کیا اچھا علاج ،غریبوں کا حق نہیں؟

پاکستان میں دو قسم کے ہسپتال ہیں جو کہ اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں -ایک سرکاری ہسپتال دوسرے ،نجی ہسپتال – نجی ہسپتالوں کی بات کی جاۓ تو وہاں علاج کروانا غریبوں کے بس کی بات نہیں ،علاج کے پیسے تو الگ ڈاکٹرز کی فیس ہی اتنی ہے کہ غریب سن کر بھی دنگ رہ جاۓ – اور اگر ہم اس کے برعکس بات کریں سرکاری ہسپتالوں کی تو ہم ان کے نظام سے بخوبی واقف ہیں – امیر بندہ تو اپنا علاج نجی ہسپتال میں جاکر کروا لیتا ہے مگر غریب لوگ کہاں جائیں ؟ کیا ایک اچھا علاج بھی غریب لوگوں کی پہنچ سے دور ہے ؟سرکاری ہسپتال میں جب غریب لوگ علاج کروانے جاتے ہیں تو وہاں کے ڈاکٹرز ان پردھیان تک نہیں دیتے – ہمارے ملک میں غریب عوام زیاده  ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میں اتنے مریض ہونے کی وجہ سے ان کا علاج تک نہیں ہوپاتا – سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمائی بہت کم ہے اسی لیے وہ مریضوں کے علاج کرنے میں کم دلچسپی دکھاتے ہیں –
پاکستان میں ١١٦٧ ہسپتال اور ٥٦٩٥ ڈسپنسیریز ٧٣٣ چائلڈ اینڈ میٹرنٹی کلینک اور ڈاکٹرز کی تعداد ١٨٤٧١١ ہونے کے باوجود بھی غریب مریضوں کا رش دیکھنے میں نظرآتا ہے۔گورنمنٹ ہسپتالوں میں آنے والے مریض کئی دنو تک علاج کیلئے دربدر دھکے کھاتے رھتے ہیں۔ اور اگر کسی مریض کو علاج کی سہولت فراہم کر بھی دی جاتی ہے، تو کسی کی جان پہچان کی بدولت اور کسی مریض کو ایدمٹ کر بھی لیاجاتا ہے تو، کوئی ڈاکٹر دیکھنے والا نہیں ہوتا صحیح طرح علاج اور سہولت نہ ملنے کی وجہ سے زندگی کی جنگ سے ہار مان جاتا ہے۔جب کبھی ہیلتھ منسٹر کا دورہ ہوتا ہے تو ہر طرح کے مریض کی دیکھ بھال اور علاج بخوبی کیا جارہا ہوتا ہے۔ نجی ہسپتال کا تو یہ حال ہے کہ جان تو بچے پرجان بچانے کے لئے کچھ پاس نہ بچے -ایک چهوٹے سے علاج کی لئے بھی سرکاری ہسپتالوں میں اتنا خرچہ بتایا جاتا ہے کے غریب شخص نہ امید ہوجاتا ہے – سرکاری ہسپتالوں میں ایک اور بڑا مثلاً جو کافی حد تک پاکستان میں پھیل چکا ہے وہ نقلی دواؤں کا ہے . پاکستان میں کتنے ہی لوگوں کی جان صرف اس وجہ سے چلی گئی ہے کہ انھے صیح دوائیں . میسّر نہیں کی گئی –
حکومت کو اداروں کو قائم رکھنا چائیےاور کچھ خصوصی ٹیموں کو تشکیل دینا چائیےجس کا صرف فرض ہونا چائیے کہ ایسے لوگوں کو چیک کریں اور ان کو گرفتار کریں جیسے جعلی ادویات کے کاروبار میں ملوث ہیں.
سرکاری ہسپتالوں میں علاج کے لئے مشینیں تک نہیں ہیں ،حکومت کوچائیے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کو اچھی تنخواہیں دیں اور اچھی مشینیں میسّر کریں تا کہ غریبوں کا اچھا علاج ہو سکے – سرکاری ہسپتالوں میں تو غریب عوام کو علاج تو کیا صاف پانی پینے کو بھی نہیں ہوتا جس سے اور بیماریاں پھیلتی ہیں اورغریب شخص جو اپنا علاج کروانے کے لئے آیا ہوتا ہے اچھا علاج تو نہیں کروا پتا مگر مزید بیمار ضرور ہوجاتا ہے .اسٹاف لوگوں کی باتین سن کر نظر انداز کر دیتے ہیں کوئی غریبوں کی سننے والا نہیں ہوتا۔اگر سرکاری ہسپتا لوں میں ڈاکٹرز ایمانداری کے ساتھ اپنا کام کرنا شروع کردیں ور اگر حکومت سرکاری ہسپتا لوں کے ڈاکٹرز کو اچھی تنخواہیں دینے لگ جائیں اور ہسپتا لوں کانظام بہتر کردیا جائے ، غریبوں کو بہتر طبّی امداد فراہم کی جائیں تو کافی غریب مریضوں کی جان بچائی جا سکتی ہے کیونکہ اچھا علاج غریبوں بھی کا حق ہے-

حصہ

جواب چھوڑ دیں