بلاول بھٹو کی ڈوریاں کون ہلا رہا ہے

بلاول بھٹو کی نیب کورٹ میں پیشی پر بلاول کا ردِ عمل غیر فطری نہیں تھا۔جیالوں کا دھکم پیل کرنا پولیس اہلکاروں پر دھاوا بولنا سوچی سمجھی ترکیب تھی ۔پی پی پی قیادت ماضی کے سنہرے دن یاد کرنا چاہتی ہے ۔معلوم رہنا چاہیے ماضی تو ماضی ہوگیا ہے ۔اس ماضی کو ماضی بھی پی پی پی قیادت کے غیرذمہ دارانہ رویے نے کیا ہے ۔کرپشن کی ناختم ہونے والی داستانو ں کے مرکزی کردار اسی قبیل سے ہیں ۔بلاول نیشنل ایکشن پلان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ کارروائی کو نہ ماننے کا شوشہ چھوڑ رہے تھے ۔دراصل بلاول اپنے بیرونی آقاؤں کو باور کرارہے تھے کہ ہم پہلے بھی سچے تھے آج بھی سچے ہیں ،ہم تودہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں مگر ایک ایسی قوت ہے جو ایسانہیں چاہتی ۔بلاول بھٹو کو معلوم ہونا چاہیے یہ ریاست غیرت مند اور ذمہ دار 22کروڑ محب وطن پاکستانیوں کی ہے ۔اس پاک سرزمین پر بیرونی آقاؤں کی آشیرباد چاہنے والوں کو ثمر نصیب نہیں ہوا۔1965ء تک پاکستان صنعتی میدان میں انقلاب برپاکررہا تھا ۔بدقسمتی سے مسٹر ذوالفقار علی بھٹو کی قومیانہ پالیسی نے وطن عزیز کو 70سال پیچھے کی جانب ریورس گیر لگادیا تھا۔ضیاء الحق شہید کی پالیسیاں ،پھر سابق صدر پرویز مشرف کی امریکہ نوازیاں بعدازاں جانشین زرداری صاحب نے وطن عزیز کو قرض کی دلدل میں دھکیل دیا ،تب پی پی پی قیادت کو دہشت گرد تنظیمیں یا د کیوں نہ آئیں ۔انکل میاں نواز شریف کے دورِ اقتدار میں یہ فیصلے کیوں نہ ہوئے ۔
بلاول بھٹو کانیشنل ایکشن پلان کی کاروائی کو تسلیم نہ کرنا حقائق تبدیل نہیں کرسکتا ۔پہلی مرتبہ نیشنل ایکشن پلان کے معاملے پر حکومت میں یکسوئی نظرآرہی ہے ۔یہ تنظیمیں محب وطن پاکستانی شہریوں کی ہیں ۔اگر کوئی تنظیم عسکری سرگرمیوں میں ملوث پائی جاتی ہے تواس کے خلاف توبھرپور کاروائی ہونی چاہیے بصورت دیگر سیاسی دھارے میں لاکر ان کی افرادی قوت کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل قومی فیصلہ ہے ۔بلاول اس فیصلے پر سیاست چمکاکر اپنا ہی کیرئیر خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔انکل جی میاں نواز شریف کی زبان نے مسلم لیگ ن کو کافی نقصان پہنچایا ،اسی طر ح انکل الطاف حسین کے بیانیہ نے ایم کیوایم کو ادھیڑ کوکررکھ دیا ۔اگر بلاول بھی یہی بیانیہ اپنائیں گے توفائدہ کم، پارٹی کو نقصان زیادہ ہوگا۔
بلاول کا نیب کے ادارہ پرکڑی تنقید کرنا بلاجواز اور عوامی جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے ۔اگر چوکیدار لیٹرے بن جائیں گے توان سے پوچھ گچھ کے لیے نیب کا ہونا ازحدضروری ہے ۔یہ ارضِ پاک کسی کے باپ کا جاگیر نہیں ہے یہ ہم سب کا22کروڑ لوگوں کا پاکستان ہے ۔بلاول کا یہ کہنا کہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو اس لیے ریاستی تحویل میں لیا گیا ہے تاکہ بھارتی حملوں سے بچایا جاسکے تو یہ بیان ارض پاک کے شاہینوں کی صلاحیتوں پر عدم اعتماد ہے ۔اس بیا ن کا کیا مقصد ہے ۔مودی جی کی رضامندی کے مقاصد کیا ہیں ۔بادی النظر میں یہ بیان پاکستان کے ہزاروں شہیدوں کی قربانیوں کامذاق ہے ۔پاکستان کی طرف کوئی میلی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتا اگر کبھی بھارت یا اس کے اتحاد ی نے یہ سازش کی تو ہمارے شاہین آنکھیں نوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کا مظاہر ہ بھی کیا جاچکا ہے ۔
