نریندر مودی کا مستقبل،بھارتی الیکشن اور علاقائی امن کی ممکنہ صورتحال 

بھارت کے عام انتخابات، 2019ء بھارتی لوک سبھا کو تشکیل دینے کے لیے 11 اپریل تا 19 مئی 2019ء منعقد ہوں گے۔ آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، اوڈیشا اور سکم کے اسمبلی انتخابات بھی عام انتخابات کے بعد منعقد ہوں گے ۔لوک سبھا کے 543 ارکان پارلیمان الگ الگ نششتوں سے منتخب ہو کر آئیں گے۔ اس طرح لوک سبھا میں کل 545 ارکان ہوں گے۔یار رہے کہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے بھارت کا رہائشی ہوناضروری ہے۔گزشتہ انتخابات 16ویں لوک سبھا کے لیے اپریل-مئی 2014ء کو منعقد ہوئے تھے۔ 2014ء میں موجودہ وزیر اعظم بھارت نریندر مودی کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد کے زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی نے انتجابات جیتے تھے اور انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔گزشتہ انتخابات اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو 282 نششتیں ملی تھیں جو اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے جبکہ انڈین نیشنل کانگریس محض 44 نشستوں پر سمٹ گئی تھی۔ اس لحاظ سے یہ انتخاب میل کا پتھر ثابت ہوا تھا۔اس جیت کا ہیرو نریندرمودی کو بتایا جاتا ہے جنہوں نے اپنے وعدوں سے عوام دل جیت لیا تھا۔ اس انتخابات میں بی جے پی کی انتخابی مہم بھی قابل دید تھی ۔مودی جی نے جملوں کا ایسا جال بجھایا تھا جس سے بھارتی عوام ان کے سحر میں جکڑ گئی تھی ۔وقت گزرنے کے ساتھ تمام وعدے نعرے کھوکھلے ثابت ہوئے ۔مودی جی نے ہر غریب کو15لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا۔کسانوں کا معیاری زندگی بہتربنانے اوران کو خصوصی مراعات دینے کا بھی اعلان کیا تھا ۔بلیک منی کا خاتمہ کرنے اور چوروں کو کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا مگر یہ سارے روایتی وعدے تھے جیسے بالعموم حکمران کرتے ہیں ۔15لاکھ تو دور کی بات ہے 10ہزار بھی نہ دیے گئے ۔کسانوں کو مراعات توکیا ان کے چولہے ٹھنڈے کردیے گئے ۔کسان گزشتہ 20سال میں اتنا لاچار اورمجبور نہیں تھا جتنا مودی جی کے دورِ اقتدار میں رہا ۔آپ گنے سے منسلک کسانوں کو ہی لی جئے جنہیں گزشتہ ایک سال سے ان کی فصلوں کے پیسے نہیں ملیں ہیں ۔ گائے کو انسانوں پربرتری حاصل ہے ۔آر ایس ایس کے غنڈے جس گھر میں چاہتے ہیں گھس جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فلم انڈسٹری سے وابستہ مسلم جانی پہچانی شخصیات بھارت میں اپنی اولاد کے مستقبل کو لے کر پریشان ہیں ۔بھارت میں اب ہرطرف اقلیتوں پرہونے والے مظالم کو لے کرآوازیں اُٹھ رہی ہیں ۔نریندر مودی جی کا گراف بری طرح گر رہا ہے ۔اگر آپ 2018کے ریاستی الیکشن پر نظرڈالیں تومعلوم ہوگا کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں برسرِ اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست کاسامنا رہا اور تین اہم ریاستوں چھتیس گڑھ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ووٹروں نے ان پر غصہ نکالا اوراپنا ووٹ کانگرس کے پلڑے میں ڈالا ۔
مودی جی نے ہار کے بیانیہ کو لوگوں کے دماغوں کی سکرین سے اُوجھل کرنے کے لیے پلوامہ کاڈرامہ رچایا مزید عوامی امنگوں کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کے لیے فرضی سرجیکل سٹرائیک کا کھلواڑ کیا ۔مودی میڈیا نیشنلسٹ کم اور مودیسٹ زیادہ ہے ۔شائد ہی دنیا کا وہ واحدمیڈیا ہوگا جو اپنی قوم کو اس درجہ بیوقوف بناتاہو۔حقائق پسند صحافیوں کے پروگرام بندکروائے جارہے ہیں ۔حالت زار یہ ہوچکی ہے کہ جو مودی کا یار ہے وہ ہی محبت وطن ہے جو مودی کے خلاف ہے اسے باغی قرار دیا جارہا ہے ۔امن کی بات کرنے والوں کو پاکستان میں لوٹ جانے کی صلاح دی جارہی ہے ۔ایسا سب کچھ مودی جی کا گودی میڈیا کررہا ہے ۔
کانگرس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت مودی جی کے لیے دردِ سر بنتی جارہی ہے ۔راھول کی بہن پریانکا کی دھماکہ خیز انٹری مودی جی کے لیے شکست کا سبب ہوسکتی ہے ۔پریانکا جی مودی جی پر دلیل کی قوت سے جملے کس رہی ہیں ۔لوگوں کو ان کی قوت کا احساس دلا رہی ہے ۔پریانکا جی نے اپنے بھائی راہول کو الیکشن جتانے کے لیے رات دن ایک کررکھا ہے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ وہ کانگرس جو 44تک سمٹ گئی تھی اب وہ الیکشن جیتنے کی پوزیشن مستحکم کرتی جارہی ہے ۔
مودی جی کے گرتے سیاسی گراف کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے متعدد مرتبہ یہ اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ کبھی بھی مہم جوئی کرسکتاہے ۔پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا ۔مودی جی سے کچھ بھی بعید نہیں ہے۔اگر بھارتی رائے عامہ پر نظرڈالی جائے تو بھارتی عوام مودی جی کے پروپیگنڈا سے اگاہ ہوچکی ہے ۔فرضی سٹرائیک کو رد کررہی ہے ۔بھارتی مگ اورابھی نندن کو لے کر کافی تشویش میں ہے یہی وجہ ہے کہ اترپردیش کا یوگی ناتھ عوامی جلسوں میں کہہ رہا ہے کہ مودی ہے توبھارت ہے ورنہ ۔۔۔آپ سمجھ جائیں ۔آئی ایس پی آر کے ترجمان میجرجنرل آصف غفور نے روس کے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے ہاتھ باندھ کر بھارت کو کھلا نہیں چھوڑ جاسکتا ۔پاکستان ذمہ دار ریاست ہے ۔ایٹمی ٹیکنالوجی کا مقصد علاقے میں طاقت کا توازن قائم رکھنا ہے ۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھارتی مہم جوئی کو لے کر منفی خبریں گردش میں ہیں ۔امریکہ بھارت کا سٹریٹجک پارٹنر ہے ۔جسے افغانستان میں شکست کا سامنا ہے ۔امریکہ کی شکست کا مطلب ہے بھارت کی شکست کیونکہ بھارت نے امریکی یقین دہانیوں پر افغانستان میں کافی انویسٹمنٹ کی ہے جو امریکہ کے نکلنے کے ساتھ ہی ڈوب جائے گی ۔افغانستان میں امریکہ اوراس کے اتحادیو ں نے جان بوجھ کر پاکستان کو سائیڈ لائن کیا آج پاکستان ہی امریکہ کو محفوظ راستہ دلوانے میں کلیدی کردار ادا کرتا نظرآرہا ہے ۔عمان سلطنت نے امریکہ کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔اس امریکی اقدام کو بغور دیکھنا ہوگا۔ یاد رہے کہ کراچی کے قریب دریافت ہونے والے تیل اورگیس کے ذخائر وطن عزیز کے لیے بہت بڑی نعمت ہیں ۔ہمیں پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے وسائل کی حفاظت بھی کرنی ہے اوراستعمال بھی ۔
مودی جی کی تشویش گزشتہ روز اس وقت مزید بڑھ گئی جب راہول گاندھی نے عامتہ الناس کے لیے نیا پروگرام لانچ کیا جس کا مقصد کم از کم تنخواہ 12ہزار کرنے کا اعلان اگر کسی بھی فرد کی تنخواہ بارہ ہزار سے کم ہوگی تو کانگرس اقتدار میں آنے کے بعد بقایا رقم اس شہری کو ادا کرے گی ۔یوں بقول راہول 5کروڑ خاندانوں اور25کروڑ لوگوں کو اس منصوبہ سے فائدہ ہوگا۔دوسری جانب کانگر س مودی کو ٹارگٹ کرتے ہوئے ’’چوکیدار چور ہے‘‘ کا نعرہ بلندکررہی تو بی جے پی ’’ میں ہوں چوکیدار‘‘ کا نعرہ لگارہی ہے۔البتہ راہول کی بہن پریانکا کو لے کر بھارتی جنتا پارٹی میں بہت تشویش ہے ۔حالیہ دنوں میں ہوئی پریانکا جی کی گنگا بوٹ ریلی میڈیا میں چھائی رہی ۔اب پریانکا جی ایودھیہ کے سفر پر ہیں تو راہول راجھستان میں مصروف ۔میوات میں معروف شاعر عمران پرتاب گڑھی کو کانگرس نے ٹکٹ دے کر لوگوں کے دل جیت لیے ہیں ۔یادرہے کہ بھارتی جنتاپارٹی بوڑھوں کی جماعت ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کانگرس 80فیصد نوجوانوں کی پارٹی بن کرابھری ہے ۔بھارتی جنتاپارٹی پر ملک تقسیم کرنے کا الزام ہے جبکہ کانگرس کو اقلیتوں اور کمزور طبقوں کا مسیحا تصور کیا جارہا ہے ۔۔۔۔جاری ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں