جیسے چاہو جیو

رب نے جب دنیا تخلیق کی تو دنیا میں ہم سے پہلے دریا پہاڑ نبا تات بنائے – اس کے بعد اللہ رب اللعالمین نے انسان کو بنایا-اس کو ایک عہدہ دیا اور یہ عہدہ ہے خلیفۃ فی الارض -انسان کے پاس محدود مدت ہے،یعنی انسان کی زندگی تک۔

اس لحاظ سے انسان اللہ کی موسٹ موڈرن مخلوق ہے- اس نے انبیاء بھی بھیجے اور کھلا دشمن بھی اتارایعنی شیطان۔۔۔اور صرف دو کیمپ بناےً ہیں ایک شیطانی اور دوسرا ر حمانی- اور انسان کوعقلٍ سلیم سے نوازا اب یہ اس کاکام ہے کہ شیطانی کیمپ میں داخلہ لے یا رحمانی کیمپ میں-

جب انسان سب زیادہ جدید ایجاد ہے -اور جس نے بنایا ہےوہ رب ہے- اور اس رب نے انسان کو رہتی دنیا تک کے  لیے بنایا ہے تو  جب دنیامیں الیکٹرانکس ایٹم جدید ہوتے جاتے ہیں تو ان کی کیٹلاگ بھی ان کے مطابق جدید ہوتی جاتی ہے-اس ہی طرح ہمارے تمام اجزائےترکیبی بھی رہتی دنیا کی حساب سے ترتیب دیئے گئے  ہیں-

کیونکہ فی الحال رہتی دنیا تک انسان کو رہنا ہے – اس لیے اللہ نے مکمل ضابطہ حیات کے ساتھ انسان کو بھیجا ہے-قرآن ایک مکمل آئین ِ زندگی ہے-

اور قرآن میں ستر کا ڈھانپنا اور اپنی حیثیت کےمطابق بہترین لباس پہننا انسان کا حق ہے،عورت کے لیے پردہ ،اسکارف جسم کا ڈھا نپتا ہے اسے قدامت پسندی کہنا فسوسناک امر ہے—–

حقیقت یہ ہے کہ عریاں اور نیم عریاں لبا س پہننا ہی اصل قدامت پسندی ہے – آج عورت کو جدیدیت کے نام پر عریاں اور بے لباس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔آج مسلمانوں کو صرف یہ کہہ کر ورغلایا جا رہا ہے کہ دین صرف مسجد تک یا مصلے تک ہے-اس کے باہر کی زندگی جیسے چاہو جیو –

حصہ

1 تبصرہ

  1. Bauht umda tehrer ha aj kal jo aurtain feminism namifobia ka shikar hai unko yeh lazmi parhnachahiye

جواب چھوڑ دیں