دوسری صورت یہ بھی ہوسکتی ہے جیسے جیسے دونوں پارٹی رہنماؤں کا گھیرا تنگ ہورہا ہے دونوں پارٹیاں توازن کھوتی جارہی ہیں ۔پی پی پی قیادت کو مودی بیانیہ کو شکست دینے کا لائحہ عمل دینا چاہیے تھا تقویت دینا تو انتہائی شرمناک بات ہے ۔رہی بات مودی جی کے بیانیے کی وہ تو بری طرح پٹ رہا ہے ۔اب حالت یہ ہے کہ نریندر مودی کی اپنی چالیں ہرطرح پٹ جانے پر خون کے آنسو بہا رہے ہیں۔اب ایک نئے انداز سے پاکستان مخالف بیانیہ سامنے لا رہے ہیں کہ ہم تو پاکستان کو بھارت کا دشمن نمبر ون سمجھتے ہیں،مگر یہ اپوزیشن والے اُس کے بیانیہ کی تائید کر رہے ہیں،حالانکہ راہول گاندھی سمیت دیگر رہنما پاکستانی موقف کی تائید نہیں کر رہے،بلکہ نریندر مودی کے جھوٹے بیانیہ کو بے نقاب کر رہے ہیں۔۔۔ اسے کہتے ہیں لینے کے دینے پڑ جانا۔
بلاول بھٹو کے بیانیہ سے متعدد محبت وطن لوگوں کو ٹھیس پہنچی ہے ۔اگر وہ پریس کانفرنس کرنے سے پہلے،اس حوالے سے بھٹو صاحب اور بے نظیر صاحبہ کی سیاست کا مطالعہ کرتے تو یہ نوبت نہ آتی۔ اگر وہ دقتِ نظر کے ساتھ بے نظیر صاحبہ کی کتاب Reconciliation ہی پڑھ لیتے تو انہیں نئے بیانیے کے بنیادی خدو خال مل سکتے تھے۔ انہیں معلوم پڑ جانا تھا کیسے حالا ت میں کیسا بیانیہ بنایا جاتا ہے ۔موصوف پر پہلے ہی وزیراعظم عمران خان ترچھا وار کرچکے ہیں یہ وار بلاول کے لکھے لکھائے بیانات کی وجہ سے تھا۔ اگر بلاول بھٹو حساس معاملات اور عمران خان سے مخاطب ہوتے وقت اپنی تہذیبی قدروں کا لحاظ رکھتے تو نئی نسل کے لیے ایک امیدہوسکتے تھے ۔مگر مشیروں کی شفقت اورقیادت کے بچاؤ کے لیے وہ کہیں نہ کہیں اپنی ساکھ خراب کررہے ہیں پی پی پی کی توساکھ ویسے بھی قابل تحسین نہیں ہے ۔رہی سہی کسر موجودہ بیانیہ نکال دے گا۔ وزیراطلاعات فواد چودھری نے پی پی پی جیالوں کی پولیس سے ہاتھاپائی پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے پی پی پی قیادت اس اقدام پر معذرت کرے گی ۔احتساب جاری رہے گا۔البتہ بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس کو لے کر طرح طرح کے سوالات اٹھائے جارہے ہیں ۔پی پی پی قیادت کو ملکی مفاد میں حالا ت کو سامنے رکھتے ہوئے مثبت بیانیہ اختیار کرناچاہیے ۔حکومت کو بھی ملکی مفاد میں اپوزیشن کو اعتماد میں لینا چاہیے عوام انصاف چاہتے ہیں ،پی ٹی آئی حکومت احتساب کا نعرہ لے کر اقتدار میں آئی ہے ۔ بلاتفریق ہرکسی کا آئین اورقانون کے مطابق احتساب ہوناچاہیے ۔
بلاول بھٹو کو سندھ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جہاں لوگ پرانی خستہ حال گاڑیوں کی چھتوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔گزشتہ دو سال سے نئی گاریوں کا لولی پاپ دیا جارہے ہیں عملاً اقدامات زیروہیں ۔محکمہ پولیس کے قانون میں ترامیم کو لے کر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکارہے ۔متعدد تعمیراتی منصوبے التوا کا شکار جبکہ کچرا موذی امراض کا باعث بن رہا ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں