بھارت کا مشن شکتی اورتخریبی عزائم 

نریندر مودی پر سکتہ طاری ہے ۔ نریندر مودی کا ٹوئٹ جس کی شروعات ان تین الفاظ سے ہوئی ’’میرے پیارے دیش واسیو‘‘ اور وعدہ کیاگیا کہ وہ قوم سے ٹیلی ویثرن کے ذریعہ خطاب کریں گے۔اس ٹوئٹ نے پوری بھارت قوم کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ،طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جانے لگیں ،سب سے زیادہ یہ سوچا گیا کہ مودی جی پاکستان کو سبق سکھائیں گے ،یا کوئی نئی سرجیکل سٹرائیک کی کامیابی کا اعلان کریں گے ۔پوری قوم سکتہ میں تھی اورمودی جی چال چل چکے تھے ۔ مودی جی من ہی من میں خوش تھے کہ میں نے آج راہول کے مشن غربت مکاؤ پر پانی پھیر دیناہے ۔قوم تذبذب کا شکار تھی۔چند لمحوں میں بڑی خبر کی نوید سنا کر ایک گھنٹہ بعد مودی جی ویلن کی طرح سکرین پر آئے اور کہا کہ بھارت نے سیٹلائٹ شکن میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔مودی جی نے بتایا کہ بھارت اس صلاحیت کاحامل چوتھا ملک بن گیا ہے ۔بھارتی جنتا پارٹی اس تجربہ کی صلاحیت کو جواز بناکر ووٹ بٹورنے کے چکر میں ہے ۔جبکہ کانگر س اسے اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے ۔کانگرسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ شکتی بھارت کو 2012میں حاصل ہوگئی تھی ،نریندر مودی کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے ۔دیگر جماعتوں کا کہنا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی عوامی بنیادی حقوق کو نظرانداز کرتے ہوئے الیکشن میں ہندو ذات پات یعنی اونچی نیچی کا کارڈ کھیل رہی ہے ۔ بعض دانشوروں کا کہناہے کہ فوج کے کاندھوں پر چڑھ کر بھارتی جنتا پارٹی الیکشن جیتنا چاہتی ہے ۔دوسری جانب پریانکاگاندھی آندرا اترپردیس کے شہر ایودھیہ کے دورے پرہیں جہاں انہوں نے عوام سے کہا ہے کہ مودی جی کو سبق سکھایا جائے ۔مودی جی اپنی الیکشن مہم میں کانگر س پر ہندوؤں کو دہشت گرد قرار دینے کا الزام لگارہے ہیں ۔نریندر مودی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ایکسپریس حادثہ میں کورٹ کا فیصلہ واضح کررہا ہے کہ ہندو دہشت گرد نہیں ہیں ۔جبکہ پاکستان نے بھارتی کورٹ کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے ۔
مودی کے مشن شکتی کے بعد اس پر دباؤ کے ممکنہ اثرات کو دیکھا جارہا تھا مگر سابقہ روایات کے مطابق بین الاقوامی دنیا نے اس خطرناک جنگی صلاحیت پر کوئی خاص ردِ عمل نہیں دیا اگر یہی کام پاکستان کرتا تو پوری بین الاقوامی دنیا میں صف ماتم بچھ جانا تھا ۔بین الاقوامی دنیا میں امن کے نام نہاد داعی امریکہ کے نگراں وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے سیٹلائٹ شکن ہتھیار کا تجربہ کرنے والے ممالک کو متبنہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ خلا میں ملبہ اکٹھا کرنے کا خطرہ مول نہ لیں۔خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انھوں نے امریکی فوج کے ساؤدرن کمانڈ سے فلوریڈا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ‘میرا یہی پیغام ہوگا کہ ہم سب خلا میں رہتے ہیں اور ہمیں وہاں گندگی نہیں پھیلانی چاہیے۔ خلا ایسی جگہ ہو جہاں ہم اپنے کاروبار کریں۔ ایسی جگہ ہو جہاں لوگوں کو اپنے کام کرنے کی آزادی ہوجبکہ چین نے کہا کہ ہم سب کو خلا میں امن وامان بحال رکھنا چاہیے ۔پاکستان نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے ۔متعدد تنقید نگاروں نے اسے صرف پروپیگنڈا قرار دیا ہے ۔
