واقعۂ معراج‎

ہجرت سے ایک سال قبل ۲۷ رجب کی رات تاریخ کے اوراق میں اپنا ثانی نہیں رکھتی کہ اس رات اللٰہ سبحانہ تعالٰی نے اپنے محبوب کو کچھ نشانیوں کے مشاہدے کے لیے عالم بالاطلب کیا ۔

     نمازیوں کی صفیں آراستہ ہیں۔البتہ امام کی جگہ خالی ہے۔لوگ منتظر ہیں کہ امام آگے بڑھے اور نماز شروع ہو اتنے میں براق پر آنے والے دو سواروں میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھایا اور کہا:

یا محمدﷺنماز پڑھائیے :

 محمدﷺ امام الانبیاء ہیں اورابتدائے آفرینش سے لے کر آج تک مبعوث ہونے والے تمام انبیا ئے کرام  مقتدی ہیں۔

اس کے بعد جبرائیل امین آپ ﷺکو آسمان کی طرف لے گئے وہاں مختلف طبقات سماوی میں مختلف جلیل القدر انبیاء سے آپ ﷺکی ملاقات ہوئی ۔

اس سفر میں آپﷺ کو جرم و خطا اور گناہ سزا کی بعض حقیقتیں متمثل کر کے دیکھائی گئیں۔اور تفصیلی مشاہدے کا موقع دیا گیا۔آپﷺ نے دیکھا:

۱۔ کچھ لوگ ہیں جن کے سر پتھروں سے کچلے جارہے ہیں۔پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ کہا گیا یہ وہ لوگ ہیں جن کی سر گرد آنی نماز کے لیے ے لیے اٹھنے نہیں دیتی تھی۔

۲۔پھر دیکھا کہ کچھ لوگوں کی زبانیں اور ہونٹ قینچیوں سے کترے جارہے ہیں۔پوچھا کون لوگ ہیں کہا گیا غیر ذمے دار مقرر ہیں جو بے تکلف زبان چلاتے اور فتنہ برپا کرتے ہیں۔

۳۔کچھ لوگ تھے جو اپنا گوشت کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے معلوم ہوا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو دوسروں پر پر زبان سے طعنےدراز  کرتے تھے۔

۴۔برابر میں دیکھا کہ کچھ لوگوں کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اپنے منہ اور سینے نوچ رہے تھے۔پوچھا گیا کون ہیں جواب آیا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتے تھے۔

    ۵۔ایسے لوگ دیکھے کہ جن کے ہونٹ اونٹوں کی مشابہ تھے اور وہ آگ کھا رہے تھے کہا گیا کہ یہ یتیموں کا مال ہضم کرتے تھے۔

۷۔کچھ لوگوں کے پیٹ بے انتہا بڑے اور سانپوں سے بھرے ہوۓ تھے پتہ چلا کہ یہ سود خور تھے۔

      کچھ لوگ نفیس گوشت چھوڑ کر سڑا ہوا بدبودارگوشت کھا رہے تھے ۔یہ ان مردوں اور عورتوں کا حال تھا جو حلال بیویوں اور شوہروں کے ہوتے ہوۓ حرام سے اپنی خواہش پوری

کرتےتھے۔

      کچھ لوگ کھیتی کاٹ رہے تھے مگر جتنی کاٹتے جاتے وہ اتنی ہی بڑھتی جاتی پوچھا یہ کون ہیں  کہا گیا یہ اللٰہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہیں۔

     آپُ کو جنت کی سیر بھی کروائی گئی  ،آخر آپ انتہائی بلندیوں پر پہنچ کراپنے رب کے حضور حاضر ہوۓ جہاں دوسری ہدایات کے ساتھ پانچ وقت کی نماز فرض ہوئی اور سورہ بقرہ کے آخری رکوع کا تحفہ بھی ملا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں