابی کیلئے دعا کی ۔ a

حصہ

جواب چھوڑ دیں