اب آتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی جانب آیا مشن شکتی بھارتی جنتا پارٹی کو اقتدار میں لانے کا سبب بنے گا۔یہ بنیادی سوال ہے جس پراگاہی ضروری ہے ۔بھارت میں اپوزیشن نے نریندر مودی پر سخت اعتراضات کیے ہیں اور الیکشن کمیشن یہ طے کرنے میں مصروف ہے کہ آیا اس میزائل تجربے کے بعد الیکٹرانک میڈیا پر قوم سے اپنے خطاب کے ساتھ مودی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے یا کہ نہیں ،اس کے لیے کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے ۔دیکھا جائے گا کہ اس وقت ہی اس تجربے کی کیا ضرورت تھی۔بھارت میں میزائل اور دیگر خلائی تجربات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں اور ان کے بارے میں متعلقہ سائنسی ادارہ یا اس ادارے کے سربراہ ہی میڈیا اور عوام کو مطلع کرتے تھے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے جب مملکت کے سربراہ نے خود قوم سے خطاب کر کے اس کی اطلاع دی۔ بعض لوگ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ بھی طے کیا جانا چاہیے کہ مودی جی ان ایام میں اس تجربہ کا اعلان کرنے کے اہل تھے یا نہیں؟کیونکہ یہ ایمرجنسی کی صورتحال نہیں تھی، سیاسی پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ مودی جی نے اس کا استعمال صرف اور صرف اپنی پارٹی کو آئندہ انتخابات میں سیاسی فائدہ دلانے کے لیے کیاہے۔یادرہے کہ اس طرح کے سائنسی کارناموں کا اعلان متعلقہ سائنسی تنظیموں یا اداروں کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ بھارت میں بھی یہ کام ’’ڈی آر ڈی‘‘ ہی کرتا آیا ہے ۔ لیکن اس کے بجائے یہ کام مودی نے کیااس کے مقاصد واضح ہیں ۔
بھارتی جنتا پارٹی اور کانگرس میں الفاظی گولہ باری جاری ہے ۔غدار اور دھوکے باز جیسے القابات زبان زدِ بام ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے یہ ایک سنگین صورت حال ہوتی ہے کہ جب معاشرے کے کچھ طبقوں کو محب وطن اور کچھ کو ملک دشمن قرار دیا جانے لگے۔ بھارتی جنتا پارٹی کے قائدین اور آر ایس ایس کی جانب سے بار بار کی بیان بازیوں سے اس پروپیگنڈا مہم کو دست و بازو فراہم ہو رہے ہیں۔ چنانچہ بھارت بھر میں اس وقت جو سیاسی صف آرائیاں ہورہی ہیں وہ خطرناک صورتحال کی عکاس ہیں۔نریندر مودی ہرصورت میں الیکشن جیتنا چاہتے ہیں اورکانگرس ڈٹ کا مقابلہ کررہی ہے ۔بھارتی جنتا پارٹی لوگوں میں پیسے تقسیم کررہی ہے ۔حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق 44.3 فیصد لوگوں میں ڈرگ اور منی تقسیم کی گئی ہے ۔پیسہ تقسیم کرنے کارواج برصغیر کی سیاست کا حصہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ یہ خطہ ترقی یافتہ نہیں ہوسکا۔نوم چومسکی نے اپنی کتاب ورلڈآرڈ کی حقیقت صفحہ نمبر152پر لکھا ہے کہ 1857میں لوہے کی سب سے بڑی صنعت برصغیر میں تھی ۔یہ انتہائی خوشحال اورزرخیز خطہ تھا ۔مگر بدقسمتی سے یہاں کے حکمرانوں نے اسے بے دردی کے ساتھ اجاڑا ،حکمرانوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ،وطن عزیز کے مال وزر کو لوٹ کر بیرون ممالک جائیدادیں بنائیں ۔اگر امریکہ ،یورپ ،دبئی میں پاکستان ،بھارت اوربنگلہ دیش کے حکمرانوں کی جائیدادوں کاتخمینہ لگایا جائے تو معلوم ہوگا کہ چوری شدہ پیسے کی مالیت ترقی پذیر دس ممالک کی اکانومی کے برابرہے ۔
ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اشرافیہ نے اس قوم کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہے ۔بہترین لیڈرشپ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تصفیہ طلب مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے تھے مگر ایسا نہ کیا گیاتاحال ذاتی مفادات کے حصول کے لیے جنگی ماحول بنایا جارہاہے ۔کشمیر کا مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان نزاع کی بہت بڑی وجہ ہے۔ اس کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی قرار دادیں موجود ہیں۔ جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کے فیصلہ کاحق رکھتا ہے ۔مگر بھارتی ہٹ دھرمیاں اس کی راہ میں رکاوٹ رہی ہیں پہلی مرتبہ 50یورپی پارلیمنٹرین نے نریندر مودی کوخط لکھا ہے اوربھارتی فوج کے ظلم وستم کی مذمت کی ہے ۔خطے کو امن کی شاہراہ پر ڈالنے کے لیے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کیا جائے ۔بصورت دیگر خطے پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔۔اور دونوں فوجیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا رہیں گی ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں